فرانس نے 107ملین ڈالر قرض مؤخر کر دیا، آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات ایک دو روز میں مکمل، ہفتے تک معاہدہ ہو جائیگا: مفتاح اسماعیل
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی) فرانس نے پالستان کے ذمے واجب الادا 10 کروڑ 70 لاکھ ڈالر قرض کی ادائیگی6سال کیلئے مؤخر کر دی گئی۔اس حوالے سے اقتصادی امور ڈویڑن کا کہنا ہے کہ جولائی اور دسمبر 2021 میں واجب الادا قرضہ 6 سال کیلئے مؤخر کیا گیا ہے۔اس سے قبل پاک فرانس 261 ملین ڈالر قرض کی معطلی کے معاہدوں پر بھی دستخط ہوچکے ہیں۔اقتصادی امور ڈویڑن کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اب تک 3 ارب 68 کروڑ ڈالرکے قرضوں کی ادائیگی مؤخر کی جاچکی ہے،معاہدے پر سیکریٹری اقتصادی امور میاں اسد اور فرانسیسی سفیر نیکلس ڈیلے نے دستخط کیے ہیں،معاہدے سے متعلق جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جی20ممالک کیساتھ 3.68ارب ڈالر تک قرض موخر کرنے کے معاہدے کئے گئے ہیں،جی 20نے جولائی سے دسمبر 2021کے درمیان قابل ادا قرض موخر کیا تھا، اس سے قبل پاکستان اور سعودی فنڈ برائے ترقی کے درمیان قرضے موخر کیلئے معاہدے طے پائے تھے۔ معاہدے جی20سروس سسپنش اقدام کے تحت کیے گئے ہیں۔ فریم ورک کے تحت846ملین ڈالر کے 2 معاہدوں پر دستخط ہوئے۔دوسری طرف وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے کچھ معاملات پر بات چیت چل رہی ہیں، جو ایک دو روز تک تک مکمل ہو جائیں گی اور ہفتے تک معاہدہ ہو جائے گا۔ٹی وی انٹرویومیں وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے جو سپر ٹیکس لگایا ہے وہ کسی پراڈکٹ پر نہیں کمپنی پر لاگو ہوگا۔ہم نے مخصوص فیکٹریوں سے 10 فیصد ٹیکس مانگا ہے، جس میں وزیر اعظم کے بیٹے کی بھی ایک فیکٹری شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ جتنا ٹیکس میں ایک سال میں ادا کرتا ہوں، اتنا عمران خان نے پوری زندگی میں بھی ادا نہیں کیا ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے سناروں سمیت دیگر متعدد شعبوں پر ٹیکس عائد کیا ہے، اب چونکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد بجٹ پیش کیا گیا ہے تو آئندہ چند ماہ میں بلڈرز کو بھی ٹیکس کے دائرے میں لائیں گے، ان سے ہماری بات چل رہی ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ مسلم لیگ ن کے لیے مشہور تھا کہ وہ سرمایہ کار ی لاتی ہے تو اس پر انہوں نے جواب دیا کہ مسلم لیگ نے ہمیشہ سرمایہ کاری کو ترجیح دی، سرمایہ دار کو نہیں، پاکستان میں جو بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں منصوبے بنے ہیں ان سے سرمایہ دار کو فائدہ نہیں ہوا۔اس سوال کے جواب میں کہ پیٹرول مہنگا ہوگیا اور آپ نے ٹیکس لگا دیے تو اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے، مغرب کے اندر معیشت کم ہو رہی ہے، کوشش ہے کہ سب فیکٹریوں کو مناسب قیمت پر بجلی اور گیس فراہم کریں، اگلے چند دنوں میں مناسب قیمت میں چوبیس گھنٹے بجلی اور گیس دیں گے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ سپر ٹیکس لگانے کے بعد اسٹاک مارکیٹ نیچے آگئی تو اس پر انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ ایک دن نیچے گئی لیکن جیسے لوگ سمجھیں گے تو بہتر ہو جائے گا، اسٹاک مارکیٹ میں بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ میں بینک کا حصہ دار ہوں، میں نے خود پر اور شہباز شریف پر بھی ٹیکس لگایا ہے، کیا اس ملک میں اتنا امیر و غریب میں فرق ہوگا کہ لوگوں کو بنیادی سہولیات میسر نہیں آئیں گی۔قبائلی اضلاع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ سے ہم نے پیسے نہیں کاٹے،جتنا فاٹا پر خرچ ہوتا ہے وہ وفاق ادا کرتا ہے، تو کیا یہ سب کی ذمہ داری نہیں کہ اس میں حصہ دیں۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے، اس میں بات کریں گے لیکن ہر چیز کا ازالہ نہیں ہو سکتا، ستر سالوں سے کے پی کے لوگ محروم رہے ہیں، تمام صوبوں اور حکومتوں کو بیٹھ کر کام کرنا ہوگا تاکہ بلوچستان، فاٹا کے علاقوں میں محرومی نہ ہو۔
قرض موخر