آج کوئی بھی حکومت ہوتی اس کو پٹرول مہنگا کرنا پڑتا: وزیر مملکت خزانہ
اسلام آباد(آئی این پی) وزیرمملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہاہے کہ مہنگائی عالمی مسئلہ ہے ہم اس کوکنٹرول نہیں کرسکتے سابقہ دور میں قرض لینے کی وجہ سے مہنگائی ہوئی تھی،ہمارے پاس حکمت عملی ہے مگر اس کے اثرات آنے میں وقت لگے گا، برآمدات کی مقدار نہیں قیمتیں عالمی سطح پر بڑھنے کی وجہ سے زیادہ دیکھائی دے رہے ہیں۔سٹیٹ بینک کے حوالے سے سابقہ حکومت کی قانون سازی واپس نہیں کرسکتے آئی ایم ایف سے ریاست نے معائدہ کیاہے حکومت نے نہیں۔آج کوئی بھی حکومت ہوتی اس کو پیٹرول مہنگاہی کرناتھا۔ این ایف سی سے پیٹرول سبسڈی دینا غیرقانونی ہے۔ جمعہ کو سینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدرات پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ گورنر اسٹیٹ بینک کی اب تعیناتی بورڈ کرئے گا پہلے گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ سے زیادہ تنخواہ دینی تھی اس لیے 25لاکھ تنخواہ رکھی گئی ۔ پاکستان میں پالیسی کو جاری نہیں رکھا جاتا ہے۔ہمیں اپنی پالیسی جاری رکھنی چاہیے حکومت معائدے نہیں کرتی ریاست معائدہ کرتی ہے۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹرتاج حیدر نے سوال کیاکہ اسٹیٹ بینک کو سابقہ حکومت نے قانون سازی کرکے آئی ایم ایف کے حوالے کردیاتھا کیاہم اسٹیٹ بینک کے حوالے سے ہونے والی قانون سازی واپس لیں گے؟ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ریاست پاکستان معائدہ کررتی ہے تو اس پر قائم رہنا چاہیے ہمیں پہلے اپنا گھر ٹھیک کرنا ہوگا۔اس وقت قائم مقام گونر اسٹیٹ بینک کام کررہے ہیں۔ہم پرانی پالیسی ختم نہیں کرسکتے ہیں۔پچھلے تین سال میں قرض لینے کی وجہ ست مہنگائی ہوئی ہے۔کھانے کی چیزیں درآمد کرنے کی وجہ سے مہنگائی ہوئی۔ مہنگائی عالمی وجہ سے ہے اس کو کنٹرول نہیں کرسکتے ہیں۔ہمارے پاس حکمت عملی ہے اس کے اثرات آنے میں وقت لگے گا۔یہ ساری چیزیں 4ہفتے میں ٹھیک نہیں ہوسکتی ہیں۔ گذشتہ چارسالوں میں ہمارے قرض کا حجم بڑا ہے۔لوڈشیڈنگ کی وجہ ہے کہ گزشتہ سالوں میں فیصلے نہیں لیے گئے جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہوئی ہے۔ پیٹرول پر سبسڈی دی تو یہ نہیں بتایا کہ یہ سبسڈی کس طرح دینی ہے۔ پیسے کہاں تھے وہ نہیں بتایا۔پیٹرول پر سبسڈی کے لیے پیسے نہیں تھے این ایف سی کو روک کر پیٹرول سبسڈی غیر قانونی تھی۔ ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ اتنی سبسڈی دی جاتی۔پیٹرول کی قیمت کو بڑھنا ہی تھا چاہے کوئی بھی حکومت ہوتی۔تحریک انصاف حکومت کے پہلے سال مہنگائی 7فیصد اور آخری سال شرح مہنگائی 11فیصد رہی، وزارتِ خزانہ نے پی ٹی آئی دور حکومت میں مہنگائی کی شرح میں ہونے والے اضافے کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردیں۔ دستاویزات کے مطابق سینٹ کے اجلاس میں وزارتِ خزانہ کے حکام نے تحریک انصاف کے دورِ حکومت میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کی تفصیلات پیش کردیں اور بتایا کہ سال 2018/19 میں مہنگائی کی اوسط شرح 6.8 فیصد جو 2021/22 میں بڑھ کر 11 فیصد پر پہنچ گئی۔ پی ٹی آئی کے دور میں سال 2018/19 میں مہنگائی کی اوسط شرح 6.8 تھی، سال 2019/20 میں مہنگائی کی اوسط شرح 10.7 تھی، سال 2020/21 میں مہنگائی کی اوسط شرح 8.9 تھی، اور سال 2021/22میں مہنگائی کی اوسط شرح 11 فیصد تھی۔
وزیر مملکت خزانہ