سی پیک سے پاکستان کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہو گا‘ اپٹپما

سی پیک سے پاکستان کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہو گا‘ اپٹپما

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(لیڈ ی رپورٹر)سی پیک منصوبہ کی تکمیل کے بعد پاکستان کی معیشت، کاروبار صنعتی ترقی اور روزگار میں اضافے کا گراف مستقبل میں درپیش مسائل سے بے نیاز کر دے گا اور پاکستان کا شمار بھی ترقی یافتہ ممالک میں ہو جائے گا، شاہد اسی وجہ سے امریکہ اور بھارت سمیت کئی ممالک جو پاکستان کو اُبھرتا نہیں دیکھنا چاہتے وہ اس منصوبہ کی راہ میں رخنے ڈال رہے ہیں مگر چین کے ساتھ پاکستان کی دوستی لازوال ہے اور ان شااللہ تمام تر ہتکھنڈوں کے باوجود سی پیک کا منصوبہ مکمل ہو کر رہے گا۔ان خیالات کا اظہار آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن (اپٹپما) فیصل آباد ریجن کے چئیرمین انجئنیر حافظ احتشام جاوید نے ایک بیان کے ذریعہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جس طرح بعض قوتوں کو پاکستان بطور ایک ایٹمی قوت گوارا نہیں بالکل اسی طرح وہ معاشی طور پر پاکستان کو آگے بڑھنا نہیں دیکھ سکتے، ان کی کوشش رہتی ہے کہ وہ پاکستان کو اپنا مقروض اور محتاج بنا کر رکھیں اور پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا الحمد اللہ موجودہ حکومت نے مشکلات کے باوجود معاشی استحکام کیلئے جو وسیع تر پروگرام دیا ہے، اس کے فوائد میں عر صہ لگے گا مگر وہ دیر پا ثابت ہوں گے اور یہی بات ان قوتوں کو کھٹک رہی ہے جو پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم نہیں دیکھ سکتے اور وہ طرح طرح کے حربوں سے معاشی بے چینی پیدا کرنے کیلئے کو شاں رہتے ہیں۔ مگر حقائق کبھی جھٹلائے نہیں جاسکتے اور حقیقت یہی ہے کہ ہم ایک نئے دور میں داخل ہونے جارہے ہیں جس کا تمام تر کریڈٹ موجودہ وزیر اعظم کی ذاتی کاو شوں، جذبے اور عزائم کو جاتا ہے جو تمام تر رکاوٹوں کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن کر ان کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ آج ہماری برآمدات میں اضافہ، درآمدات اور تجارتی خسارے میں کمی کے آثار ہمارے روشن مستقبل کی نوید دے رہے ہیں۔


امریکہ میں خام تیل کے نرخوں میں اضافہ
نیویارک(آن لائن)امریکہ میں خام تیل کے نرخوں میں اضافہ ہوا جس کی وجہ چین کیساتھ تجارتی مذاکرات کے آغاز کی اطلاعات ہیں۔نیویارک میں برنٹ نارتھ سی کروڈ کے وقفے پر نرخ 33 سینٹ بڑھ کر 63.98 ڈالر فی بیرل رہے۔ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے سودے 26 سینٹ اضافے کیساتھ 58.27 ڈالر فی بیرل طے پائے۔

پاکستان میں سرمایہ کاری کرنیوالی جرمن کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جائیگی

