حکمران کسانوں کو ریلیف دینے میں ناکام، کاشت کار فصلیں جلانے پر مجبور ہو گئے: سراج الحق

حکمران کسانوں کو ریلیف دینے میں ناکام، کاشت کار فصلیں جلانے پر مجبور ہو گئے: ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(این این آئی )جماعت اسلامی پنجاب کے زیر اہتمام کاشتکاروں کے مسائل کے حوالے سے پنجاب اسمبلی کے سامنے علامتی احتجاجی کیمپ لگایاگیا۔کیمپ میں امیر جماعت سراج الحق نے میاں مقصوداحمد،جاوید قصوری،چودھری نثارایڈووکیٹ،اشفاق ڈوگر،ملک رمضان روہاڑی،محمد فاروق چوہان اور دیگر کسان رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ مرکزی اور صوبائی حکومت کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہیں۔گنے کی قیمت کے ایشو پر جماعت اسلامی پنجاب نے احتجاج بھی کیا اور عدالت میں بھی بھر پور انداز میں کاشتکاروں کو درپیش مشکلات کادفاع بھی کیا ہے۔حکومت نے آج تک وہ ریٹ کسانوں کو نہیں دیا جو لاہور ہائی کورٹ نے حکومت اور شوگر مل مالکان کو اداکرنے کاحکم دیا تھا۔ہم سمجھتے ہیں زراعت کی تباہی پاکستان کوتباہ کرنے کے مترادف ہے۔ہندوستان سبسڈی پر اپنے کاشتکاروں کو بجلی فراہم کررہا ہے اور ہندوستانی حکومت اپنے کاشتکاروں کی مشکلات کو حل کرنے میں ترجیحی بنیادوں پر کام کررہی ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں معاملہ الٹ ہے۔انہوں نے کہاکہ جب میں پنجاب کے مختلف اضلاع کادورہ کرتاہوں تو مجھے سڑکوں پر گنے سے بھری گاڑیاں لمبی قطاروں میں کھڑی نظر آتی ہیں۔آلو کی فی بوری کی قیمت 400روپے ہے تو آپ سوچیں آلو کے ایک دانے کے لیے میرے ملک کے کسانوں اور دہکانوں نے کتنی محنت کی ہوگی۔کاشتکارحکومتی اقدامات سے مایوس ہوکر اپنی فصلوں کوآگ لگانے پر مجبور ہیں۔ہمارامطالبہ ہے کہ باردانے کے لیے مارکیٹ کو اوپن کیاجائے۔سرکاری تسلط ختم کیاجائے۔ہم جاگیرداروں کی اجارہ داری کوتسلیم نہیں کرتے۔لینڈمافیا اور شوگر مافیا کو نہیں مانتے ہیں۔ہم اس نظام کے باغی ہیں جس میں محنت کوئی ایک کرے اور بھی کوئی دوسراکھائے۔میاں مقصوداحمد نے کہاکہ سابقہ پالیسی کو تبدیل کیا جائے اور باردانہ اوپن کرکے کسانوں کی گندم خریداری میں مسابقت کی فضا پیدا کی جائے تاکہ کاشتکار کو مناسب قیمت مل سکے۔حکومت اپنے خریداری ہدف کو 60لاکھ ٹن گندم تک بڑھائے اور یہ ہدف حقیقتاً پورا کیا جائے۔محض اعداد و شمار کے گورکھ دھندے میں کسانوں کو دھوکہ نہ دیا جائے ۔ہر اسسٹنٹ کمشنر کو پابند کیا جائے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر حکومتی خریداری کے اعداد و شمار ذرائع ابلاغ کو جاری کریں۔

مزید :

صفحہ آخر -