چیک پوسٹ حملہ، چیئر مین نیب معاملہ (ن) لیگ کا پالیمانی کمیٹیاں بنانے کا مطالبہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) قو می اسمبلی میں مسلم لیگ(ن) نے چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے کے حوالے سے معاملہ پر اور شمالی وزیر ستان میں پاک فوج کی چیک پوسٹ پر ہونے والے واقعہ پر تحقیقات کےلئے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹیاں تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا، قو می اسمبلی میں مسلم لیگ(ن ) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آ صف نے کہاہے کہ چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے، موجودہ حکومت صرف اپنے لوگوں کو تحفظ دینے کےلئے نیب کے قانون میں ترمیم کےلئے تیار تھی،اپوزیشن کی تمام پارٹیاں نیب قانون کی زد میں ہیں، تحریک انصاف میں کئی لوگ وزیر اعظم عمران خان کی جگہ لینے کےلئے تیاربیٹھے ہیں، نیب قانون میں سیاسی مخالفین کو ٹارگٹ کرنے کےلئے جو آمر کے دور میں شقیں ڈالی گئیں ان کو نکال کر متوازن کیا جائے،نیب چیئرمین نے جب عندیہ دیا کہ کہا کہ وہ حکومت کے خلاف کاروائی کریں تواس کے بعد حکومت الرٹ ہو گئی ، چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے کا عمل شروع کیا، حکومت کا کردار شرمناک ہے، شمالی وزیر ستان میں جو واقعہ ہوا افسوس ناک ہے ، ماضی میں پراکسی وار کےلئے سابقہ فاٹا کا کلچر تباہ کر دیا، مسائل سیاسی انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے، سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ نہیں ہونا چاہیے، ان کی بڑی قربانیاں ہیں لیکن فالٹ لائن سیاسی انداز میں حل ہونا چاہیے ورنہ ملک کی سالمیت کو خطر ہو گا، واقعہ پر وزیر اعظم ،خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ اور وزیر دفاع اور داخلہ معاملے پر بیان دیں،حکومت نے وزیر خزانہ لیز پر لیا ہے، حکومت کی معاشی ٹیم کرائے کے لوگوں پر مشتمل ہے ،فاٹا کے حوالے سے ترمیم جو قو می اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور ہوئی اب سینیٹ میں کچھ قوتیں سر گرم ہیں کہ اس ترمیم کو پاس نہ کیا جائے جبکہ وفاقی وزیر مراد سعید نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کو گالیاں دینے کا سلسلہ بند ہونا چاہےے،محسن داوڑ نے ریاستی اداروں پر حملہ کر کے آئین توڑا ہے، محسن داوڑ کا افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس سے کیا تعلق ہے وہ خود بتائیں ؟ کس نے دھرنے کے لوگوں کو فون کر کہ کہا کہچوکی پر حملہ کر دو؟ محسن داوڑ سے ان سوالوں کا جواب دیں ورنہ ان کو بے نقاب کردوں گا،قبائیلی علاقوں میں آپریشن کے بعد وہاں کے لوگوں کو نظر انداز کیا گیا جس کی وجہ سے آج وہاں حالات خراب ہیں، نقیب اللہ کی شہادت کے بعد پی ٹی ایم بنی ، محمود خان اچکزئی اور محسن داوڑ سرحد پر خاردار تاریں لگانے کے خلاف تھے ، یہ لوگ نہیں چاہتے تھے ہماری سرحدیں محفوظ ہوں، اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے معاملہ پر سنجیدگی سے جواب نہ دینے پر ایوان سے احتجا جاً واک آ ﺅ ٹ کیا۔ پیر کو قو می اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قو می اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا کہ نیب کا جو سلسلہ چل رہا ہے اور خیبرپختونخوا میں جو آرمی چیک پوسٹ پر جو واقعہ ہوا ہے آج اس پر بات ہونی چاہیے، سپیکر نے ان کو بات کرنے کی اجازت دے دی۔ خواجہ آصف نے کہاکہ وطن عزیز بحرانوں سے گزررہا ہے، معاشی صورتحال بدسے بدتر ہوتی جارہی ہے، اس وقت کوئی دوسرا بحران برداشت نہیں کر سکتے جو موجودہ بحران مزید سنگین کر دے، لگ رہا ہے کہ حکومت دانستہ طور پر ایسی صورتحال پیداکررہی ہے ۔ معاشی طور ملک کی سالمیت پر پہلے سے ہی حکومت نے سمجھوتہ کر لیاہے، حکومت کی معاشی ٹیم سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتی، یہ کرائے کے لوگ ہیں، یہ لوگ بیگ اٹھا کر آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، تاریخ میں ایسی ناکام حکومت نہیں رہی، اپنی پارٹی کے وزیر خزانہ کو رخصت کیا گیا جو رعونت سے اسمبلی میںبات کرتے تھے،بعد میں وہ کمیٹی کے چیئرمین بن گئے، کسی سیاسی ورکر کی اس سے زیادہ توہین نہیں ہو سکتی، جب آئی ایم ایف کے بندے معاشی ذمہ داریاں سنبھال لیں، یہ ایک المیہ ہے، 8ماہ قبل نیب لاءپر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان رابطہ ہوا، یہ ہماری ناکامی تھی کہ ہماری حکومت میں نیب کے قانون میں ترمیم نہ ہو سکی، کئی لوگ نیب کے قانون کا نشانہ بنے، حکومت نے 4سے 5ترامیم کی تجاویز دیں، ہماری طرف سے بھی تجاویز دی گئی تھیں لیکن سلسلہ منقطع ہو گیا،حکومت کسی ذاتی شخص سے منسلک ترامیم چاہتی تھی، وہ اپنے لوگوں کو بچانا چاہیے تھے، اس کےلئے ترمیم لانا چاہتے تھے، نیب قانون جس نیت سے بنایا تھا ہم نے بھگتا ہے، میں اٹک قلعہ میں رہا اور قید تنہائی برداشت کی، قید تنہائی میں نیب کی تحقیق ایک نعمت لگتی تھی، بات چیت کا موقع ملا ہے، حکومت نے نیب قانون کی اصل روح کو ختم کرنے کےلئے کوئی ترمیم پیش نہیں کی، نواز شریف نیب قانون کی زد میں اور قید ہیں، شہباز شریف اور سعد رفیق قانون بھی قانون کی زد میں ہیں، میں اور شاہد خاقان عباسی سامنا کر رہے ہیں، آصف زرداری اور سراج دران بھی سامنا کررہے ہیں، اپوزیشن کی تمام پارٹیاں نیب قانون کی زد میں ہیں، تحریک انصاف میں عمران خان کی جگہ لینے کےلئے لوگ بیٹھے ہیں، یہ وقت حکومت پر بھی آ سکتا ہے، وقت بدل سکتا ہے، اس پارٹی نے وزیر خزانہ لیز پر لیا ہے، وہ پی پی اور مشرف کا بھی وزیر خزانہ رہا ہے، کوئی نیا بندہ ہی لے لو۔خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر لوگ عمران خان کو تبدیل کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے اراکین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ لوگوں کو نہیں معلوم؟انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ان لوگوں کے نام نہیں لے رہا لیکن ان لوگوں کے نام تو اسپیکر صاحب کو بھی پتہ ہیں۔اسپیکر قومی اسمبلی نے خواجہ آصف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیا پتہ ہے؟ مجھے کسی کا نام نہیں پتہ، جس پر ایوان میں قہقہے گونج اٹھے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا جارہا، جس چینل نے نیوز بریک کی اس میں جہانگیر ترین حصہ دار ہیں، صداقت عباسی نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کا مشیر رہا ہے، وہ پی ٹی آئی کی مہم ایڈوائزر رہا ہے، چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے کا عمل شروع ہوا، سارا بھانڈا چوراہے کے بیج پھوٹ گیا ہے، میڈیا میں سارا گند سامنے آیا، حکومت کا کردار شرمناک ہے، اپنے لوگوں کو تحفظ دینے کےلئے نیب کے قانون میں ترمیم کےلئے تیار تھے اور جو نہیں ہوئی تو چیئرمین نیب کو ٹارگٹ کیا یہ مسئلہ گھمبیر ہو چکا ہے، معاملہ کی تحقیق کےلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی سامنے آ جائے، ماضی میں سب نے غلطیاں کیں جو مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا سبب بنے، اکبر بگٹی کے قتل کے بعد نئی شکل اختیار کر گئے ہیں، یہ جراثیم سارے پاکستان میں موجود ہیں، یہ فالٹ لائن درست نہ ہو سکیں تو ملک کی سالمیت کو خطرہ ہے، معاشی صورتحال سے بھی سالمیت کو خطرہ ہے، مسائل سیاسی انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے، سابقہفاٹا کے لوگ پورے ملک میں آباد ہیں، کل والا واقعہ سابقہ فاٹا کے استحصال کا نتیجہ ہے، امریکہ کی جنگ دو دفعہ لڑی جس کے نتائج پتہ نہیں کتنی نسلیں بھگتیں گی، سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ نہیں ہونا چاہیے، ان کی بڑی قربانیاں ہیں لیکن فالٹ لائن سیاسی انداز میں حل ہونا چاہیے،لوگوں کے مسائل سیاسی طور پر حل ہونے چاہئیں، سیاست دانوں کو کردار ادا کرنا چاہیے، ایران کی ذمہ داری ہے، خیبرپختونخوا کے منتخب نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ خطے کو قومی دھارے میں لائے، سرحد کے پار عناصر بیٹھے ہیں جو ہمارے دشمنوں کے آلہ کار ہیں، جو ہماری فالٹ لائن اپنے فائدہ کےلئے استعمال کریں گے، سابقہ فاٹا کے عوام کے بنیادی حقوق کو تسلیم کیا جائے،بلوچستان میں دہشت گردی کی کاروائی ہو رہی ہے، باقی صوبوں میں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، ریاست کو ماں کا کردار ادا کرنا چاہیے، ایوان اس مسئلے کے حل کےلئے کردار ادا کرے اس کو مزید بڑھنے نہ دیں، یہ شخص مودی جو دوبارہ منتخب ہو گیا ہے یہ پہلے سے زیادہ خطرناک ہو گا، سب کو اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے، طاقت کی شیلف لائف ہوتی ہے حکومت حلیف میں باسی ہو گئی ہے، دونوں معاملات پر خصوصی کمیٹیاں بنائیں جائیں، کل کے واقعہ میں دو ایم این اے کا نام ہے، ایک گرفتار ہے، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ اور وزیر دفاع اور داخلہ معاملے پر بیان دیں، وزیراعظم اس پر بیان دیں، اگر اس کو نظر انداز کیا گیا تو اس کے خطرناک نتائج نکلیں گے۔رہنما مسلم لیگ(ن)کی تقریر پر وفاقی وزیر مراد سعید نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز بویا میں ہونے والے دھرنے کے شرکا ءکے مطالبات مان لیے گئے تھے لیکن تب ایک رکن قومی اسمبلی نے فون کر کے انہیں کہا کہ چیک پوسٹ پر حملہ کر دو جس پر انہوں نے چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا۔انہوں نے محسن داوڑ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ محسن داوڑ سے ان سوالوں کا جواب دیں ورنہ ایکسپوز کروں گا، کس نے دھرنے کے لوگوں کو فون کیا؟ کس نے کہا کہ چوکی پر حملہ کر دو؟ اس واقعہ کی فوٹیجز موجود ہیں،کل کے واقعے پر ایوان کے ایک رکن نے عوام کو اشتعال دلوایا ، محسن داوڑ حملے کی حمایت میں بیان دیتے تھے،یہ دشمن کے بیانیے کوپرموٹ کرتے ہیں اور جب پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کی بات کی گئی تو انہوں نے اس کی مخالفت کی۔سابق حکومتوںکی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہم بے گھر ہوئے، ان سب کا احتساب کرنا ہوگا جنہوں نے فاٹا کو ترقی نہ دی۔ ہم بھارتی جہاز گرا رہے تھے اور یہاں ایک پارٹی کا لیڈر بھارتی موقف بیان کررہا تھا، ہم دشمن کے طیارے گراتے ہیں یہاں کسی اور کے بیانیے کی بات ہوتی ہے، نقیب اللہ محسود کا قاتل را انوار آج کہاں ہے، بلاول بھٹو زرداری کو بتانا چاہتا ہوں کہ راو انوار تمہارے باپ کا بہادر بچہ ہے جب کہ نقیب اللہ کی شہادت کے بعد ہی پی ٹی ایم بنی تھی۔مراد سعید نے کہا کہ محمود اچکزئی اور محسن داوڑ تو سرحد پر خاردار تاریں لگانے کے خلاف تھے ، یہ لوگ نہیں چاہتے تھے ہماری سرحدیں محفوظ ہوں، افغانستان سے را اور این ڈی ایس کا گٹھ جوڑ یہاں دہشت گردی کرتا ہے، محسن داوڑ جواب دیں کہ ان کا افغان خفیہ تنظیم این ڈی ایس سے کیا تعلق ہے، ورنہ ان کو بے نقاب کردوں گا۔ اب پاک فوج کو گالیاں دینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
قومی اسمبلی