عوام کی مشکلات کو جواز بنا کر کسی کو سیاست اور لاقانونیت کی اجازت نہیں دی جائیگی: وزیر دفاع

عوام کی مشکلات کو جواز بنا کر کسی کو سیاست اور لاقانونیت کی اجازت نہیں دی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(سٹاف رپورٹر  مانیٹرنگ ڈیسک،صباح نیوز) وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اتوار کو شمالی وزیرستان میں ہماری فوج  کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا جو قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ گروپ نے چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ کی سپاہیوں  نے پہلے انہیں پرامن طریقے سے منتشرکرنے کی کوشش کی مسلح گروہ کی فائرنگ کے جواب میں  انہیں ہوائی فائرنگ سے منتشر کرنے کی کوشش کی 5جوانوں کے زخمی ہونے پر سپاہیوں نے اپنے دفاع میں جوابی فائر کیا۔ جوابی فائرنگ سے ہجوم میں کچھ ہلاکتیں بھی ہوئیں، بدقسمتی سے اس عمل کی قیادت ہمارے 2ممبران اسمبلی کررہے تھے۔ قبائلی بھائیوں اور افواج نے بہت  قربانیوں کے بعدملک میں امن قائم کیا۔  کسی بھی شخص یا گروہ کو عوام کی تکالیف اور مشکلات کو جواز بنا کر اِس پر کسی قسم کی سیاست یا لاقانونیت کی اجازت نہی دی جاے گی۔یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔۔ آپریشنز کے دوران قبائلی اضلاع میں ہمارے قبائلی بھائیوں نے بہت سی تکالیف کا سامنا کیا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان اور آرمی چیف دونوں اِس بات کااظہار کر چکے ہیں کہ ریاست ماں ہوتی ہے اور ہمیں اپنے عوام بالخصوص قبائلیوں کی مشکلات کا احساس ہے۔اْن کے تمام جائز مطالبات آئین و قانون کے اند ررہتے ہوئے پورے کیے جا رہے ہیں اورحکومت اْس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھے گی جب تک اْن کی مکمل سماجی اور معاشرتی بحالی نہیں ہو جاتی۔تاہم کسی بھی شخص یا گروہ کو عوام کی تکالیف اور مشکلات کو جواز بنا کر اِس پر کسی قسم کی سیاست یا لاقانونیت کی اجازت نہی دی جاے گی۔دریں اثنا شمالی وزیرستان میں فوجی چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کی ایف آئی آر درج کرلی گئی، ایف آئی آر ایس ایچ او تھانہ سی ٹی ڈی بنوں انسپکٹر محمد جلیل خان کی مدعیت میں درج کی گئی، سرکاری مدعیت میں درج ہونیوالے مقدمے میں 302، 324 سمیت دہشت گردی کی 10دفعات شامل کی گئیں اور متن میں بتایا گیا ہے کہ محسن داوڑ، علی وزیر نے ساتھیوں سمیت پاک فوج کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔دوسری طرف ایم این اے علی وزیر کو 8 روز کیلئے سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر حملے میں ملوث پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کو بنوں کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت کے جج نے علی وزیر کو 8 دن کیلئے انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی حوالے کرنے کا حکم دیا جس کے بعد انھیں پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔
چیک پوسٹ حملہ 


اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آبادہائیکورٹ نے پی ٹی ایم پر پابندی سے متعلق درخواست پر فریقین سمیت وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی لگانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔دورانِ سماعت عدالت نے کہا کہ ادارے اپنے قوانین پر سختی سے مکمل عملدرآمد کریں۔عدالت نے وزارت داخلہ سے تحریری جواب طلب کرلیا جبکہ دیگر فریقین سمیت منظور پشتین، علی وزیر اور محسن داوڑ سے بھی جواب طلب کیا گیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو 3 جون تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ وزارت داخلہ، پی ٹی اے اور پیمرا اپنے قوانین پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہی پی ٹی ایم رہنما گلالئی اسماعیل کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ ملک، مذہب اور اداروں کیخلاف کوئی بات ہو تو کارروائی کرنا پیمرا پر لازم ہے، اس طرح کی ایک درخواست کو نمٹاچکے ہیں۔عدالت نے اس معاملے پر بھی پی ٹی اے، پیمرا، وزارت داخلہ اور ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا۔علاوہ ازیں پی ٹی ایم کی رکن گلالئی اسماعیل کیخلاف اسلام آباد کے تھانہ کورال اور شہزاد ٹاؤن میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت الگ الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔دونوں مقدمات میں پی ٹی ایم رکن کے خلاف ریاست مخالف تقریر کرنے، ریاست اور اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے کا الزام لگایا گیاہے۔مقدمات کے متن میں کہا گیا ہیکہ گلالئی اسماعیل نے ریاست مخالف تقاریر کیں، انہوں نے اپنی تقاریر میں اداروں کیخلاف اکسایا اورنفرت پیدا کی، گلالئی اسماعیل نے پشتونوں کیدلوں میں دیگر اقوام کیخلاف اشتعال انگیزی پیدا کی۔مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ دس سالہ فرشتہ سے زیادتی اور قتل کے خلاف لوگ احتجاج کررہے تھے، گلالئی اسماعیل نے خطاب کرکے ریاست، فوج کے خلاف نفرت انگیز الفاظ استعمال کیے، پشتونوں کے دلوں میں ریاست کے خلاف نفرت انگیز تقریر، بغاوت اور تشدد پر اکسانے کی کوشش کی، گلالئی اسماعیل کی تقریر سن کر لوگوں میں خوف ہراس پھیل گیا۔
پی ٹی ایم پابندی 

مزید :

صفحہ اول -