فیصل آباد (بیورورپورٹ) جرمنی کی تیس کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ تجارتی حجم کو بڑھانے کیلئے مزید جرمن سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور اس سلسلہ میں آئندہ سال 2سے3تجارتی وفود پاکستان کا دورہ کریں گے ۔ یہ بات پاکستان میں جرمنی کے سفیر برنارڈ شجلاہک نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اس اجلاس میں آل پاکستان بیڈ شیٹس اینڈ اپ ہولسٹری ، آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن، پاکستان ہوزری مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن ، پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اور آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن سمیت کئی دیگر تجارتی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ۔ انہوں نے بتایا کہ تین ماہ پہلے ہی وہ پاکستان آئے ہیں اور وہ چاہتے تھے کہ پہلی فرصت میں فیصل آباد کا دورہ کیا جائے جسے پاکستان کی معیشت میں کلیدی اہمیت حاصل ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ دوہفتے قبل ہی انہوں نے لاہور کے دورہ میں حکومتی ، سرکاری حکام اور پارلیمانی ارکان کے علاوہ سرکردہ تاجروں اور صنعتکاروں سے بھی ملاقات کی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی تاجروں سے براہ راست رابطوں کیلئے انہوں نے پنجاب کا دورہ کیا اور اب یہ ضروری تھا کہ فیصل آباد کی بزنس کمیونٹی سے بھی رابطے بڑھائے جائیں ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ روز فیصل آباد آئے تھے اس دوران انہوں نے چند ٹیکسٹائل یونٹوں کا دورہ کرنے کے علاوہ نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی اور جامعہ زرعیہ کا بھی دورہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم کو بڑھانا چاہتے ہیں اور اس سلسلہ میں پیش رفت بھی ہوئی ہے مگر روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے اس کے اثرات نظر نہیں آرہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ موجودہ حکومت برآمدات بڑھانے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں جو بڑی کمپنیاں کام کر رہی ہیں وہ زیادہ تر کراچی اور لاہور میں ہیں جبکہ محض چند اسلام آباد تک محدود ہیں ۔ ایس ایم ای سیکٹر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جرمنی کا یہ شعبہ بہت کامیاب مگر کنزرویٹو ہے ۔ ان کی کوشش ہو گی کہ وہ اس شعبہ سے تعلق رکھنے والوں کو پاکستان لے کر آئیں ۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ سال ٹیکسٹائل اور کیمیکل سے متعلقہ جرمنی کے دو وفود پاکستان آئیں گے جبکہ قابل تجدید توانائی کے بارے میں بھی ایک وفد کو پاکستان لانے کی کوشش کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ ان وفود کے ذریعے دونوں ملکوں کے ایس ایم ای سیکٹرز کے درمیان رابطوں کو بڑھانے کی کوشش کی جائے گی ۔ انہوں نے ایس ایم ای سیکٹر کو ہی ملکی معیشت کی ترقی کا انجن قرار دیا اور کہا کہ توقع ہے کہ ان رابطوں سے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہو گا ۔ انہوں نے پاکستان سے جرمنی کیلئے برآمدات کو بڑھانے کے سلسلہ میں کہا کہ اس سلسلہ میں جرمنی میں پاکستانی سفیر کے تعاون سے جرمن کے اہم چیمبرز میں سرمایہ کاری کیلئے سیمینار منعقد کرائے جاسکتے ہیں ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں اپنے بھر پور تعاون کا بھی یقین دلایا ۔ انہوں نے ماحولیات، صحت گڈ گورننس اور خاص طور پر ووکیشنل ٹریننگ کے شعبہ میں بھی جرمنی کے تعاون کا ذکر کیا اور بتایا کہ انہوں نے خواتین کو پاکستانی معیشت کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے حوالے سے آج ہی نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی اور جامعہ زرعیہ کے حکام سے بات چیت کی ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں مقامی سوساءٹی کو سازگار ماحول پیدا کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جرمنی میں ووکیشنل اور عملی تربیت پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے اس سلسلہ میں فیصل آباد کی یونیورسٹیوں سے فیکلٹی کے تبادلوں پر بات چیت ہو سکتی ہے ۔ ویزوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں فوری یقین دہانی نہیں کرا سکتے تاہم ان کی کوشش ہو گی کہ آئندہ ملاقات میں اس حوالے سے کم شکایت ہو ۔ جرمنی کے شعبہ اکنامک کے سربراہ مارٹن ہرزر نے بھی خطاب کیا اور پاکستان اور جرمنی کے درمیان دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کیلئے کی جانے والی کوششوں کا ذکر کیا ۔ اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے قائم مقام صدر ظفر اقبال سرور نے فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے بارے میں بتایا اور کہا کہ اگرچہ ٹیکسٹائل فیصل آباد کی شناخت ہے مگر دیگر شعبے بھی پاکستان کی سماجی اور معاشی ترقی میں اپنا بھر پور حصہ ڈال رہے ہیں ۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جرمنی کی 3ارب یورو کی درآمدات کے برعکس اس ملک کیلئے پاکستان کی برآمدات صرف 1;46;3ارب یورو ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھول دی ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کیلئے جرمنی کے ادارے قابل تجدید توانائی، ٹیکسٹائل مشینری کی تیاری، آٹو موبائل ، کیمیکل انجینئرنگ اور دیگر متعلقہ شعبوں میں براہ راست سرمایہ کاری کریں تاکہ تجارتی تعلقات کو برابری کی سطح پر لانے کے ساتھ ساتھ یہ ادارے وسط ایشیائی ریاستوں کو بھی اپنی برآمدات کر سکیں ۔ اس سے قبل فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری بارے ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی ۔ سوال و جواب کی نشست میں ڈاکٹر حبیب اسلم گابا، انجینئر احمد حسن ، فیصل آباد وومن چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی صدر محترمہ قراۃ العین ، محترمہ روبینہ امجد، ڈاکٹر سجاد ارشد، عمران احمد، نوید گلزار اور دیگر ممبروں نے بھی حصہ لیا ۔ آخر میں عمران احمد نے قائم مقام صدر ظفر اقبال سرور کے ہمراہ جرمن سفیر کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی شیلڈ پیش کی ۔ جبکہ انجینئر عاصم منیر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔ آخر میں اجلاس کے شرکاء نے جرمن سفیر کے ہمراہ گروپ فوٹو بھی بنوایا ۔

نجی شعبے کو سی پیک پر امریکی مداخلت قبول نہیں ،ہمایوں سعید

کراچی (این این آئی)پاکستان کا نجی شعبہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور(سی پیک )منصوبے کے ساتھ پرعزم ہے اورامریکا یا کسی دوسرے ملک کی جانب سے پاکستان کی ترقی میں مددگار سی پیک پر کسی بھی قسم کی تنقید یا مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ یہ بات ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدراورسماجی و اقتصادی فورم ہمارا پاکستان کے چیئرمین ہمایوں سعیدنے ایک بیان میں کہی ۔ انہوں نے امریکی ایگزیکٹو اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز کی جانب سے سی پیک پر کی گئی تنقیدپر اپنے ردعمل میں کہا کہ امریکہ کا یہ خیال غلط ہے کہ سی پیک پاکستان پر قرضوں کا مزید بوجھ بڑھائے گا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ سی پیک خصوصی معاشی زون کے ساتھ ہی پاکستان غیرملکی سرمایہ کاری اوراسٹریٹیجک معاشی ترقی کیلئے تجارت کے دروازے کھول دے گا ۔ ہمایوں سعید نے کہاکہ سی پیک کے ذریعہ نہ صرف سڑکوں کی تعمیر اورریل نیٹ ورک کو بہتر بنایا جارہا ہے بلکہ مواصلات کا موثر نظام بھی معرض وجود میں آرہا ہے جس سے لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطوں میں آسانی ہوگی،یہ ملک کی معاشی اور معاشرتی ترقی کی سب سے بڑی قوت ثابت ہوگا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا نجی شعبہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ سی پیک پورے خطے میں عالمی سلامتی اورمعاشی خوشحالی کا ایک گیٹ وے ثابت ہوگا ۔ ہمایوں سعید نے عوامی جمہوریہ چین کے سفیرکو بھیجے گئے اپنے پیغام میں بھی کہا کہ پاکستان اورچین کے مابین قائم دیرینہ روابط سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا اور ان تعلقات کو کسی بھی مداخلت کے بغیر مزید مضبوط ہونا چاہیئے کیونکہ دونوں ممالک کے عوام پاکستان اور چین دوستی کے رشتوں میں مزید استحکام چاہتے ہیں ۔

ہنڈائی موٹرز انڈونیشیا میں 1;46;55 بلین ڈالر کی لاگت سے کارخانہ قائم کرنے کا اعلان

سیءول(یواین پی)جنوبی کورین کار ساز ادارہ ہنڈائی موٹرز انڈونیشیا میں اپنا نیا کارخانہ لگائے گا جس کے لئے ہنڈائی کا انڈونیشی حکام سے ابتدائی معاہدہ طے پا گیا ہے ۔ ذراءع کے مطابق ہنڈائی کا جنوب مشرقی ایشیا میں یہ پہلا پیداواری کارخانہ ہو گا جو انڈونیشیا کے دارلحکومت جکارتہ کے مشرقی قصبے بیکسائی میں قائم کیا جائے گا اور اس پر 1;46;55 بلین ڈالر کی لاگت آئے گی ۔ ہنڈائی موٹرز گروپ کے مطابق اس کارخانے میں ابتدا میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ گاڑیوں کی پیداوار ہو گی جس کو ایک سال میں بڑھا کر ڈھائی لاکھ گاڑیوں تک لایا جائے گا، یہ پلانٹ اپنی پیداوار 2021کے آخری سہ ماہی میں شروع کر ے گا ۔ انہوں نے کہاکہ انڈونیشی پلانٹ میں چھوٹی یوٹیلٹی گاڑیوں (ایس یو ویز) اور ملٹی پرپز کی پیداوار ہو گی ۔

معاشی بحران کے باعث نجی سیکٹرکے قرضوں کی طلب میں کمی ہوئی

کراچی (کامرس ڈیسک ) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامر س اینڈ انڈسٹری کے صدر انجےنئر داروخان اچکزئی نے پرا ئیویٹ سیکٹر کے کر یڈ ٹ میں رواں ما لیا تی سا ل کے پہلے چار ما ہ میں 4;46;1ارب روپے تک کمی پر شد ید تشو یش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نجی شعبے کے قر ضو ں کی طلب میں کمی کی وجہ سست معا شی سر گر میا ں ہیں جس کے نتیجے میں اگلے سال کی معا شی نمو بھی متا ثر ہو گی اور بیروزگاری میں اضا فہ ہو گا ۔ صدر ایف پی سی سی آئی انجینئردارو خان اچکزئی نے زر ی پا لیسی پر تبصرہ کر تے ہو ئے کہاکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان مسلسل سخت ما نیٹر ی پا لیسی اپنا ئے ہو ئے ہے اور پا لیسی ریٹ کو 13;46;25فیصد پر رکھا ہوا ہے جبکہ دو سری طرف حکومت نے نیشنل سیو نگ اسکیم پر منا فع کی شر ح کم کر دی جس سے ;83;aving کا حجم متا ثر ہو گا ۔ انہو ں نے کہاکہ بچتو ں پر منافع کی شر ح کم کر نے اور قر ضو ں پر سود زائد ہو نے سے بینکو ں کے منا فع میں اضا فہ ہو گا ۔ انجینئر دارو خان اچکزئی نے کہاکہ بچتیں سر مایہ کار ی کے لیے ریڑ ھ کی ہڈ ی کی حیثیت رکھتی ہیں زیا دہ بچتو ں سے سر مایہ کاری بڑھتی ہے جس سے معیشت کی معا شی نمو بھی بڑھتی ہے بشر ط یہ کہ دو سرے معا شی اعداد وشما ر بھی سازگار ہو ں اور معیشت کا ما لیا تی نظام تر قی یا فتہ ہو ۔ انہو ں نے مر کزی بینک پر زور دیا کہ وہ پا لیسی ریٹ میں کمی کر ے کیو نکہ علا قا ئی ممالک کے مقا بلے میں پاکستان کا شر ح سو د سب سے زیادہ ہے اس وقت بھا رت میں شر ح سود 5;46;15 فیصد، چین میں 4;46;35فیصد،سر ی لنکا میں 8;46;0فیصد ، ملا ئیشیا میں 3;46;0فیصد ، تھا ئی لینڈ میں 1;46;25فیصد،اور انڈونیشیا میں شر ح سود 6;46;5فیصد ہے ۔

صدر ایف پی سی سی آئی انجینئردارو خان اچکزئی نے کہاکہ مر کزی بینک کے زائد شر ح سو د کی وجہ افراط زر ہے جبکہ پاکستان میں افراط زر کی وجہ زائد لا گت ہے جو کہ سخت زر عی پا لیسی سے کنٹر ول نہیں کی جا سکتی ۔ انہو ں نے مر کز ی بینک پر زور دیا کہ شر ح سود کو کم کر ے تا کہ نجی شعبہ زیا دہ سے زیا دہ سر مایہ کاری کر سکے جس سے نئی صنعتکاری میں مدد ملے گی اور معا شی نمو بھی بہتر ہو گی ۔ صدر ایف پی سی سی آئی انجینئردارو خان اچکزئی نے کر نٹ اکا ءونٹ خسارے کو ختم کر نے اور حکو مت کے مر کزی بینک سے قر ضے نہ لینے کے اقدا مات کو سر اہا جو کہ نئی سر ما یہ کاری کے لیے قر ضہ جا ت کی دستیا بی کی نشا ندہی کر تا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ چو نکہ پاکستان میں کا روباری ما حول میں بہتر ی آئی ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں حقیقی شعبو ں اور ;837769;s میں سر ما یہ کا ری بڑھائی جا ئے جو پاکستان میں معا شی ا ستحکام اور تر قی پیدا کر نے میں معا ون ثابت ہو گی ۔

