سو زبانوں پر بھی خاموشی تجھے منظور ہے۔۔۔راز وہ کیا ہے تیرے سینے میں جو مستور ہے

مصنف: جمیل اطہر قاضی
قسط:31
بعض دوسرے بند حسب ِذیل ہیں۔
سلسلہ تیرا ہے یا سحر بلندی موجزن
رقص کرتی ہے مزے سے جس پہ سورج کی کرن
تیری چوٹی کا دامانِ فلک میں ہے وطن
چشمۂ دامن میں رہتی ہے مگر پر تو فگن
بانگِ درا مرتب کرتے وقت یہ دونوں اشعار حذف کردیئے گئے اور ان کی جگہ مندرجہ ذیل اشعار کا اضافہ ہوا۔
تیری عمر رفتہ کی اک آن ہے عہدِ کہن
وادیوں میں ہیں تیری کالی گھٹائیں خیمہ زن
چوٹیاں تیری ثریا سے ہیں سرگرمِ سخن
تو زمیں پر اور پنہائے فلک تیرا وطن
۔۔۔۔۔۔۔
نہر چلتی ہے سرور خامشی گاتی ہوئی
آئینہ سا شاہد قدرت کو دکھلاتی ہوئی
کوثر و تسنیم کی مانند لہراتی ہوئی
ناز کرتی ہے فرازِ راہ سے جاتی ہوئی
نظرثانی میں اقبال نے یہ دو شعر اس طرح تبدیل کردیئے۔
آتی ہے ندی فرازِ کوہ سے گاتی ہوئی
کوثر وتسنیم کی موجوں کو شرماتی ہوئی
آئینہ سا شاہد قدرت کو دکھلاتی ہوئی
سنگِ راہ سے گاتی بجتی گاہ ٹکراتی ہوئی
’مخزن‘ مئی 1901 ء میں علامہ اقبال کی نظم ”گلِ رنگین شائع ہوئی۔ جس کا پہلا بند ہے۔
تو شناسائے خراش عقدۂ مشکل نہیں
واقف افسردگی ہائے طیبّہ دل نہیں
زیب محفل ہے شریک شورشِ محفل نہیں
کیوں یہ تسکینِ خموشی مجھے حاصل نہیں
سو زبانوں پر بھی خاموشی تجھے منظور ہے
راز وہ کیا ہے ترے سینہ میں جو مستور ہے
اقبال نے جب بانگِ درا مرتب کی تو اس بند کو اس طرح تبدیل کردیا۔
تو شناسائے خراش عقدۂ مشکل نہیں
اے گلِ رنگیں ترے پہلو میں شاید دل نہیں
زیر محفل ہے شریکِ شورشِ محفل نہیں
یہ فراغت بزمِ ہستی میں مجھے حاصل نہیں
اس چمن میں تو سراپا سوزو سازِ آرزو
اور تیری زندگانی، بے گدازِ آرزو
۔۔۔۔۔۔۔
آہ اے گل! تجھ میں بھی جوہر وہی مستور ہے
جو دلِ انساں میں مضمر مثلِ موجِ نور ہے
میری صورت توبھی اِک برگِ ریاضِ طور ہے
ہائے پھر مجھ سے جدائی کیوں تجھے منظور ہے
دل میں کچھ آتا ہے لیکن منہ سے کہہ سکتا نہیں
اور تکلیف خموشی کو بھی سہہ سکتا نہیں
نظر ثانی میں علامہ اقبال نے یہ بند حذف کر دیا اور اس کی جگہ مندرجہ ذیل بند کا اضافہ کیا۔
سو زبانوں پر بھی خاموشی تجھے منظور ہے
راز وہ کیا ہے تیرے سینے میں جو مستور ہے
میری صورت تو بھی ایک برگِ ریاضِ طُور ہے
میں چمن سے دور ہوں تو بھی چمن سے دور ہے
مطمئن ہے تو، پریشاں مثلِ بُو رہتا ہوں میں
زخمیِ شمشیر ذوقِ جستجو رہتا ہوں میں
بانگِ درا مرتب کرتے وقت اقبال نے ان اشعار کو حذف کر دیا۔
یہ پریشانی مگر جمعیت عرفاں نہ ہو
یہ حنا بندِ کف محبوبۂ ایماں نہ ہو
یہ خزاں اپنی بہارِ گلشن رضواں نہ ہو
یہ جگر سوزی چراغِ خانۂ انساں نہ ہو
مندرجہ بالا اشعار کی جگہ مندرجہ ذیل اشعار کا اضافہ بزمانہ ترتیب بانگ درا ہوا۔
( جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں)