ایسا کیوں ہے؟

  ایسا کیوں ہے؟
  ایسا کیوں ہے؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ذہن غم کی دبیز تہوں اور دل درد سے تلملا رہا ہو تو خوشی کا ہر تصور دھندلایا ہوا محسوس ہوتا ہے جس شخص کے کلیجے کے ٹکڑے کر دئیے گئے ہوں اس کے لئے عید کا مفہوم سمجھنا کچھ مشکل ہوجاتا ہے جس کی آنکھیں ہی نکال دی جائیں تو وہ عید کے خوش رنگ مناظر کیسے دیکھے گا؟ جس کا جسم زخمی اور روح گھائل ہو تو اسے شادمانیوں کا کوئی لمحہ طمانیت نہیں دیتا میں اس بچے کے والدین کی بابت سوچتا ہوں جسے ایک عالم دین کی طرف سے جنسی ہوس کانشانہ بنا کر چھت سے نیچے پھینک دیا گیا تاکہ وہ اس انسانی درندے کی حرص کا گواہ نہ بن جائے بالکل ایسے جیسے سانحہ ساہیوال میں ایک آٹھ سالہ بچی کے والدین کو گولیوں سے بھون کر اس بچی کو دوبارہ گاڑی میں بٹھا کر اس احتمال سے گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا کہ وہ اس سانحہ کی چشم دید گواہ تھی۔


 بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم سمجھ میں آتے ہیں کہ وہاں ایک متعصب ہندو کی حکومت ہے جس نے مسلمانوں کی نسل کشی کا عزم کررکھا ہے، لیکن میرے پیارے وطن میں ہونے والے یہ حادثات سمجھ سے بالا ہیں علامہ محمد اقبالؒ نے پاکستان کا خواب دیکھا تو اس وقت کے مسلمانوں کی آنکھوں میں تعبیر کے جگنو چمکنے لگے تھے خوشیوں کی تتلیاں رقص کرنے لگی تھیں کہ مصور پاکستان نے صدیوں کے زبوں حال مسلمان مسافر کو ایک منزل کا نشان دے دیا تھا جو مرادوں کی منزل تھی جس میں ہندوؤں کی ریشہ دوانیاں نہیں کوئی تعصب اور ظلم نہیں قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں مسلمانان برصغیر نے لازوال قربانیوں کے بعد پاکستان کو اسی لئے حاصل کیا تھا کہ جس تعصب، نفرت اور ظلم کا مسلمانوں کو ہندوستان میں سامنا تھا اس سے نجات مل سکے،جو مظالم مسلمانوں پر ہندوستان میں ڈھائے جاتے تھے ارضِ پاک پر ان مظالم کا سامنا نہ ہو یہی تو دو قومی نظریہ ہے کہ ہندو اور مسلم دو الگ قومیں ہیں جنکا رہن سہن تہذیب یکسر الگ ہیں مسلمان ایک امن پسند جبکہ ہندو ایک سرکش طبیعت کے مالک ہیں۔ اس لئے پاکستان کا حصول ناگزیر تھا اور پاکستان جیسے حاصل کیا گیا وہ بھی تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہے کہ کیسے ہندوؤں نے مسلمانوں کو تہہِ تیغ کیا، لیکن یہ سب قربانیاں ایک آزاد اور محفوظ ملک کے لئے تھیں جہاں سب کو بلا تفریق مذہب و ملت یکساں حقوق حاصل ہوں جان و مال کا تحفظ ہو لیکن پاکستان میں قانون کی بالادستی نہ ہونے سے ایسا ہو نہیں سکا ہم نے پاکستان کو قائدؒ اور اقبالؒکا پاکستان بنانا تھا جس میں ہمیں خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی یہاں حکومتیں بدلیں لیکن حالات نہ بدل سکے آئے روز ایسے ایسے واقعات رونما ہوے کہ دل دہل جائے اور آنکھیں چھلک جائیں۔ بحیرہ روم میں ہونے والا حالیہ سانحہ کچھ کم تو نہ تھا کہ جس کی گونج دنیا بھر میں سنائی دی اگر ہم پاکستان کو اس قابل کردیتے کہ کسی کو حصول رزق کے لئے بحیرہ روم میں غرق نہ ہونا پڑتا تو کیا تھا؟ پاکستان میں جو بھی تعلیم حاصل کرتا ہے وہ محفوظ مستقبل کے لئے باہر کی راہ لیتا ہے اور جو تعلیم یافتہ نہیں اسے بھی اپنے حالات کو بہتر کرنے کے لئے کسی دوسرے ملک کو ترجیح دینا پڑتی ہے ایسا کیوں ہے؟ کہ آج زیادہ پاکستانی معاشی اعتبار سے پاکستان پر دوسرے ممالک کو ترجیح دے رہے ہیں جس کا ایک ہی جواب ہے کہ یہاں اس کا مستقل محفوظ نہیں یہاں پہاڑ دن کی مشقت کے بعد مشکل سے دو وقت کی روٹی میسر ہوتی ہے غریب انصاف کے لئے دھکے کھاتا ہے اور ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ یہاں ایک شخص کو اس وقت انصاف ملا یا وہ بے گناہ قرار دیا گیا۔ جب وہ اس دنیا میں نہیں رہا تو ایسے حالات میں ہم اپنے حکمرانوں اپنے اداروں سے کیا توقع رکھیں گے؟اب دین ہی ایک ایسا پاکیزہ شعبہ بچا تھا جہاں دنیا سے مایوس لوگ پناہ لے کر سکون پاتے ہیں اور دینی رہنما بھی رہزن ہونگے تو کہاں جا کر دہائی دی جائے گی۔  


ہم اپنے علماء کا احترام کچھ اس لئے بھی زیادہ کرتے ہیں کہ یہ ہماری دینی رہنمائی کرتے ہیں اور ہم دنیادار بندے اپنی دینی راہوں کو تو استوار نہیں کرتے البتہ دین سے وابستہ لوگوں کے سامنے احتراماً سرنگوں ضرور ہوتے ہیں ہمیں اس بات سے بھی کچھ غرض نہیں ہوتی کہ دین سے وابستہ کوئی شخص اپنے اخلاق اور کردار کے اعتبار سے کیسا ہے بس ہم جیسے اندھے ہیں ویسی اندھی تقلید کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ اندھی تقلید ہمیں ہمیشہ اندھیرے میں رکھتی ہے۔ہم اپنے علماء کرام اور قاری صاحبان پر دل و جان نچھاور کرتے کہیں۔ کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے ہم چاہے کچھ بھی کھائیں لیکن علماء کرام کے لئے متلوّن کھانوں کا اہتمام ضرور کرتے ہیں اپنا پیرہن دریدہ ہو، لیکن انہیں قیمتی پوشاکیں پیش کرتے ہیں  اور اپنی اپنی استطاعت کے مطابق روپے پیسے سے بھی گریز نہیں کرتے اور یہ کیا کرتے ہیں؟ انکے کارنامے بھی آئے روز سامنے آتے رہتے ہیں اگرچہ مجموعی طور پر ایسا نہیں لیکن ایسا گھناؤنا واقعہ کہ دل چیر دے۔حال ہی میں لاہور کے علاقے رائے ونڈ میں پیش آیا۔ یہ دلخراش واقعہ کہ قاری کی مبینہ زیادتی کا شکار 8 سالہ بچہ ہسپتال میں کئی روز موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد دم توڑ گیا۔قاری نے جرم چھپانے کے لئے بچے کو چھت سے نیچے پھینک دیا تھا۔ پولیس کے مطابق 8 سالہ بچے کو چند روز قبل قاری نے زیادتی کانشانہ بنایا اور پھر اسے بالائی منزل سے نیچے پھینک دیا۔بچہ چلڈرن ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں زیر علاج تھا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گیا۔


پولیس نے ملزم قاری کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی تھی اور ملزم قاری رضوان نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔اس واقعہ کا وزیرا علیٰ پنجاب کی جانب سے نوٹس بھی لیا گیا لیکن ہنوز اِس بابت کوئی نئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی اور ہمارے الیکٹرانک میڈیا کی دلچسپی کو اور بہت کچھ ہے اس لئے وہاں بھی خامشی ہے جس شیطانی صفت قاری نے ایک آٹھ سالہ بچے کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا کوئی سوچ سکتا ہے اس بچے پر اُس وقت کیا گزری ہو گی جب اسے بالائی منزل سے نیچے پھینکا گیا اُس وقت اس کی کیا حالت ہو گی؟ جب وہ پٹاخ سے زمین پر آ گرا ہو گا اس کا جسم درد سے کیسے چور ہوا ہو گا اور جتنے روز وہ موت و حیات کی کشمکش میں رہا وہ اور اس کے والدین کی حالت کیا ہو گی؟اور آج جب وہ اس دنیا میں نہیں تو اس بچے کے بہن بھائی اور ماں باپ پر کیا گزر رہی ہو گی کل عید ہے تو قارئین کرام!آپ ہی بتایئے کہ اس عید کی خوشیوں میں ان کے زخم اور بھی ہرے ہوں گے کہ نہیں؟ اگر اس ظالم قاری کو اسی مسجد یا مدرسے کہ جہاں وہ پڑھاتا رہا کے سامنے سزائے موت دی جائے تو کیا آئندہ کوئی ایسا کرنے کا سوچ بھی سکے گا؟
قارئین محترم! میں دنیا کے ایسے ممالک میں بھی گیا ہوں جہاں اسلامی قوانین کے مطابق آنکھ کے بدلے آنکھ ناک کے بدلے ناک اور خون کا بدلہ خون ہے یہی وجہ ہے کہ وہاں جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے لہٰذا جب تک ہم پاکستان کو قائدؒ اور اقبالؒ کا پاکستان نہیں بنائیں گے پاکستان کو اسلامی اصولوں پر نہیں چلائیں گے جب تک ہم قانون اور انصاف کا پرچم بلند نہیں کریں گے تب تک حالات کا بدلنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے آمین ثم آمین۔صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

مزید :

رائے -کالم -