ویٹرنری یونیورسٹی‘ دودھ دینے والے جانوروں کی صحت کے موضوع پر سپوزیم

لاہور(پ )یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز لاہور کے ڈیپا رٹمنٹ آف کلینیکل میڈیسن ایند سر جر ی نے پنجاب ایگریکلچر ریسر چ بو رڈ کے با ہمی اشتراک سے گذشتہ روز صحت مند حوا نہ معیاری دودھ کی ضما نت کے تھیم پر صحت بخش معیاری دودھ کی پیداوار کو بہتر بنانے کے حوا لے سے گا ئے;47; بھینسو ں کے حوا نہ کی صحت کے مو ضو ع پر دوسرے سا لا نہ سمپو زیم کا انعقاد کیا ۔ افتتا حی تقریب کی صدارت یونیورسٹی آف ایجو کیشن کے وا ئس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طلعت نصیر پا شا (ستا رہ امتیا ز) نے کی جبکہ دیگر اہم شخصیات میں ایڈیشنل سیکر ٹر ی لا ئیو سٹاک اینڈ ڈیر ی ڈیو یلپمنٹ ڈیپا ر ٹمنٹ پنجا ب ڈاکٹر اقبا ل شا ہد، ڈین فیکلٹی آف ویٹر نری سا ئنس پرو فیسر ڈاکٹر کامران اشرف ،چیئر مین ڈیپا رٹمنٹ آف کلینیکل میڈیسن ایند سر جر ی ڈاکٹر سید سلیم احمد کے علا وہ مو یشی پال حضرات، فارم مینیجر ،پرو فیشنلز ، طلبہ و فیکلٹی ممبران اور تحقیق کار و ں کی بڑ ی تعداد نے شر کت کی ۔ اُ س موقع پر افتتا حی تقریب سے خطاب کر تے ہو ئے پروفیسر پا شا نے کہا کہ اگر دودھ دینے والے مو یشی کا حوا نہ صحت مند ہے تو اُس مو یشی کو پا لنے وا لا کسان بھی صحت مند اور خو شحا ل ہی ہو گاکیونکہ دودھ دینے والے مو یشی کا حوانہ سا ڑو مر ض کا شکار ہونا جا نور کی صحت و زندگی اور مو یشی پال کسان کے لیئے معا شی نقصا ن کا با عث ہے ۔

اُ نہو ں نے سمپو زیم کے آرگنا ئزر کو نصیحت کی کہ مو یشی پال کسانوں کی رہنما ئی کے لیئے ایک سو شل میڈ یا آ گا ہی مہم شرو ع کریں اور ویڈیو کلپ بنا کر کسا نو ں کو مسٹا ءٹس (ساڑو)بیما ری سے بچا ءو، احتیا طی تدا بیر،علاج اور بیمار جا نور کے دودھ دوہنے کے طریقہ کار کے بارے میں آ گا ہی فارمرز تک پہنچا ئی جا ئے اور پوسٹ گریجو یٹ طلبہ اس مہم میں اپنا کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ ڈاکٹر اقبال شاہد نے کہا کہ محکمہ لا ئیو سٹاک مسٹا ءٹس جیسے مہلک مر ض پر قا بو پا نے کے طرف خصو صی تو جہ دے رہا ہے اور اس مرض کی تشخیص کے حوا لے سے محکمہ لا ئیو سٹاک ویٹر نری یونیورسٹی کو اپنی تمام تر ممکنہ معاونت فراہم کرنے کے لیئے ہمہ وقت اما دہ ہے ۔ ڈاکٹر کامران اشرف نے کہا کہ اگر دودھ دینے والے مو یشی کا ایک بھی تھن سا ڑو جیسے مہلک مر ض کا شکا ر ہو جا ئے تو سوزش کیوجہ سے مویشی کا پورا حوا نہ بر ی طرح متا ثر ہو کر خرا ب ہو جا تا ہے اور اس سے نا صرف دودھ کی پیدا وار میں فر ق پڑ تاہے بلکہ وہ مو یشی پال کسان کے لیئے معا شی نقصان کا با عث بھی بنتا ہے لہذا ویٹر نری یونیورسٹی نے اس حوا لے سے اہم مو ضو ع پرسمپو زیم کا انعقاد کیا ہے ۔

سمپوزیم کے انعقاد کا مقصدمو یشی پال حضرات، تحقیق کارو ں اور فارم مینیجر کو ایک چھت تلے اکٹھا کر نا تھا اور دودھ دینے والے مویشیو ں گا ئے بھینسوں کے

حوا نہ کی بیماری سا ڑو سے متعلقہ مختلف مو ضو عات جن میں بیما ری کی علا مات، جا نور کے ساتھ بر تا ءو، بیما ری سے بچا ءوکی احتیا طی تدا بیر کو زیر بحث لا نا تھا اور

گا ئے بھینسو ں کے حوا نہ کی تحقیق ، اپلیکیشن اور سروسز میں ہو نے والی حا لیہ تر قی کے بارے میں شر کا کو جدید تحقیقی نالج سے روشنا س کر وا نا بھی تھا ۔

ایک رو زہ سمپو زیم میں ما ہرین نے معیاری دودھ کے لیئے حوا نہ کی صحت ،پاکستانی مو یشیو ں (گا ئے،بھینسو ں ) میں مسٹا ءٹس( ساڑو) کی مو جودہ حا لت

