قالین انڈسٹری کو درپیش مسائل حل کئے جائیں، کارپٹ مینو فیکچرز
لاہور(این ا ین آئی)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے برآمدی فریٹ چارجز پر خصوصی ریلیف اور ہاتھ سے بنے قالینوں کیلئے افغانستان سے آنے والے جزوی تیار خام مال پر رجسٹرڈ کی طرح کمرشل امپورٹرز کو بھی ٹیکسز میں چھوٹ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ان اقدامات سے نا مساعد حالات سے دوچار انڈسٹری کی سانسیں بحال کرنے میں مدد مل سکتی ہے ایسوسی ایشن کے گروپ لیڈر عبد اللطیف ملک،چیئر پرسن کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ پرویز حنیف، وائس چیئرمین اعجاز الرحمان، سینئر ایگزیکٹو ممبر ریاض احمد، سعید خان، عثمان اشرف اوراکبر ملک نے کہا کہ ہاتھ سے قالین بنانے والے ممالک انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں فریٹ چارجز میں بے پناہ اضافے،افغانستا ن سے جزوی تیار خام مال منگوانے پر کمرشل امپورٹرز کو ٹیکسز کی چھوٹ نہ ملنے اوراسٹیٹ بینک کی بعض پالیسیوں کی وجہ سے بے پناہ مسائل کا سامنا ہے اور یہ انڈسٹری اب ترقی کی بجائے دن بدن تنزلی کی جانب گامزن ہے۔ اگر دنیا میں پاکستان کی پہچان سمجھے جانے والی اس انڈسٹری کو دوبارہ پاؤں پر کھڑا کرنا ہے تو حکومت کو نہ صرف اس کی سرپرستی کرنا ہو گی۔ بلکہ مذکورہ مشکلات خصوصاً کمرشل امپورٹرز کے ٹیکسز کے مسائل کو حل کرنا ہوگا۔ پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالینوں کی موثرمارکیٹنگ کیلئے عالمی نمائشوں میں شرکت بے حد ضروری ہے،انڈسٹری کے لوگوں کے معاشی حالات اس کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ بھاری اخراجات کے ساتھ عالمی نمائشوں میں شریک ہو سکیں جس کیلئے حکومت کو اخراجات برداشت کرنے کے فارمولے پرنظر ثانی کرنی چاہیے۔