الیکشن کمیشن تاریخ تبدیل کرنے کیلئے صدر سے رجوع کر سکتا تھا،وجوہات ٹھوس ہوں تو ہی کمیشن رجوع کر سکتا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن 

الیکشن کمیشن تاریخ تبدیل کرنے کیلئے صدر سے رجوع کر سکتا تھا،وجوہات ٹھوس ہوں ...
الیکشن کمیشن تاریخ تبدیل کرنے کیلئے صدر سے رجوع کر سکتا تھا،وجوہات ٹھوس ہوں تو ہی کمیشن رجوع کر سکتا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں الیکشن سے متعلق تحریک انصاف کی درخواست پر دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ الیکشن کمیشن تاریخ تبدیل کرنے کیلئے صدر سے رجوع کر سکتا تھا،تمام انتظامی ادارے الیکشن کمیشن سے تعاون کے پابند ہیں، وجوہات ٹھوس ہوں تو ہی کمیشن رجوع کر سکتا ہے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں الیکشن سے متعلق تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی ،نئے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان ،سینیٹر فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ الیکشن ایکٹ کا سیکشن 58انتخابات منسوخ کرنے کی اجازت نہیں دیتا، 2008 میں انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے تھے، بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے آئین کے 2 آرٹیکلز کا سہارا لیا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے وجوہات بتا کر کہا آئینی ذمہ داری ادا کرنے سے قاصر ہیں، الیکشن کمیشن 8 اکتوبر کی تاریخ نہ دیتا تو کیا ہوتا؟
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ الیکشن کمیشن تاریخ تبدیل کرنے کیلئے صدر سے رجوع کر سکتا تھا،تمام انتظامی ادارے الیکشن کمیشن سے تعاون کے پابند ہیں، وجوہات ٹھوس ہوں تو ہی کمیشن رجوع کر سکتا ہے۔
 وکیل علی ظفر نے کہاآرٹیکل 220 تمام حکومتوں، اداروں کو کمیشن سے تعاون کا پابند کرتا ہے، الیکشن کمیشن نے صرف اداروں سے موقف لے کر فیصلہ لکھ دیا، عدالت کمیشن سے پوچھے آئینی اختیار استعمال کیوں نہیں کیا، بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ انتظامی ادارے تعاون نہ کریں تو آرٹیکل 5 کا اطلاق ہوگا، ہر ادارہ آئین اور شخص قانون پر عمل کرنے کا پابندہے، الیکشن کے مطابق آرٹیکل 254 الیکشن منسوخ کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ پہلے ہی 90 دن کے بعد کی تھی،کیا 90 دن بعد کی تاریخ درست تھی؟بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ اب بھی عدالت حکم دے تو 90 دن میں الیکشن نہیں ہو سکتا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ صدر نے بھی الیکشن تاریخ 90 دن کے بعد کی دی، آرٹیکل 254 کا سہارا کام ہونے کے بعد لیا جاسکتا ہے پہلے نہیں، جسٹس اعجازاالاحسن نے کہاکہ عملی طور پر الیکشن 90 دن میں ممکن نہ ہوں تو عدالت حکم دے سکتی ہے۔