اور خطرے کا تجزیہ،حوا نہ کے مسا ئل،سا ڑو کس طر ح سے ہو تا ہے اور یہ کس طر ح سے بڑ ھتا ہے ،دا ئمی سا ڑو کے ساتھ کس طر ح بر تا ءو کیا جا تا ہے،دودھ دینے والے مویشیو ں کے ریوڑ کی طبی روک تھام، حوا نہ کی صحت اور مویشیو ں کی تو لیدی کارکردگی، ڈیر ی فارم پرمویشیو ں کے حوا نو ں کی نگرا نی اور غذا ئیت و انتظام،سا ڑو بیما ری کی روک تھام میں حا لیہ تر قی اور مویشیو ں میں سا ڑو بیما ری کی روک تھام کے لیئے ویکسین کے کردار سے متعلقہ مختلف مو ضو عات پر تفصیلی لیکچرز دیے ۔

معا شی اصلا حات صبر آزما کام‘نتائج کئی سالوں بعد سامنے آئیں گے‘جمیل اختر بیگ
لاہور(این این آئی)کر نٹ اکاؤنٹ خسارہ درآمدات میں کمی کی وجہ سے کم ہوا ہے،معاشی اصلاحات صبر آزما کام ہے اور اس کے نتائج کئی سالوں بعد سامنے آئیں گے،کاروباری سر گرمیاں منجمد ہونے کی وجہ سے ٹیکس ہدف پورا کرنا بہت مشکل ہوگا۔ان خیا لات کا اظہار لاہور ٹیکس بار کے انتخابات میں صدارتی امیدوار جمیل اختر بیگ نے با رکے زیر اہتما م سمینا ر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر دیگر ماہرین نے بھی اپنی تجاویز پیش کیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جس طرح کے کاروبارہ حالات ہیں ایسے میں حکومتی ٹیکس ہدف خطر ے کی زد میں ہے، حکومتی معا شی ٹیم اسٹیک ہو لڈر کیساتھ مشاورت کر ے،ٹیکس با ر ز اور چیمبر ز کے کردار کے بغیر ٹیکس ہدف پورا کر نا نا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خا ن کو اصل حقا ئق سے آ گا ہ نہیں کیا جا رہا،مختلف شعبوں میں بھی اصلاحات ضرور آ رہی ہیں لیکن مہم جوئی سے گریز کیا جائے اس سے رہی سہی معاشی سر گرمیاں بھی ختم ہو جائیں گی۔


قانون کرایہ داری کا ترمیمی بل جلد پاس کرایا جائے‘ اسلام آبادچیمبر
اسلام آباد (کامرس ڈیسک) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدر طاہر عباسی کی صدارت میں ایک اجلاس منعقد ہوا۔ آئی سی سی آئی کے نائب صدر سیف الرحمٰن خان، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر محمد اعجاز عباسی، فیڈریشن کے سابق صدر اور فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین زبیر احمد ملک، چیمبر کے سابق سینئر نائب صدور خالد چوہدری و محمد نوید ملک، ٹریڈرز ایسوسی ایشن گلبرگ کے صدر ملک نجیب، فیضان احمد، سعید احمدبھٹی، ذوالقرنین عباسی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدر طاہر عباسی نے کہا کہ گذشتہ تیس برس سے اسلام آباد کے تاجر قانون کرایہ داری میں ترمیم کا مطالبہ کر رہے ہیں تا کہ وفاقی دارالخلافہ میں ایک متوازن قانون کرایہ داری کا نفاذ کر کے کرایہ داروں اور مالکان کے حقوق کا مساوی تحفظ یقینی بنایا جائے لیکن ابھی تک یہ مطالبہ پورا نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومتوں نے اپنے اپنے ادوار میں ترمیمی بل اسمبلی میں پیش کیا لیکن پاس نہ کرایا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اسد عمر نے بھی اسمبلی میں قانون کرایہ داری کا ترمیمی بل پیش کیا ہے جس کو متعلقہ قائمہ کمیٹی نے پاس کر دیا ہے لہذا انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں ترمیمی بل پیش کر کے جلد پاس کرایا جائے تا کہ تاجروں کا یہ دیرینہ مطالبہ حل ہو سکے۔فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر محمد اعجاز عباسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں تاجروں کو متعدد مسائل کا سامنا ہے جس سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کہ وہ تاجر برادری کیلئے سازگار حالات پیدا کرنے پر توجہ دے جس سے معیشت تیزی سے بحال ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ قانون کرایہ داری کی عدم موجودگی میں تاجر عدم تحفظ کا شکار ہیں تاہم انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت جلد ہی اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے گی۔ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر اور فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین زبیر احمد ملک نے کہا کہ موجودہ حکومت ابھی تک معاشی بدحالی پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے جس سے تجارتی سرگرمیوں میں تقریبا چالیس فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور ٹیکس کے اہداف بھی پورے نہیں ہو رہے۔ لہذا انہوں اس اس بات پر زور دیا کہ حکومت تاجر برادری کو مشاورت میں شامل کر کے معیشت کو بہتر کرنے کی کوشش کرے۔ چیمبر کے نائب صدر سیف الرحمٰن خان،خالد چوہدری، ملک نجیب، نوید ملک، سعید احمد بھٹی، ذوالقرنین عباسی، راجہ سفیر، اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اسلام آباد کیلئے قانون کرایہ داری کے ترمیمی بل کو جلد پارلیمنٹ سے پاس کرانے کا مطالبہ کیا۔


غیر ملکی سرمایہ کاری سے استفادہ کیلئے استعداد کار بڑھانا ہو گی پرویز حنیف
لاہور(یواین پی)کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اور لاہور چیمبر کے سابق صدر پرویز حنیف نے کہا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری خصوصاچین پاکستان اقتصادی راہداری سے بھرپور استفادہ کرنے کیلئے پاکستان کو اپنی استعداد کار بڑھانا ہو گی جو فی الوقت نہ ہونے کے برابر ہے،سی پیک کے تحت صنعتی زونزکے قیام کو پیش نظر رکھتے ہوئے جدید ہنر مند فورس کی تیاری شروع کی جائے اور اس کیلئے چین سے مدد لی جائے،سرمایہ کار پاکستان کا رخ توکرے گا لیکن بہترین انفر اسٹراکچر میسر نہ آنے کی وجہ سے وہ واپس چلا جائے گا۔ان خیالات کااظہارانہوں نے اپنے دفتر میں ملاقات کیلئے آنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار وں کو راغب کرنے پر توجہ دینے کیساتھ ساتھ اپنی کمی کوتاہیاں بھی دور کی جائیں۔
سی پیک ایک سڑک کا نام نہیں بلکہ یہ کئی منصوبوں کی ایک چین ہے اور اگر ہم نے اس سے بھرپور استفادہ کرنا ے تو ہمیں مطلوبہ استعداد کار کیلئے ابھی سے کام شروع کرنا چاہیے۔پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چائنیز کے ساتھ پاکستانیوں کوبھی شامل کیاجائے تاکہ وہ ان سے سیکھ سکیں اور پھر اپنے لوگوں کو سکھائیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو جدید ہنر مند فورس میں تبدیل کرناہوگا اوراس جانب ابھی تک درست سمت میں پیشرفت نہیں کی جارہی۔ پرویز حنیف نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کارکسی بھی ملک میں بہترین انفر اسٹر اکچر،ٹرانسپورٹیشن،سازگارماحول،امن و امان اور جدید ہنر لیبر فورس کو دیکھتے ہیں اور ہمیں اس حوالے سے سنجیدگی سے اپنا تجزیہ کرنا چاہیے،ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اس جانب عملی اقداما ت شروع کریں جس سے خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغازہوگا۔


بر آمدات بڑھا کر جنوبی ایشیا میں بڑی معاشی قوت بن سکتے ہیں: لاہور چیمبر
لاہور(کامرس ڈیسک) لاہور چیمبر کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافہ ہی پاکستان کو معاشی استحکام اور جنوبی ایشیا کی بڑی معیشت بننے کی منزل تک لے جاسکتا ہے لہذا ان عوامل پر قابوپانا ضروری ہے جو برآمدی شعبے کو متاثر کررہے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی سربراہی چیف انسٹرکٹر اکرم علی خواجہ کررہے تھے۔ سینئر نائب صدر علی حسام اصغر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا جبکہ ایگزیکٹو کمیٹی ممبران فیاض حیدر، حاجی آصف سحر، ذیشان سہیل ملک اور ملک محمد خالد بھی موجود تھے۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ برآمدات بڑھانے کے لیے چند مصنوعات اور چند مصنوعات اور چند منڈیوں پر انحصار ترک کرنا ہوگا، اس کے علاوہ ویلیوایڈیشن پر بھی توجہ دی جائے تاکہ انجینئرنگ، حلال فوڈ، فارماسیوٹیکل اور ٹیکسٹائل سمیت دیگر سیکٹرز عالمی تجارت میں بڑا حصہ حاصل کرسکیں۔ انہوں نے وفد کو آگاہ کیا کہ لاہور چیمبر نے اس سال ایکسپورٹ ایمرجنسی ڈیکلیئر کررکھی ہے اور اس سلسلے میں ایک سہولیاتی ڈیسک بھی قائم کردیا گیا ہے۔ سوالات کے جوابات دیتے ہوئے عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ موجودہ ٹیکس نظام میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے، انہوں 4.5فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک یا دوفیصد پرافٹ مارجن کے مقابلے میں یہ بہت زیادہ ہے جسے کم ہونا چاہیے۔ مارک اپ ریٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مئی 2018ء میں یہ ساڑھے چھ فیصد تھا جو جولائی 2019ء میں 13.25فیصد تک پہنچ گیا، اس کی وجہ سے صنعتوں کے لیے سرمائے کا حصول بہت مہنگا ہوگیا ہے اور وہ وسعت و استعداد کار میں اضافے سے قاصر ہیں، مارک اپ ریٹ سنگل ڈیجٹ ہونا چاہیے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ روپے کی قدر میں تیزی سے کمی نے صنعت و تجارت اور معیشت کے لیے بڑے مسائل پیدا کیے اور کاروباری شعبہ طویل المدت منصوبہ بندی سے قاصر رہا، حکومت کو اس طرف بالخصوص توجہ دینی ہوگی۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر علی حسام اصغر نے کہا کہ علاقائی ممالک، وسطی ایشیائی ریاستوں، مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں سے ملکی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے۔ انہوں نے علاقائی تجارت کے فروغ، مخصوص مصنوعات اور اہداف پر مبنی ماکیٹنگ کی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا۔

چاول کی برامدات میں 43فیصد سے زائد اضافہ‘ ادارہ شماریات
لاہور(لیڈی رپورٹر)ملک سے چاول کی برآمدات میں جاری مالی سال کے ابتدائی چارماہ میں 43.76 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے۔پاکستان بیوروبرائے شماریات (پی بی ایس) کے اعدادوشمارکے مطبق جولائی سے اکتوبر2019ء کے عرصہ میں چاول کی برآمدات سے پاکستان کو 633.739 ملین ڈالر کازرمبادلہ حاصل ہوا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 43.76 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں چاول کی برآمدات سے پاکستان کو440.82 ملین ڈالرکازرمبادلہ حاصل ہواتھا۔مقداری لحاظ سے جاری مالی سال میں 11 لاکھ 41 ہزار334 میٹرک ٹن چاول برآمد کیا گیا، گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 4 مہینوں میں 8 لاکھ 78 میٹرک ٹن چاول کی برآمد ریکارڈ کی گئی تھی۔اس عرصہ میں باسمتی چاول کی برآمد میں 55.32 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جاری مالی سال میں باسمتی چاول کی برآمد سے پاکستان کو 256.81 ملین ڈالر کازرمبادلہ حاصل ہوا، گزشتہ مالی سال کے پہلے چارماہ میں باسمتی چاول کی برآمد سے پاکستان کو 165.35 ملین ڈالر زرمبادلہ حاصل ہواتھا۔

