پاکستان اور افغانستان کے درمیان انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے سے دہشتگردی کا خاتمہ ہو گا، مشاہد حسین

پاکستان اور افغانستان کے درمیان انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے سے دہشتگردی کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 جدہ ( بیورو چیف) پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سیکرٹری جنرل سینیٹر سید مشاہد حسین نے کہا ہے پاکستان اور افغانستان کے درمیان انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کا معاہدہ طویل سفارتی محنت اور چین کی بھرپور سفارتی مدد کی وجہ سے تشکیل پایا ہے جس پر اگر دونوں ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں صدق دل سے عمل کریں تو دہشتگردی کا جلد خاتمہ ممکن ہے۔ مقامی اخبار کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سطرح پر عدم اعتماد ایک سنگین مسئلہ ہے اور دونوں ممالک ایک طویل عرصے سے اس عدم اعتماد کے الاؤ میں جھلس رہے ہیں۔ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو یقین ہے کہ ’’را‘‘ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے جبکہ افغان سیاسی حلقوں میں یہ گمراہ کن تصور پھیلایا گیا ہے کہ پاکستان کابل پر اپنے کٹھ پتلی افراد کے ذریعے قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ مشاہد حسین نے کہا کہ انہوں نے پاک افغان پارلیمنٹیریئنز کی سطح پر اسلام آباد اور کابل میں اس غلط پراپیگنڈے کی تلافی کی کوشش کی ہے مگر حکومت کو ایک ہاتھ آگے بڑھ کر افغان عوام کا اعتماد بھی حاصل ہونا ہوگا، ان کو باور کرانا پڑے گا کہ ہم افغانستان میں طالبان کی حکومت کا قیام نہیں چاہتے اور ہم موجودہ جمہوری نظام کے تحفظ کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان کا دشمن سمجھا جائے گا اور افغانستان بھی پاکستان کے لئے ایسے ہی خیر سگالی کے جذبات کا حامل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی سے ہند کو لاحق توقعات پوری نہیں ہوئیں جس کے بعد ہند نے گوادر بندرگاہ کے قریبو اقع ایرانی بندرگاہ کے ذریعے وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی کے منصوبے پر عمل شروع کردیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیرستان کی تقریباً 10 لاکھ نفوس پر مشتمل وہ آبادی جو یہاں سے نقل مکانی کرگئی تھی واپس اپنے علاقوں میں آباد کاری کا عمل شروع ہوتے ہی یہاں طالبان کی آمد بھی شروع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے امریکی سی آئی اے کے زیرانتظام ڈرونز کے ذریعے یہاں تازہ حملے کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی طاقتوں نے طالبان کی ایسی نظریاتی تشکیل کی ہے کہ ان کی تعریف کے مطابق اب تک افغانستان اور پاکستان میں شرعی نظام کا نفاذ نہیں ہوگا ان پر جہاد فرض رہے گا۔

مزید :

صفحہ آخر -