سقراط نے علم کی بنیاد استدلال پر رکھی ، وہ استدلال کے بغیر علم کو ناقص قرار دیتا ہے
مصنف : ملک اشفاق
قسط :11
نیکی علم ہے (Virtue is Knowledge):
علم کا مطلب کسی بات کو جاننا ہے اور چیزوں کی کارکردگی سے واقف ہونا ہے۔ سقراط سے قبل virtue یعنی نیکی اور خیر کا تصور کچھ مختلف تھا۔ قدیم یونانی virtue کے معنی اپنے بزرگوں اور اجداد کے کارناموں کو کہتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے اجدا دنے جو کچھ ماضی میں کیا وہ درست اور ٹھیک ہی تھا۔لیکن سقراط کا دعویٰ تھا کہ اخلاقی فضیلت ایک طرح کا علم ہے کیوں کہ نیکی کا اظہار جس عمدگی سے افعال سے ہوتا ہے کسی اور طرح نہیں ہو سکتا۔نیکی کم علم کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی۔ اس طرح نیکی کے مقاصد پورے طور پر حاصل نہیں کیے جا سکتے۔
علم عمل کے لیے محرک پیدا کرتا ہے۔ ا س لیے جتنا علم بہتر ہو گا نیکی اتنی ہی اعلیٰ اور ارفع ہو گی۔ کسی نیکی اور خیر کا تعین ایک حد تک نتائج کی بھلائی یا برائی سے ہوتا ہے۔ اس لیے اسی سبب سے ایک فعل کے نتائج کا علم جو اس سے فاعل ہوں یا دوسروں پر مرتب ہوں تو اس کے لیے عمل کرنے والے کا کردار صائب ہونا ضروری ہے۔فضیلت اور نیکی بصیرت کی ہی ایک صفت ہے۔ اخلاقی فضائل میں بھی نیکی کا علم ضروری ہے۔جو شخص اخلاقی اعتبار سے نیک اور صاحب فضیلت ہوتا ہے وہ رواجی اخلاقی قانون کا ہمیشہ احترام کرتا ہے۔ ایسا شخص خداترسی وغیرہ کے مطابق عمل کرنے کا طالب ہوتا ہے اس لیے سقراط کا کہنا کہ نیکی علم ہے ایک سائنسی اور آفاقی سچائی ہے۔
سقراط کا نظریہ علم:
سقراط نے علم کی بنیاد استدلال پر رکھی ہے۔ یعنی سقراط کا نظریہ علم فطری اور سائنسی ہے۔ وہ استدلال کے بغیر علم کو ناقص علم قرار دیتا ہے۔ارسطو کے مطابق استقراری طرزاستدلال اور عمومیت سے تعریف متعین کرنا سقراط کا خاصہ ہے۔فلسفے میں سقراط کا نظریہ اخلاقی نوعیت کا تھا۔ انصاف، محبت اور نیکی جیسے تصورات کی معروضی تفہیم پر یقین اور اس سے حاصل کردہ خودآگہی اس کی تعلیمات کی اساس تھی، وہ یقین رکھتا تھا کہ تمام بدی لاعلمی اور جہالت کا نتیجہ ہے اور کوئی بھی فرد اپنی مرضی سے برا نہیں بنتا۔ اس لیے نیکی علم ہے اور راست بات کا علم رکھنے والا فرد درست اور راست رویہ ہی اختیار کرے گا۔اس نے منطقی استدلال کےلئے جستجو پر خصوصی زور دیا ہے۔ سقراط نے محبت کو لافانی قراردیا اور انسان کی کاملیت میں محبت کے عنصر کے بغیر کاملیت کو خارج از امکان قرار دیا۔
اس کا کہنا ہے کہ محبت دو دوستوں کے درمیان ایک ایسی سیڑھی کا کام دیتی ہے جو انہیں نیکی کے مناظر دکھانے کیلئے روح کی بلندیوں پر لے جاتی ہے۔اس نے مزید کہا کہ جو نیکی اور بدی کو نہیں سمجھتا۔ وہ دوسروں کو بھی نہیں سمجھ سکتا۔ اس لیے ہر حسین ا ور زندہ شے سے محبت کرنا چاہیے۔ (جاری ہے )
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں )۔