آبی ذخائر
لاہور(لیڈی رپورٹر)تربیلا، منگلا اور چشمہ کے آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج، ان کی سطح اور بیراجوں میں پانی کے بہاؤ کی صورت حال حسب ذیل رہی۔دریائے سندھ میں تربیلاکے مقام پرآمد 25200 کیوسک اور اخرج 45000کیوسک،دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر آمد11700 کیوسک اور اخراج11700 کیوسک، جہلم میں منگلاکے مقام پرآمد20000 کیوسک اور اخراج27000 کیوسک، چناب میں مرالہ کے مقام پر آمد13000 کیوسک اور اخراج 6600کیوسک رہا۔جناح بیراج آمد 73600 کیوسک اور اخراج 66600 کیوسک،چشمہ آمد66000 کیوسک اوراخراج 60000کیوسک، تونسہ آمد60300 کیوسک اور اخراج50000 کیوسک، پنجند آمد7800 کیوسک اور اخراج 3000 کیوسک رہا۔

،گدو آمد 55400کیوسک اور اخراج 47000 کیوسک، سکھر آمد42500کیوسک اور اخراج17400 کیوسک جبکہ کوٹری بیراج آمد12000 کیوسک اور اخراج 2000 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔تربیلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1392فٹ،پانی کی موجودہ سطح1492.59 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550فٹ اورقابل استعمال پانی کا ذخیرہ 3.071 ملین ایکڑ فٹ، منگلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050فٹ،پانی کی موجودہ سطح 1185.85 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 3.498 ملین ایکڑ فٹ جبکہ چشمہکا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15فٹ،پانی کی موجودہ سطح 645.20 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 0.131 ملین ایکڑ فٹ رہا۔تربیلا اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد اور اخراج 24گھنٹے کے اوسط بہاؤ کی صورت میں ہے۔


ٹیکس دھندگان پر دباؤ کی پالیسی ملکی مفاد کے خلاف ہے‘خادم حسین
لاہور(این این آئی) ممتازتاجر رہنما و پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بور ڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن خادم حسین نے کہا ہے کہ کاروباری سرگرمیوں میں مسلسل کمی کے باوجودموجودہ ٹیکس دہندگان سے زیادہ سے زیادہ ریونیوحاصل کرنے کی پالیسی ملکی مفادا ت کے خلاف ہے ٹیکس آمدنی بڑھانے کیلئے موجودہ ٹیکس دہندگان پر ضرورت سے زیادہ فوکس سے سرمایہ کار بددل ہورہے ہیں اور اس کے نتیجہ میں سرمائے کا فرار بڑھے گا جس سے ملکی معیشت متاثر ہوگی اور حکومت کے ریونیو میں کمی ہوگی۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے فیروز پور بورڈ کے تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔خادم حسین نے کہا کہ جب ملکی معیشت ترقی نہیں کررہی بلکہ سکڑ کر 5.8فیصد سے 3فیصد کی شرح پر آگئی ہے توکاروباری برادری پر زیادہ سے محاصل نہیں بڑھائے جاسکتے۔انہوں نے کہا کہ ڈیمانڈ کم کرنے کی پالیسی سے مقامی صنعت و کاربار متاثر ہوئے۔درآمدات بھی10ارب ڈالر کم ہوئی ہیں جس سے تجارتی خسارہ کم ہوا لیکن اس سے ایف بی آر کا ٹیکس ہدف کا حصول ناممکن ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 60کی دہائی میں پاکستان نے جو حیران کن صنعتی ترقی کی تھی اس میں بنیادی کردار سرمایہ کاروں نے ادا کیا تھا۔اب دوبارہ اس تاریخ کو دہرایا جاسکتا ہے۔
اس کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی درخواستیں کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی سرمایہ کاروں پر بھی اعتماد کیا جائے اور ان کے لیے کاروباری ماحول کا ساز گار بنایا جائے اور پیداوار لاگت میں کمی کے اقدامات کیے جائیں تاکہ مقامی صنعتیں ترقی کرکے ملکی برآمدات میں اضافہ سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ سے ملک خوشحال و ترقی کی راہوں پر گامزن ہوسکے۔

زیورات کی برآمدات 52.46فیصد بڑھ گئیں‘ وفاقی ادارہ شماریات
لاہور(لیڈی رپورٹر)جیولری کی برآمدات میں جاری مالی سال کے ابتدائی چارمہینوں میں 52.46 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے۔ادارہ برائے شماریات پاکستان کے مطابق جولائی سے اکتوبر 2019ء کے دوران جیولری کی برآمدات سے پاکستان کو 7 لاکھ 12 ہزار ڈالرزرمبادلہ حاصل ہوا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 52.46 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں جیولری کی برآمدات سے پاکستان کو 4 لاکھ 67 ہزارڈالر زرمبادلہ حاصل ہواتھا۔

