چولستان میں بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کے آثار نمایاں ہیں،وسیم اختر

چولستان میں بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کے آثار نمایاں ہیں،وسیم اختر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(سٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب و پارلیمانی لیڈر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اخترنے کہاہے کہ چولستان میں حکومتی اقدامات اوربارشیں نہ ہونے کے باعث خشک سالی کے آثارپیدا ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ صحرائے چولستان کے اکثر ٹوبے خشک ہوگئے ہیں وہاں کے عوام کوپانی کی شدیدکمی کا سامنا ہے وزیراعلی پیکج کے تحت 1100 ٹوبوں کی بھل صفائی آٹھ ماہ گزر جانے کے باوجود بھی نہیں ہو سکی اور نہ ہی پینے کے صاف پانی کا منصوبہ مکمل ہو سکا آنے والے دنوں میں اگر بارشیں نہ ہوئیں اورہنگامی بنیادوں پر اقداما ت نہ کیے گئے تو حالات تھر سے بھی بدتر ہو سکتے ہیں ذرائع کے مطا بق چو لستان ترقیاتی ادارہ پلاننگ اینڈڈویلپمنٹ اور ضلعی انتظامیہ کی مبینہ لاپروائی اور غفلت کے باعث چولستانی آج پھر مشکلات کا شکار ہوتے نظر آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ چولستانی عوام کے لیے پینے کی صاف پانی کا منصوبہ سوڑیاں واٹر پائپ لائن پراجیکٹ فنڈز کی دستیابی کے باوجود مکمل نہیں کیا جاسکاحالانکہ سوڑیاں واٹر پراجیکٹ کے چلنے سے صحرائے چولستان کے80 فیصد علاقے کی پانی کی ضروریات کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ ادوار میں کروڑوں روپے کی لاگت سے حکومت نے چولستانی عوام کے لیے صاف پانی کی چارپائپ لائنوں کے منصوبے مکمل کیے تھے جس میں کئی کئی ماہ پانی نہیں آتا مگر ان پائپ لائینوں کو چلانے کے لیے ہر ماہ لاکھو ں روپے ڈیزل کی مد میں فرضی بلز بناکر پیسے مبینہ طور پر ہڑپ کر لیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سی ایم پیکج کے تحت اب تک جن ٹوبوں کی بھل صفائی کی جاچکی ہے ان ٹوبوں کی ادائیگیاں بھی متعلقہ ٹھیکیداروں کو نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ٹھیکیدار وں نے مزید ٹوبوں کی بھل صفائی کا کام روک کر اپنی سابقہ ادائیگیوں کے لیے ایم ڈی چولستان کے خلاف ھائی کورٹ میں رٹ دائر کر دی ہیں۔
ٹھیکیداروں کی ادائیگیوں کا معاملہ طول پکڑ گیا اورٹوبوں کی بھل صفائی نہ ہوئی اور دسمبر جنوری میں بارشیں بھی نہ ہوئی تو چولستان کے حالات تھر سے بھی بدتر ہوسکتے ہیں کیونکہ صحرائے چولستان اور سرحدی علاقوں میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے ٹوبے خشک ہوچکے ہیں اور اگست ستمبر کے مہینوں میں چولستان کے چند علاقوں میں جو تھوڑی بہت بارشیں ہوئی تھی۔ ان علاقوں کے ٹوبوں میں صرف ایک ماہ کا پانی رہ گیا ہے اس لیے چولستان کو تھر جیسے حالات سے بچانے کے لیے حکومت کو ہنگامی اقدامات کرنے ہوں گے۔ڈاکٹر سید وسیم اختر نے مزیدکہاکہ حکومت چولستان میں موبائل ڈسپنسریوں کو فعال کرنے کے ساتھ چولستان لائیو سٹاک ونگ کو حرکت میں لائے اور لائیو سٹاک ونگ کی گاڑیاں جو کہ سی ڈی اے اور بعض ضلعی افسران کے استعمال میں ہے واپس لی جائیں۔ اس کے علاوہ سوڑیاں واٹر پراجیکٹ کا باقی 10 فیصد کام کو مکمل کر کے فوری طور پر اس کو چلایا جائے اور پہلے سے موجود چار صاف شدہ پانی کی پائپ لائینوں پر بنائے گئے 20 واٹر پوائٹ پر اس بات کو یقینی بنایا جائے تاکہ 24 گھنٹے یہاں پانی دستیاب ہواور پانی کی کمی کی وجہ سے جانوروں میں پھیلنے والی بیماریوں کی روک تھام کے لیے حکومتی خرچ پر تربیت حاصل کر نے والے600 چولستانی لائیو سٹاک ورکرز کی خدمات حاصل کی جائیں نیزچولستان کے دوردراز علاقوں میں فری میڈیکل کیمپس لگائے جائے اورچولستانی عوام کے مال مویشی کے لئے ویکسینیشن کی فراہمی کو مزید موثر بنایا جائے۔ جاری کردہ