چین بھارت کشیدگی، امریکہ کی ثالثی کی پیشکش پر چین نے بالواسطہ جواب دیدیا

چین بھارت کشیدگی، امریکہ کی ثالثی کی پیشکش پر چین نے بالواسطہ جواب دیدیا
چین بھارت کشیدگی، امریکہ کی ثالثی کی پیشکش پر چین نے بالواسطہ جواب دیدیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن ) صدر ٹرمپ نے چین اور بھارت کو پیشکش کی ہے کہ وہ ان کی مشترکہ سرحد پر پیدا ہونیوالی کشیدگی ختم کرنے اوراس تنازع کے حل کیلئے ثالث کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے بدھ کے روز اپنے تازہ ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ ”ہم نے چین اور بھارت دونوں کو بتا دیا ہے امریکہ ان کے درمیان جاری سرحدی تنازع پر ثالثی یا مصالحت کرانے کو تیار ہے اور وہ مفا ہمت کرانے کی اہلیت بھی رکھتا ہے“۔
کوہ ہمالیہ کے دامن میں واقع بھارت اور چین کی ”ایل اے سی(لائن آف ایکچوئل کنٹرول) پر یہ تازہ تنازع اس وقت پیدا ہوا جب اس نے متنازعہ علاقے میں سڑکیں اور ہوائی اڈے توسیعی راستے تعمیر کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔ ادھرا مر یکی میڈیا کے مطابق چین نے اپنے تازہ بیان میں اپنے سابقہ موقف میں نرمی پیدا کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورتحال ”مستحکم“ ہے اور دونوں فریق دوطرفہ بات چیت کے ذریعے اس تنازعے کو حل کرسکتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق چین نے صدر ٹرمپ کے پیغام پر براہ راست ردعمل دینے کی بجائے بالواسطہ طریقے سے امریکہ کی پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔
قبل ازیں افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے بھی امریکی صدر نے ٹوئٹ میں لکھا کہ امریکہ افغانستان میں جنگجو فوج کا نہیں بلکہ ایک پولیس فورس کا کردار ادا کر رہا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ 19 سال کے بعداب وقت آگیا ہے کہ افغان اپنی سرزمین کی خود حفاظت کریں، ہم اپنے فوجیوں کو وطن واپس لارہے ہیں لیکن صورتحال پر بھی کڑی نظر ہے۔امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں ضرورت پڑی تو افغانستان میں طوفان کی طرح ایسی کارروائی کریں گے جو اس سے پہلے نہیں ہوئی ہوگی۔قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہاں صحافیوں سے بات چیت میں بھی کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا چاہتے ہیں،تاہم ابھی کوئی تاریخ طے نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا 19 سال سے ہم افغانستان میں موجود ہیں اور امریکی فوج افغانستان میں پولیس کا کردار ادا کر رہی ہے، تاہم اب ہم جب چاہیں گے افغانستان سے نکل جائیں گے۔
تین ماہ قبل امر یکہ نے طالبان سے افغان امن معاہدے کے تحت افغانستان سے اپنی فوج کا انخلا شروع کردیا تھا، جس کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے بھی طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا۔طالبان امریکہ امن معاہدے میں طے پایا تھا کہ امریکہ پہلے مرحلے میں ساڑھے چار ہزار فوجی افغانستان سے نکالے گا اور ساڑھے 8 ہزار فوجیوں کا انخلا معاہدے پر مرحلہ وار عملدرآمد سے مشروط ہے۔افغان جیلوں سے 5 ہزار طالبان قیدی مرحلہ وار رہا کیے جائیں گے اور طالبان افغان حکومت کیساتھ مذاکرات کے پابند ہونگے او ر دیگر دہشت گردوں سے عملی طور پر لاتعلقی اختیار کریں گے۔