عدالتوں کا خاوند کی رضا مندی کے بغیر بیوی کو یکطرفہ خلع دلانا درست نہیں ‘ اسلامی نظریات کونسل
اسلام آباد(این این آئی)اسلامی نظریاتی کونسل نے قراردیاہے کہ مروجہ عدالتی خلع جس میں شوہر کی رضامندی کے بغیر عدالت کایکطرفہ ڈگری جاری کرنادرست نہیں عدالتیں خلع اورفسخ نکاح میں فرق کریں خواجہ سراؤں اورمخنث میں بھی فرق کیاجائے قرآن آسان تحریک کی طرف سے شائع کردہ قرآن کریم میں رسم الخط کاجو طریقہ اختیارکیا گیا ہے وہ درست نہیں ہے، رحم کرایہ پر دینا شرعاً ناجائز ہے اور اس عمل سے پیدا شدہ بچے کا نسب صرف ماں سے ثابت ہوگا، پارلیمنٹ میں خو اتین اوراقلیتوں کی نشستیں ووٹوں کے تناسب کی بجائے منتخب اراکین کے تناسب سے ہی درست طریقہ ہے پرویزرشیدنے اپنے بیان پرمعافی مانگ لی ہے انہیں معاف کردیاجائے، لاؤڈسپیکرکابے دریغ استعمال درست نہیں مگرقانون سب کے لیے یکساں بنایاجائے ۔ان خیالات کااظہار اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانامحمدخان شیرانی نے کونسل کے دوروزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ایک سوال کے جواب میں مولانا محمد خان شیرانی نے کہاکہ یکساں نظام صلوۃ شرعی نہیں انتظامی مسئلہ ہے اگرکوئی حکومت انتظامی طورپراس کودرست سمجھتی ہے تواس میں کوئی قباحت نہیں، لاؤڈ سپیکرکے بے جااستعمال پرپابندی کے حق میں ہیں مگراس لاؤڈسپیکرایکٹ کااطلاق یکساں کیاجائے ۔ وزارت مذہبی امورکی طرف سے دستوری ترمیمی بل کے حوالے سے مراسلہ آیاتھا جس میں کہاگیاتھا خواتین اوراقلیتوں کی مخصوص نشستیں ہرجماعت کے کامیاب ارکان کی بجائے ہرجماعت کوملنے والے ووٹوں کے تناسب سے دی جائیں مگراسلامی نظریاتی کونسل نے اس رائے کومستردکرتے ہوئے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 51میں سیٹوں کی تعداد جماعت میں کامیاب ہونے والے ارکان کے تناسب سے برقراررکھی جائیں البتہ سمیعہ راحیل قاضی ،علامہ افتخارنقوی اورعلامہ طاہراشرفی نے اس پراختلافی نوٹ لکھا، کونسل میں خواتین کی نشستوں کی تعدادبڑھانے کے حوالے سے کونسل نے رائے دی کہ کونسل میں کم ازکم ایک خاتون لازمی ہونی چاہیے زیادہ کی کوئی حدنہیں اس رائے سے پربھی سمیعہ راحیل قاضی ،علامہ افتخارنقوی اورعلامہ طاہراشرفی نے اختلاف کیا اوراپنااختلافی نوٹ دیا۔ مولاناشیرانی نے کہاکہ کونسل کے اراکین کی رائے تھی کہ اس حوالے سے الیکشن جس انداز سے چل رہا ہے فی الحال اسی انداز سے چلنے دیا جائے، پارلیمنٹ میں دو نظام نہیں ہو سکتے۔ کونسل کے اجلاس میں مسلم عائلی قوانین بھی زیربحث آئے جس میں طلاق کے معروف طریقوں کے علاوہ دوسرے طریقوں سے نکاح کے خاتمے کامعاملہ زیربحث آیا، کونسل نے مسلم انفساخ ایکٹ 1939،عائلی قوانین 1961اورفیملی کورٹس کے قانون کاجائزہ لیتے ہوئے غیرشرعی طریقوں کونکالنے کافیصلہ کیا ہے اور رائے دی ہے کہ مروجہ عدالتی خلع جس میں شوہر کی رضامندی کے بغیر عدالت یکطرفہ ڈگری جاری کرتی ہے، درست نہیں۔ عدالتوں کو چاہیے کہ وہ خلع اور فسخِ نکاح میں فرق کریں۔ خلع میں میاں بیوی ایک سودے بازی کرتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ دونوں فریقوں کی رضامندی شامل ہو۔ ظہار،لعان اورایلاء کے حوالے سے کونسل نے ریسرچ ونگ کوہدایت کی ہے کہ ان کی تعریف کرکے کونسل میں پیش کی جائے۔ مولانا محمد خان شیرانی نے مزیدکہاکہ ناح نامہ فارم نئے سرے سے مرتب کیا جائے اور متعلقہ وزارت کو خط ارسال کر دیا جائے۔ کونسل کی رائے کے مطابق کمپیوٹرائزڈ نکاح نامہ فارم مرتب کیا جائے۔ قرآن آسان تحریک کے نام پرقرآن آسان تحریک کی طرف سے شائع کردہ قرآن کریم میں رسم الخط کاجو طریقہ اختیار یا گیا ہے وہ درست نہیں ہے، اس سے پرہیز کرنا ضروری ہے کیوں کہ عربی زبان کااپنالہجہ اورتلفظ ہے اس خط اورلہجے کوتبدیل کرنادرست نہیں اس سے معنی تبدیل ہوسکتے ہیں یہ بات قرآن آسان تحریک کی طرف سے ایک مراسلے کے جواب میں کہی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سراؤں اورمخنث میں فرق کیاجائے شعبہ ریسرچ خواجہ سرا کے لفظ کی تحقیق کرے اور آرٹیکل35کے تحت انہیں خاندان کا حصہ رکھا جائے ورنہ ہرنوجوان مخنث بن کرمعاشرے میں فساداوربگاڑکاذریعہ بنے گا جومخنث اپنی خصوصیات میں مردکے قریب اس کومردوں کی قبیل اورجوعورت کے قریب ہے اسے عورت کے قبیل سے شمارکیاجائے اوراسی طرح کے احکامات ان پرلاگوہوں گے۔ متبادل ماں کے حوالے سے عدالت عالیہ لاہورکے فیصلے اورمحمدافضل زاہدی کے مراسلے کے حوالے سے کونسل نے رائے دی ہے کہ رحم کرایہ پر دینا شرعا ناجائز ہے اور اس عمل سے پیدا شدہ بچے کا نسب صرف ماں سے ثابت ہوگا۔ جس شخص کا نطفہ ہے بچے کا اس سے کوئی رشتہ ثابت نہیں ہوگا۔ مولاناشیرانی نے کہا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی طرف سے تعلیمی مقاصدکے لیے زمین کی الاٹمنٹ پراگلے اجلاس میں چیئرمین متروکہ وقف املاک کوبلاکر تفصیلات حاصل کرنے کے بعد اس پررائے دی جائے گی اسی طرح حق حضانت کے حوالے سے بھی مختلف قواعدزیربحث آئے جس میں کہاگیاہے کہ مراسلہ نگارکو مطلع کیا جائے کہ وکلاء کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے۔کونسل نے گارڈین اینڈ وارڈایکٹ پر سفارشات پیش کی ہیں وہ بھی ملاحظ کی جاسکتی ہیں اور جس کیس کا حوالہ دیا گیا ہے اس میں اگر سقم تھا تو اسکے لیے عدالتی طریقہ کارکو ہی اختیارکر نا چاہیے کہ فیصلے سے اتفاق نہیں تھا اپیل میں جانا چاہیے تھا۔حق حضانت کے تحت سات سال تک بچہ یابچی ماں کے پاس رہ سکتی ہے البتہ باپ سے کتنی دوری ہونی چاہیے اس پررائے دی جاسکتی ہے انہوں نے مزیدکہاکہ انجمن فیض الاسلام راولپنڈی کی طرف سے سودی سرمایہ کاری ،این آئی ٹی یونٹنس اورقومی بچت کی سکیموں کے حوالے سے ایک مراسلہ آیاتھا جس کے جواب میں کہاگیاہے کہ سودی سرمایہ کاری کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کی سابقہ سفارشات ،راجہ ظفرالحق کی رپورٹ ،محمودغازی کمیشن کی رپورٹ موجود ہے ان سب رپورٹوں کاجائزہ لے کرایک خلاصہ بناکر معاشی فلسفہ وزارت خزانہ اورسٹیٹ بنک کوبھیجاجائے گا اگلے اجلاس میں این آئی ٹی یونٹس کی تفصیلات بھی طلب کی جائیں گی سودی نظام اور اس سے متعلق تمام رپورٹوں کو جمع یا جائے گا اور اس سلسلے میں سہہ روزہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔پنجاب اسمبلی ے منظور ردہ تین بلز بابت(i)بچہ شادی ممانعت پنجاب(ترمیمی) ایکٹ 2015 مسلم فیملی لاز پنجاب (ترمیمی) ایکٹ 2015 فیملی کورٹس پنجاب(ترمیمی)ایکٹ 2015 پرکے حوالے سے ٹیبل بنا کر سپیکر پنچاب اسمبلی کوبھیج دیاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میڈیکل کی تعلیم کے لیے لاشوں کے استعمال کے حوالے سے طے شدہ کوڈآف کنڈکٹ ،پی ایم ڈی سی کے حکام کوسن کراوراس حوالے سے دنیامیں موجود اخلاقی ضابطوں کاجائزہ لینے کے بعد رائے دی جائے گی ۔