سعودی عرب میں مقیم مردوں کو عدالت نے خبر دار کردیا،اب آنکھ بچا کر رہنا ہوگا
ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) آج کل کے نوجوان ’آنکھ مارنے‘ کو محض ایک شرارت سمجھتے ہیں لیکن اس فعل کے بارے میں سعودی حکام کی رائے خاصی مختلف ہے اور ایک حالیہ فیصلے کے بعد اس ’شرارت‘ کو جرم قرار دے دیا گیا ہے جس کے مرتکب ہونے والے منچلوں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
”سعودی گزٹ“ کے مطابق ججز نے آنکھ مارنے کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی ایک شکل قرار دیا ہے اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والے کو جیل بھی جانا پڑسکتا ہے۔ سابق جج اور قانون دان احمد الجلیتی نے اس ضمن میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ فعل انتہائی غیر اخلاقی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی مرد یا عورت عوامی مقام پر آنکھ مارتا یا مارتی ہے تو ان کا ارادہ ایک ایسے تعلق کا آغازکرنا ہوتا ہے جو غیر قانونی شکل اختیار کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیونکہ یہ بظاہر ایک معمولی فعل ہے لہٰذا اگر کوئی اس کا ارتکاب جاری رکھتا ہے تو یہ سمجھا جائے گا کہ اس کا ارادہ غلط ہے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس معاملے میں مردوں اور خواتین سے ایک جیسا سلوک کیا جائے گا، البتہ ان کا ذاتی خیال یہ تھا کہ آنکھ مارنے کے مرتکب ہونے والے مردوں کو زیادہ سزا ملنی چاہیے کیونکہ عام طور پر ان کی طرف سے خواتین کو ہراساں کئے جانے کے زیادہ دور رس نتائج برآمد ہوتے ہیں۔