ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز نہیں نئے منصوبوں کے امکانات بھی نظر آئینگے: سردار حسین بابک

ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز نہیں نئے منصوبوں کے امکانات بھی نظر آئینگے: سردار ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پبی ( نما ئندہ پاکستان)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے اجلاس میں صوبے کے حقوق کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑنے کی ضرورت ہے جاری ترقیاتی منصوبوں کیلئے کوئی فنڈز نہیں اور نہ ہی نئے منصوبوں کے امکانات نظر آ رہے ہیں،صوبہ زوال پزیر ہے تمام ادارے مفروضوں کی بنیاد پر چلائے جا رہے ہیں جبکہ غیر سنجیدہ پالیسیوں کے باعث خیبر پختونخوا مالی بد انتظامی کا شکار ہوچکا ہے عوام کو سبز باغ دکھا کر وؤٹ حاصل کرنے والوں نے کرپشن کی انتہا کردی، الیکشن میں کامیابی کے بعد عوامی خدمت کا سلسلہ شروع کریں گیانہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کی جانب سے سی پیک میں حصہ نہ ملنے پر صوبائی حکومت کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ عمران خان کی سیاست صرف پنجاب تک محدود اور تخت اسلام آباد کے حصول کیلئے ہے،اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اے این پی واحد سیاسی جماعت ہے جس نے مغربی روٹ سمیت صوبے میں دیگر سہولیات کیلئے وزیر اعظم پر دباؤ ڈالا ہے اور صوبے کے حقوق کی جدوجہد میں ہم ہمیشہ سب سے آگے ہونگے، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت تین سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود صوبے میں ایک بھی میگا پراجیکٹ شروع نہ کر سکی اور صرف اپنوں کو نوازنے کیلئے کبھی بلین ٹری سونامی اور کبھی کنٹینرز سکول جیسے منصوبوں کی باز گشت سناتے رہے ،صوبائی جنرل سیکرٹری نے کہا کہ تبدیلی سرکار صوبے کے حقوق اور عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکام ہو چکی ہے ،اور آئندہ الیکشن میں عوام انہیں بری طرح مسترد کر دیں گے، انہوں نے کہا کہ عمران خان واقعی یوٹرن کے ماسٹر ہیں پہلے این ایف سی ایوارڈ کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا اور 24گھنٹوں کے اندر اجلاس میں شرکت کا اعلان کر دیا ،تاہم انہوں نے اسے کوش آئند قرار دیا اور کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے اجلاس میں شرکت کر صوبے کے حقوق کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑا جائے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کیلئے صوبے کے وسائل خرچ کر دیئے گئے اور حکومت 125ارب روپے کی مقروض ہو گئی جبکہ سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کیلئے بھی پیسے نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ جاری ترقیاتی منصوبوں کیلئے حکومت کے پاس کوئی فنڈز نہیں اور نہ ہی نئے منصوبوں کیلئے کوئی راہ دکھائی دے رہی ہے انہوں نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت خزانہ خالی ہونے کے باعث منصوبے ختم کر رہی ہے جبکہ ذاتی اخراجات کیلئے ملازمین کے جی پی فنڈ سے 17ارب روپے کے قرض کی درخواست دے چکی ہے ،انہوں نے کہا کہ عوام کو سبز باغ دکھا کر وؤٹ حاصل کرنے والوں نے کرپشن کی انتہا کردی۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اے این پی نے اپنے دور حکومت میں جو قابل ذکر کارنامے انجام دیئے وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ صوبے کے پسماندہ علاقوں میں تعلیمی سہولیات کی فراہمی دس یونیورسٹیز و کالجز کیلئے پانچ ہزار کنال اراضی کی خریداری اور وہاں تعلیمی درسگاہیں قائم کر کے ان میں سرگرمیوں کا آغاز اے این پی کے کارنامے ہیں جبکہ تبدیلی سرکار ایک پرائمری سکول تک مکمل نہ کر سکی۔سردار حسین بابک نے کہا کہ گزشتہ بلدیاتی انتخابات میں اے این پی کو سہ فریقی اتحاد کی وجہ سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ورنہ ہماری جماعت پہلی پوزیشن پر ہوتی انہوں نے مجموعی صورتحال کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ صوبے کی کوئی معاشی پالیسی نہیں ہے اور تمام ادارے مفروضوں کی بنیاد پر چلائے جا رہے ہیں جبکہ غیر سنجیدہ پالیسیوں کے باعث خیبر پختونخوا مالی بد انتظامی کا شکار ہوا ،انہوں نے کہا کہ 2018کے انتخابات میں اے این پی صوبے کی سب سے بڑی جماعت بن کر ایک بار پھر سامنے آئے گی اور الیکشن میں کامیابی کے بعد عوامی خدمت کا سلسلہ عوام کے تعاون سے دوبارہ شروع کریں گے۔