پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانا بیانیہ کی نفی تھی،مسترد کردیا:مریم نواز
لاہور(جنرل رپورٹر، نامہ نگار)مسلم لیگ(ن)کی نائب صدر مریم نواز نے پیپلزپارٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے پہلی دفعہ دیکھا لیڈر آ ف اپوزیشن سرکاری ارکان سے مل کر بنا، پیپلزپارٹی کو باپ کے لوگوں نے باپ کے کہنے پر ووٹ دیا،چھوٹے سے عہدے کیلئے جمہوریت کو نقصان پہنچانا افسوسناک ہے، سلیکٹ ہونا ہے توآپ کو عمران خان کی پیروی کرنی چاہیے، جمہوریت اور عوامی طاقت پر یقین رکھنے والے ڈیل کر کے نہیں نکلتے،زرداری سب پر بھاری والی بات شرمندگی ہے، بھاری ہونا سب کو آتا ہے لیکن اپنے اصولوں سے پیچھے ہونا پڑتا ہے اگر مسلم لیگ ن اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جائے تو پورے پاکستان میں بھاری ہو گی،حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے مسلم لیگ (ن)، مولانافضل الرحمان اور پی ڈی ایم کی دیگرجماعتیں ہی کافی ہیں، آصف زرداری نے کہا تھا(ن)لیگ اور پی ڈی ایم مانے تو پنجاب میں عدم اعتماد کر کے پرویزالٰہی کو وزیراعلی بنا دیں، نوازشریف نے کہا تھا آئین و قانون نے جس دائرہ کار میں محدود کیا اسی میں رہیں، اپوزیشن لیڈر سینیٹ کا عہدہ مل جاتا تو ہم نے کونسی حکومت بنا لینی تھی،آپکو چھوٹا سا عہدہ چاہیے تھا تونوازشریف سے مانگ لیتے، چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے اعظم نذیر تارڑ کو فون کیا اور کہا سائیں ہم نے باپ کے3سے 4 ووٹ آپ کیلئے رکھے ہیں لیکن اعظم نذیر تارڑ نے کہا مجھے آپ کے ووٹ کی ضرورت نہیں۔ہفتے کے روز نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز شریف نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مریم نواز کا بیانیہ پوری قوم پر عیاں ہے، مریم نواز کا بیانیہ نواز شریف،جمہوریت اور آئین و قانون کا بیانیہ ہے جبکہ مجھے خوشی ہے صف بندی ہو چکی، لکیر کھنچ گئی جو بڑی واضح ہے۔ ایک طرف وہ لوگ کھڑے ہیں جو قربانیاں دیکر اپنے ا وپر مشکلات برداشت کر کے عوام اور عوام کی حق حکمرانی، آئین و قانون کی خاطرجدوجہد کر رہے ہیں اور کمزوری دکھانے کو تیار نہیں۔ دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو چھوٹے سے چھوٹے فائدے کی خاطر اپنے سارے اصو ل قربان کر کے آئین و قانون کے بیانیہ کو پاوں تلے روند کر کچھ کرنے کو تیار ہیں۔ مریم نواز نے کہا مجھے خوشی ہے عوام اور لیڈربھی پہچان گئے کس کا کیا بیانیہ ہے اور کون کہاں کھڑا ہے۔ پی ڈی ایم پیپلز پارٹی کے اپنے لئے جدا ہونے پر سربراہ پی ڈی ایم فضل الرحمان کے بیان کے بعد کچھ کہہ سکتے ہیں لیکن افسو س ہے ایک چھوٹے سے عہدہ کیلئے پیپلز پارٹی نے جمہوری جدوجہد، عوام کی حکمرانی، حق حکمرانی کو بہت بڑا نقصان پہنچایا،اور یہ نقصان سب سے زیادہ پیپلز پارٹی کو خود پہنچاہے۔ یوسف رضا گیلانی کا قائد حزب اختلاف بننا پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی نہیں، یہ ان لوگوں کی شکست ہے جنہوں نے چھوٹے سے مقصد اور عہدے کیلئے باپ پارٹی سے وو ٹ لئے۔ نائب صدر مسلم لیگ ن نے کہا دنیا کی تاریخ اور پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار دیکھا ہے قائد حزب اختلاف کا انتخاب حکومت ارکان کر رہے ہیں بلکہ سلیکٹ کر رہے ہیں۔جو باپ کے احکامات مانتا ہے لیکن آدھا تیتر اور آدھا بٹیر، کبھی اپوزیشن، کبھی حکومت یہ نہیں ہو سکتا ہے، کھل کر آپ کو تسلیم کرنا چاہئے کہ باپ کے احکامات ماننے ہیں، تعلیم کیا ہے اور استعمال کیا ہے۔ جب آپ کو اپنی عوامی قوت پر اعتماد نہیں رہتا اور سمجھتے ہیں سوائے سلیکٹ ہونے کے آپ کے پاس کوئی اور راستہ نہیں اس کا مطلب ہے کہ آپ عوامی قوت اور ووٹ کھو چکے ہیں۔ عوامی قوت رکھنے والے، عوام پر اعتماد رکھتے ہیں نہ کہ بیچ میں ڈیل کر کے نکل جائیں۔مریم نواز کا کہنا تھا ہم اقتدار کی خاطر اپنے بیانیہ سے نہیں ہٹ سکتے۔ پرویز مشرف نشان عبرت بن چکے، پھانسی کی سزا ہو چکی وہ جیتنا بھی سزا سے بھاگیں لیکن ہمیشہ کیلئے مثال قائم ہو گئی چاہئے عدالت کو صفحہ ہستی سے کیوں نہ مٹا دیں فیصلہ رہے گا۔