اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )قومی اسمبلی نے مالی سال 25-2024 کا وفاقی بجٹ کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں 18 ہزار 887 ارب روپے کا وفاقی بجٹ منظور کرلیا گیا ہے۔اس سے قبل سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے فنانس بل میں ترامیم ایوان میں پیش کیں، پیٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی میں اضافے کی ترمیم بھی ایوان میں پیش کی گئی۔حکومت نے مالی سال 2025 کے وفاقی بجٹ میں پیٹرولیم لیوی کو موجودہ 60 روپے فی لٹر سے بڑھا کر 80 روپے فی لٹر کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم حکومت وقفے وقفے سے 20 روپے فی لٹر پیٹرولیم لیوی عائد کرے گی۔قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ کی شق وار منظوری کا عمل جاری تھا جس میں قومی اسمبلی نے وزارت دفاع کے 2149 ارب 82 کروڑ روپے سے زائد کے 4 مطالبات زر منظور کئے، انٹیلی جنس بیورو کا 18 ارب 32 کروڑ روپے سے زائد کا مطالبہ جبکہ اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں کے لئے ایک ارب 36 کروڑ روپے سے زائد کا مطالبہ بھی منظور کیا گیا۔
ہوا بازی ڈویژن کے 26 ارب 17 کروڑ کے 3 مطالبات زر جبکہ موسمیاتی تبدیلی کے7 ارب 26 کروڑ 72 لاکھ کے 2مطالبات زر بھی منظور کئے گئے۔
قومی اسمبلی نے وزارت تجارت کے 22 ارب 73 کروڑ 57 لاکھ روپے کے 2 مطالبات زر، مواصلات ڈویژن کے 65 ارب 31 کروڑ 50 لاکھ 59 ہزار کے 4 مطالبات زر، دفاعی پیداوار ڈویژن کے 4 ارب 87 کروڑ 9 لاکھ 50 ہزار روپے کے 2 مطالبات زر منظور کئے۔خیال رہے کہ 12 جون کو وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کیا تھا۔بجٹ تقریر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایاکہ وفاقی حکومت کا ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12ہزار 970 ارب روپے مقرر کیا ہے، نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 4 ہزار 845 ارب روپے، براہ راست ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5ہزار 512 ارب روپے اور انکم ٹیکس کی مد میں 5ہزار 454 ارب 6کروڑ روپے کا ہدف مقرر ہے جبکہ گراس ریونیو کا ہدف 17ہزار 815ارب روپے مقرر کیا گیا ، اس کے علاوہ سکوک بانڈ، پی آئی بی اور ٹی بلز سے 5 ہزار 142 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ جاری اخراجات کا ہدف 17ہزار 203ارب روپے، سود کی ادائیگی پر 9 ہزار 775 ارب روپے کےاخراجات ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے سال بجٹ خسارہ 8 ہزار 500 ارب روپے رہنے اور رواں مالی سال بجٹ خسارہ 8 ہزار 388ارب روپے کا تخمینہ ہے، مجموعی طور پر بجٹ خسارہ 7ہزار 283ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے۔