بھارت اپنے مفادات کیلئے ’اپنوں‘ کے پیچھے ہی ہاتھ دھو کر پڑ گیا، آئی سی سی کے موجودہ چیئرمین ششانک منوہر کی مدت میں توسیع کی مخالفت کر دی مگر کیوں؟ حیران کن خبر آ گئی
ممبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت اپنے مفادات کیلئے ’اپنوں‘ کے پیچھے ہی ہاتھ دھو کر پڑ گیا ہے جس نے ہم خیال بورڈز کے تعاون سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) چیئرمین ششانک منوہر کی مدت میں مزید توسیع کا راستہ روک روکتے ہوئے فوری طور پر انتخابات کی سفارش کر دی ہے تاہم کونسل کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نئے چیئرمین کے انتخاب کا طریقہ کار طے کرنے کیلئے آئی سی سی بورڈ کی گزشتہ روز ٹیلی کانفرنس ہوئی جس کے بعد بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیاکہ دو تہائی اکثریت سے ممبر بورڈز نے موجودہ چیئرمین ششانک منوہر کو مزید توسیع نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور فوری طور پر انتخابی عمل شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جس کی منظوری جلد ہی آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں دی جائے گی تاہم کونسل نے اپنے اعلامیہ میں واضح کیا ہے کہ انتخابی عمل کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، اس بارے میں میٹنگ میں پھر سے غور کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق موجودہ چیئرمین نے واضح کیا کہ وہ خود بھی مزید توسیع لینے کا ارادہ نہیں رکھتے اور ذمہ داری کی منتقلی کیلئے بورڈ سے مکمل تعاون کریں گے۔
واضح رہے کہ ششانک منوہر خود 2 مرتبہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر رہ چکے جبکہ انہوں نے 4 برس تک آئی سی سی کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالے رکھا، انہوں نے ہی ورلڈ گورننگ باڈی سے سب سے غیرمنصفانہ بگ تھری نظام کا خاتمہ کیا جس کی وجہ سے بی سی سی آئی ان سے کافی ناخوش تھا جبکہ حالیہ دنوں میں آئی سی سی ایونٹس کیلئے ٹیکس استثنیٰ کے معاملے پر کونسل کی جانب سے ڈالے جانے والے دباﺅ کا ذمہ دار بھی منوہر کو ہی سمجھا جا رہا ہے۔
اسی مقصد کیلئے ہم خیال بورڈز کے تعاون سے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ انہیں مزید توسیع نہ ملے اور نئے چیئرمین کا تقرر ہو۔ بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ایسا نوجوان چیئرمین دیکھنا چاہتے ہیں جو موجودہ صورتحال کو سمجھتا اورکرکٹ کو آگے لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ بی سی سی آئی کورونا وائرس کی وجہ سے مالی مشکلات کا شکار بورڈز کو باہمی ٹورز کی لالچ دے کراپنی راہ ہموار کررہا ہے، اگرچہ یہ رپورٹس بھی موجود ہیں کہ وہ اپنے ہی ملک سے تعلق رکھنے والے چیئرمین کا خواہاں ہے مگر اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