ملائیشیا میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 542.51ملین ڈ
الر کا زرمبادلہ ارسال
لاہور(لیڈی رپورٹر)ملائیشیا میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں جاری مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔سٹیٹ بینک کے اعدادو شمار کے مطابق جولائی سے لیکر اکتوبر 2019 تک ملائیشیا میں مقیم پاکستانی ورکروں نے 542.51 ملین ڈالر کا زرمبادلہ ملک ارسال کیا۔گزشتہ مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ملائیشیا میں مقیم پاکستانیوں نے 537.70 ملین ڈالر کا زرمبادلہ ارسال کیا تھا۔اکتوبر کے مہینے میں ملائیشیا میں مقیم پاکستانیوں نے 60.94 ملین ڈالر زرمبادلہ ملک ارسال کیا گزشتہ سال اکتوبر میں ملائیشیا میں مقیم پاکستانی محنت کشوں نے 57.42 ملین ڈالر زرمبادلہ ملک ارسال کیا تھا۔قانونی ذرائع سے ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی کے لئے حکومت کی جانب سے اقدامات کے نتیجے میں گزشتہ مالی سال کے دوران سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں مجموعی طور پر 9.67 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔


معیشت کے اہم شعبوں کونظرانداز نہ کیا جائے،میاں زاہد حسین
کراچی (این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے معیشت کی صورتحال اتنی اچھی نہیں جتنی بتائی جا رہی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر، ادائیگیوں کا توازن اور روپے کی قدر کچھ بہتر ہوئی ہے جو خوش آئند ہے تاہم سرمایہ کاری،پیداوار، روزگار اور شرح نمو کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔حکومت کے سخت اقدامات سے بعض شعبوں میں بہتری آئی ہے جس سے آئی ایم مطمئن ہوا ہے جس کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے مگر جو شعبے تنزل کا شکار ہو گئے ہیں انکے بارے میں خاموشی اختیار نہ کی جائے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ درامدات میں 4.4رب ڈالر کمی اور زر مبادلہ کے ذخائر بڑھنے پر تالیاں پیٹی جا رہی ہیں جبکہ شرح نمو اور روزگار کی صورتحال تشویشناک ہو گئی ہے۔ملک میں سرمایہ کاری کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، قیمتوں کے مسلسل عدم استحکام سے عوام پریشان ہیں، غربت میں اضافہ ہو رہا ہے اور روزگار جیسے اہم شعبہ کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار گزشتہ پندر ہ ماہ سے گر رہی ہے جبکہ زرعی شعبہ کے مسائل میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔فرٹیلائیزر، الیکٹرانکس اور بعض دیگرسیکٹرز کو چھوڑ کر بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں کمی جو گزشت سال 3.64 فیصد تھی امسال اب تک 5.9 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور مزید کم ہو سکتی ہے۔درامدات کی حوصلہ شکنی سے مقامی پیداوار بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کا اثر روزگار اور محاصل پر بھی پڑا ہے۔زرعی شعبہ بھی بحران افرا تفری اور مسائل کا شکار ہے۔ پندرہ اکتوبر تک گزشتہ سال میں مقابلہ میں اس سال کپاس کی آمد میں سولہ لاکھ گانٹھ کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
، چینی کی پیداوار 67 ملین ٹن سے گر کے 64 ملین ٹن رہ گئی ہے جبکہ گندم کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔انھوں نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیاء سمیت تقریباً ہر چیز ناقابل برداشت حد تک مہنگی ہو گئی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس نے غریب اور سفید پوش طبقہ کا جینا حرام کر دیا ہے۔معاشی ماہرین اور کاروباری برادری کے تحفظات اور مطالبات کے باوجود مانیٹری پالیسی میں کوئی نرمی نہیں کی جا رہی ہے، نجی شعبہ کے قرضوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ بینکوں کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔کھانا بانٹنے اور چھوٹے قرضوں کی مددسے معیشت کا بہتر بنانا ناممکن ہے کیونکہ اسکے لئے کاروباری برادری کے اعتماد کو بحال کرنا ہو گا۔


صنعتی شعبہ پر ٹیکسوں کی بھرمار سے بے شمار مسائل جنم لے رہے ہیں‘ افتخار بشیر
لاہور(این این آئی) تاجر رہنما و صدر گرائنڈنگ ملز ایسوسی ایشن پاکستان چوہدری افتخار بشیر سابق ایگزیکٹو ممبر لاہور چیمبرآف کامرس نے کہا ہے کہ صنعتی شعبہ پر ٹیکسوں کی بھرمار سے بے شمار مسائل جنم لے رہے ہیں بجلی گیس،پانی جیسے یوٹیلٹی بلوں کو ٹیکسوں کی وصولی کا ذریعہ بنانے سے استعمال شدہ یونٹوں سے زائد ٹیکسوں کا بوجھ پڑتا ہے جس سے صنعتی شعبہ متاثر ہورہا ہے اور صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت میں اضافہ سے اشیاء مہنگی اور ملک میں ہوشربا مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گرائنڈنگ ملز ایسوسی ایشن کے صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔افتخار بشیر چوہدری نے کہا کہ کاروباری برادری معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے حکومت کی مدد کرنا چاہتی ہے لیکن ایف بی آرکی جانب سے زمینی حقائق کو دیکھے بغیر ٹیکسوں کی بھار مارسے صنعتی شعبہ متاثر ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ کی شرط اور فکسڈ ٹیکس کا مسئلہ 2ماہ تک زیر التواء رکھنے کی بجائے اسے مستقل بنیادوں پرحل ہونا چاہیے تاکہ تاجر برادی و صنعتی شعبہ سکون کا سانس لے سکے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی بینکوں تک رسائی،ودھ ہولڈنگ ٹیکس کا زبردستی نفاذ،سمگلنگ کے نام پر مارکیٹوں میں چھاپوں جیسے اقدامات سے تاجر برادری میں خوف و ہراس کی فضاء قائم ہے یہی وجہ ہے کہ مزید لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے سے گریزاں ہیں۔

مزید :

کامرس -