زیرو ٹیکس ختم کرنے سے برآمدات متاثر ہوں گی،اسلام آباد چیمبر
اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل، سینئر نائب صدر رافعت فرید اور نائب صدر افتخار انور سیٹھی نے کہا کہ بعض اطلاعات کے مطابق حکومت ٹیکس ریونیو کو بہتر کرنے کیلئے پانچ برآمداتی شعبوں ٹیکسٹائل، لیدر، کارپٹس، آلات جراحی اور سپورٹس گڈز کو دی گئی زیرو ٹیکس کی سہولت واپس لینے اور سیلز ٹیکس کو مزید بڑھانے پر غور کر رہی ہے تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ایسی کسی تجویز کو زیر غور لانے سے گریز کرے کیونکہ اگرایسا کوئی فیصلہ کیا گیا تو اس سے کاروبار کی لاگت میں اضافہ ہو گا، ملک کی برآمدات مزید متاثر ہوں گی اور نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بہتر سہولیات کی عدم موجودگی میں پچھلے دس سالوں میں پاکستان کے پیداوااری شعبے میں سرمایہ کاری کم ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ پیداواری شعبے کا مجموعی قومی پیداوار میں حصہ جو 2008میں 14.8فیصد تھا 2018میں کم ہو کر 12.1فیصد تک آ گیا ہے جس وجہ سے ملک میں صنعتکاری کم ہوئی ہے اور بیروزگاری بڑھی ہے جبکہ معیشت متعدد مسائل کا شکار ہوئی ہے۔ احمد حسن مغل نے کہا کہ پیداواری شعبے میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی نہ ہونے کی وجہ سے ہماری برآمدات کافی متاثر ہوئی ہیں یہی وجہ ہے کہ ہماری برآمدات مجموعی قومی پیداوار کا صرف 8.5فیصد ہیں جبکہ بہتر پالیسیوں اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے ویتنام کی برآمدات اس کی مجموعی قومی پیداوار کا 88.6فیصد، سری لنکا کی 21.9فیصد، بنگلہ دیش کی 14.4فیصد اور انڈیا کی 11.9فیصد ہیں۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ انڈیا کی برآمدات 2003 میں صرف 59ارب ڈالر تھیں جو 2017تک بڑھ کر 296ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں جبکہ اس عرصے میں ویتنام کی برآمدات 20ارب ڈالر سے بڑھ کر 214ارب ڈالر اور بنگلہ دیش کی 6ارب ڈالر سے بڑھ کر 41ارب ڈالر جبکہ پاکستان کی10ارب ڈالر سے بڑھ کر صرف 22ارب ڈالر تک پہنچ سکیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی برآمدات کی کارکردگی اس عرصے میں کتنی مایوس کن رہی ہے لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے پرکشش مراعات کا اعلان کرے جس سے اس شعبے کو بہتر ترقی ملے گی، روزگار کے بے شمار نئے مواقع پیدا ہوں گے، برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اور حکومت کا ٹیکس ریونیو بھی کافی بہتر ہو گا۔ تاہم انہوں نے خبر دار کیا کہ اگر حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت برآمداتی شعبے کو دی گئی زیرو ٹیکس کی سہولت واپس لی، توانائی پر فراہم کردہ سبسڈی اور دیگر مراعات کو کم کیا تو اس سے نہ صرف ہماری برآمدات کو بہت نقصان پہنچے گا بلکہ صنعتی شعبے میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو گی، صنعتی سرگرمیاں مزید کم ہوں گی اور غربت و بے روزگاری میں اضافہ ہو گا لہذا جہاں تک ممکن ہو سکے حکومت ایسے اقدامات سے گریز کرے۔