افغانستان ،طالبان کے حملوں اور جھڑپوں میں دونوں اطراف اتنی لاشیں گر گئیں کہ شمار کرنا مشکل ہو جائے گا
کابل(ڈیلی پاکستان آن لائن)افغانستان میں طالبان کےحملوں اورجھڑپوں کےدوران 14سیکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ 19 عسکریت پسند بھی مارے گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صوبائی افغان حکومت کی ترجمان واحدہ شاہکار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے واقعہ میں مشرقی صوبہ پروان میں جھڑپوں کے دوران افغان علاقائی فوج کے 7اہلکار اور 1 عسکریت پسند ہلاک جبکہ 1 فوجی زخمی ہوگیا۔ترجمان نے کہاکہ ضلع سیاگرد میں مقامی وقت کے مطابق صبح تقریبا2بجے لڑائی شروع ہوئی، 1 فوجی زخمی ہوا جبکہ طالبان کی جانب سے 2فوجیوں کو پکڑ لینے کا شبہ ہے۔افغان علاقائی فوج کو دور دراز علاقوں میں دیہاتوں اور اضلاع کے تحفظ کے لئے تعینات کیا گیا ہے جہاں قومی فوج کی محدود موجودگی ہے۔
دوسری طرف جنوبی صوبہ زابل کے ترجمان نے ایک بیان میں کہاہے کہ ضلع شاہ جائے میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں اور اس کے بعد ایک فضائی حملے میں 18طالبان عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں،شاہ جائے میں مشترکہ افغان سکیورٹی فورسز کی چوکی پر درجنوں عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد صوبائی فوجی کمیشن نے فضائی مدد طلب کی تھی، علاقے میں عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے 3بچے زخمی ہوگئے۔سرکاری افواج اور طالبان عسکریت پسندوں کے مابین 3روزہ جنگ بندی منگل کی رات کو ختم ہونے کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں۔طالبان نے قومی اور بین الاقوامی مطالبہ کے باوجود عید الفطر کے مذہبی تہوار کے موقع پر کی گئی 3 روزہ جنگ بندی میں توسیع نہیں کی۔دوسری جانب افغانستان کے مغربی صوبہ فراح میں طالبان کے ایک حملے میں کم ازکم 7 پولیس اہلکار ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ مختصر جنگ بندی کے بعد پہلا بڑا حملہ ہے مقامی پولیس نے جمعرات کو واقع کی تصدیق کی ہے۔
صوبائی پولیس ترجمان محب اللہ محب نے میڈیا کو بتایا کہ جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب جنگجوؤں نے ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کیا جو کہ صوبائی دارالخلافہ فراح شہر کے مضافات میں واقع ریگی نامی گاں میں موجود ہے۔ جھڑپ کی جگہ پر موجود خون کے نشانات سے پتہ چلتا ہے کہ جنگجوؤں کا بھی جانی نقصان ہوا ہے۔صوبہ میں جو کہ سکیورٹی فورسز اور طالبان جنگجوں کے مابین کئی برسوں سے شدید جھڑپوں کا منظر پیش کرتا آیا ہے یہاں زخمی پولیس اہلکاروں کو جنگجوں کی جانب سے غالبا پکڑا کیا گیا تھا ۔یہ جھڑپ طالبان جنگجوؤں اور حکومتی سکیورٹی فورسز کے درمیان 3 روزہ جنگ بندی کے اختتام کے ایک روز بعد ہوئی ہے۔طالبان نے قومی اور بین الاقوامی مطالبہ کے باوجود عید الفطر کے مذہبی تہوار کے موقع پر کی گئی 3 روزہ جنگ بندی میں توسیع نہیں کی۔