تباہ شدہ طیارے کے ملبے سے کتنے کروڑ کی ملکی و غیر ملکی کرنسی برآمد ہوئی؟متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان لگ گیا

تباہ شدہ طیارے کے ملبے سے کتنے کروڑ کی ملکی و غیر ملکی کرنسی برآمد ...
تباہ شدہ طیارے کے ملبے سے کتنے کروڑ کی ملکی و غیر ملکی کرنسی برآمد ہوئی؟متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان لگ گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)کراچی میں تباہ ہونے والے مسافر طیارے کے ملبےسے تین کروڑ سے زائد مالیت کی ملکی اور غیرملکی کرنسی برآمد ہونے کا انکشاف ہوا ہے، رقم تین بیگز میں رکھ کر غیرقانونی طور پر لے جائی جارہی تھی، ایئرپورٹ پر سکیننگ اور دیگر مراحل پر اس رقم کو یقینی طور پر دیکھا گیا ہوگا مگر جانے دیا گیا، اس بات نے متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر کئی سوالیہ نشان لگا دیئے ہیں ۔

نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں پی آئی اے کے تباہ ہونے والےطیارے کے ملبے سے مسافروں کی قیمتی اشیا کے علاوہ کروڑوں روپے کی ملکی اور غیر ملکی رقم بھی برآمد ہوئی ہے۔پی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ بدقسمت طیارے سے رقم کی منتقلی کی اطلاع ایئرلائن کے پاس نہیں تھی،تین بیگز میں رکھی گئی تین کروڑ روپے سے زائد کی رقم ملبے میں مختلف مقامات سے ملی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا طیارے میں کوئی مسافر اپنے ہمراہ اتنی بڑی رقم لے کر ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل ہوسکتا ہے؟ ۔پی آئی اے حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کوئی مسافر بڑی مقدار میں رقم نہ تو لگیج میں لے جاسکتا ہے اور نہ ہی ہینڈ کیری کر سکتا ہے، اگر رقم لے جانی ہے تو پہلے ایئر لائن کو بتانا ہوگا اور اسے ایک اضافی سیٹ خریدنا ہوگی اور رقم سے بھرا بیگ اس اضافی سیٹ پر رکھ کر سفر کرنا ہوگا۔

دوسری طرف سٹیٹ بینک بھاری رقوم کی منتقلی کیلئے بینکنگ چینل استعمال نہ کرنے کو درست نہیں سمجھتا، ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر سٹیٹ بینک نے سال 2019 میں ایکسچینج کمپنیوں کیلئے نقد رقم منتقلی کا طریقہ کار وضع کیا جس کے مطابق ایکسچینج کمپنیاں ایک شہر سے دوسرے شہر رقم کی منتقلی بینک کے ذریعے کرنے کی پابند ہیں۔ایکسچینج کمپنیاں نقد رقم کوریئر نہیں کر سکتی جبکہ غیر ملکی کرنسی کی منتقلی کے لئے صرف ایکسچینج کمپنی کے ملازم ہی یہ کام کرسکتے ہیں۔سوال یہ بھی ہے کہ سٹیٹ بینک کی واضح ہدایات کے باوجود اتنی بڑی رقم طیارے کے اندر کیسے پہنچی؟ جبکہ سیکورٹی سکینرز سے گزرتے ہوئے سیکورٹی حکام رقم کی اس منتقلی سے لازما آگاہ تھے۔