حاملہ خواتین کی قدرتی طور پر بچوں کو جنم دینے کی صلاحیت کم ہورہی ہےکیونکہ۔۔۔ماہر صحت نے تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا
پیرس (نیوز ڈیسک) چند دہائیاں قبل تک آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش کا تصور تقریباً نہ ہونے کے برابر تھا مگر آج ہر دوسری پیدائش قدرتی طریقے کی بجائے آپریشن کے ذریعے ہورہی ہے، اور ہم میں سے اکثر اس کے نقصانات سے پوری طرح آگاہ نہیں ہیں۔
فرانس کے مشہور گائنی کالوجسٹ ڈاکٹر مائیکل اوڈنٹ کہتے ہیں کہ آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش اور پیدائش کے عمل کو جلدی شروع کرنے کے لئے مصنوعی آکسیٹوسن ہارمون کا استعمال تشویشناک مسائل کا سبب بن رہا ہے اوریوں لگتا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو بالآخر خواتین بچے کو جنم دینے کی صلاحیت سے محروم ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین مصنوعی سہاروں مثلاً فورسیپس، درد کم کرنے والے ایپی ڈیورل انجیکشن، آکسیٹوسن اور آپریشن پر انحصارکی عادی ہوتی جارہی ہیں جس کی وجہ سے پیدائش کا قدرتی طریقہ دن بدن ختم ہوتاجارہا ہے۔
مزید پڑھیں :کرکٹر رضا حسن پر 2 سال کی پابندی لگا دی گئی
ان کا کہنا ہے کہ زچگی کے عمل کو تیز کرنے کے لئے مصنوعی آکسیٹوسن کے استعمال سے جسم میں اس کی قدرتی طور پر پیدائش متاثرہوتی ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف خواتین کی اپنے بچے کو دودھ پلانے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے بلکہ بعض صورتوں میں دودھ پیدا ہی نہیں ہوتا۔ مصنوعی سہاروں کا ایک نتیجہ یہ بھی ہوتا ہے کہ ماں اور بچے کے درمیان قدرتی تعلق پیدا نہیں ہوپاتا اور عام طور پر بچے کو ماں کے دودھ کی بجائے مصنوعی دودھ استعمال کروانا پڑتا ہے۔
ڈاکٹر اوڈنٹ کا کہنا ہے کہ زچگی کے عمل کو مصنوعی طریقے سے تیز کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اسے قدرتی انداز میں اپنی رفتار کے مطابق مکمل ہونا چاہیے کیونکہ اسی صورت میں ماں کی صحت اور بچے کی پرورش بہتر ہوگی۔