جذبہ قربانی 

  جذبہ قربانی 
  جذبہ قربانی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


  قربانی ایک پورا فلسفہ ہے اور سنت ابراہیمی بھی ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے ہابیل اور قابیل اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانیوں کا تذکرہ قرآن حکیم میں ہے۔حضرت زید ابن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عرض کیا گیا یا رسول اللہ ؐ یہ قربانیاں کیسی ہیں؟ آپ ؐ نے فرمایا یہ تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔ آپ ؐ سے پوچھا گیا ہمارے لئے ان میں کیا اجر ہے؟ آپؐ نے فرمایا ہر بال کے بدلہ میں ایک نیکی ہے آپؐ سے پوچھا گیا اور خون کے بدلہ میں؟ آپؐ نے فرمایا ہر خون کے قطرے کے بدلہ میں ایک نیکی ہے۔حضرت براء  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورؐ نے عید قربان کے دن ہمیں خطبہ دیا آپؐ نے فرمایا سب سے پہلے ہمیں آج کے دن نماز پڑھنی چاہیے۔پھر لوٹ کر قربانی کرنی چاہیے۔جس نے ایسا کیا اس نے سنت پر عمل کیا اور جس نے ہماری نماز پڑھنے سے پہلے ہی ذبح کر لیا تو وہ قربانی اس نے اپنے گھر والوں کے لئے جلدی سے ذبح کر لی وہ قربانی نہیں کہلائے گی۔ قربانی کا عمل چونکہ پوری دنیا میں کیا جاتا ہے لیکن مکہ مکرمہ میں حجاج کرام کیلئے قربانی ایک فرض عمل ہے جس کے بعد حج کا عمل مکمل نہیں ہوتا اور اللہ تعالی کا مجھ نا چیز پر بے پایاں کرم ہے کہ حج جیسی عظیم سعادت کیلئے اللہ تعالی نے مجھے چنا جس پر میں اس کا شکر گزار ہوں اور جب یہ سطور شائع ہو رہی ہوں گی تو سعودی عرب میں عید الاضحی منائی جا رہی ہو گی اور پاکستان میں اس کالم کی اشاعت کے اگلے روز عید الاضحی منائی جائی گی۔ تو بات ہو رہی تھی کہ عید الاضحی کا مبارک دن پھر ہماری زندگیوں میں آیا ہے کیونکہ قربانی صرف جانور ذبح کرنے کا نام ہی نہیں ہے یہ دن ہمیں بتاتا ہے  کہ اللہ تعالی کی بندگی، حضرت محمد مصطفی ؐ کی اطاعت،اور تبلیغ دین کے لیے اللہ کی خوشنودی کے لیے اپنی قوت و صلاحیت،رشتے ناتے، قوم و وطن،اپنا مال،اپنی جان،اور جان سے عزیز اولاد کی قربانی بھی دینے کے لیے خود کو تیار کرنا،عہد کرنا،جن لوگوں میں یہ جذبہ پیدا ہو جائے اصل میں ان کی عید ہے۔قربانی کامطلب کیا ہے اس کا مقصد کیا ہے اس بارے میں اللہ تعالی نے قرآن پاک میں واضح طور پر فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ہر گز ان کا گوشت پہنچتا ہے نہ ان کے خون  البتہ اللہ تعالی اس قربانی کے ذریعہ تمہاری پرہیز گاری کا امتحان لیتے ہیں۔

ہم کو اپنے رشتہ داروں،اور پڑوس میں دیکھنا چاہیے جو غریب ہیں ان کو بھی اپنے ساتھ خوشیوں میں شامل کرنا چاہیے، اس سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہو گی اللہ راضی ہو گا) ہر سال لاکھوں کروڑوں مسلمان سنت ابراہیمی ؑ کو زندہ کرتے ہوئے عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کرتے ہیں، اس دن  حضرت ابراہیم ؑ نے اپنے خواب کو سچا کرنے کیلئے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل ؑ کی قربانی کا فیصلہ کیا۔حضرت ابراہیم ؑ نے اپنے لخت جگر کے گلے پر چھری چلائی تو چھری نے اللہ تبارک و تعالیٰ کے حکم پر چلنے سے انکار کر دیا اور عین اس وقت ایک مینڈھا قریب آگیا اور حضرت ابراہیم ؑ کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے پیغام آیا کہ '' اے ابراہیم  تو نے اپناخواب سچا کر دکھایا اب اس مینڈھے کو قربان کر ہم نے تیری قربانی قبول کرلی اور یوں آپ ؑ نے اپنے بیٹے کی جگہ وہ مینڈھا قربان کیا، اس سنت کو 14سوسال سے ساری دنیا کے مسلمان زندہ کرتے ہیں، اگر دیکھا جائے تو قربانی اس جذبے کا نام ہے جو حضرت ابراہیم ؑ کے دل میں موجزن تھا۔اللہ سے محبت کا جذبہ،اللہ کی محبت کے لیے سب کچھ قربان کر دینے کا جذبہ اپنی سب سے قیمتی چیزیں حتیٰ کہ اپنی اولاد اللہ کی راہ میں قربان کرنے کا جذبہ اور اپنی جان قربان کرنے کا جذبہ یہی وجہ تھی کہ جو انہوں نے خواب میں بشارت ہونے پر اپنے لخت جگر کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کا ارادہ کر لیا. قربانی کا اصل مقصد یہی جذبہ ہے جس کو اپنے دلوں میں تازہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ کو قربانی کا خون یا گوشت نہیں پہنچتا بلکہ جس نیت سے ایسا کیا جاتا ہے اس کا ثواب ملتا ہے۔ ہم ہر سال قربانی کرتے ہیں، ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق قربانی کرتا ہے لیکن آج قربانی بھی دیگر رسموں کی طرح فیشن بن گئی ہے اور لوگ قربانی کا جانور لے کر پھر اس کی نمود نمائش کرتے ہیں. اس سے یہ بات سامنے آ گئی ہے کہ ہمیں اپنے رب پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کا جذبہ بیدار کرنا چاہیے کہ اگر اللہ کی راہ میں ہمیں اپنی عزیز ترین شے بھی حتی کہ اپنی اولاد بھی قربان کرنی پڑے تو ہم کردیں گے یہ ہے قربانی کی اصل روح جو آجکل بالکل مفقود ہو گئی ہے۔آج ہم قربانی تو ضرور کرتے ہیں مگر صرف دکھاوے اور ایک دوسرے سے سبقت لیجانے کیلئے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس روز سنت ابراہیمی ؑ کو زندہ کریں اور اپنے اندر وہی جذبہ پیدا کریں جوحضرت ابراہیم ؑکے دل میں تھا اور قربانی کا گوشت زیادہ سے زیادہ مستحقین میں تقسیم کریں جو سارا سال گوشت کے لئے انتظار کرتے ہیں، اب ایسا کیا جاتا ہے کہ فریج گوشت سے بھر لی جاتی ہے، یہ کوئی قربانی نہیں کہ آپ اپنوں میں ہی گوشت تقسیم کردیں اور غرباء مساکین کو یاد نہ رکھیں عید قربان ہمیں ایثار محبت کا درس دیتی ہے، اس روز ہمیں اپنے ان بھائیوں کو ضرور یاد رکھنا چاہیے جو غربت کی وجہ سے بے بس اور لاچار ہیں،  جو قربانی نہیں کر سکتے ان کو اپنی خوشیوں میں شامل رکھنا چاہیے یہی اس کا عید کا سبق ہے اور اسی میں اللہ کی رضا پوشیدہ ہے۔

مزید :

رائے -کالم -