معیشت کے اہم شعبوں کونظرانداز نہ کیا جائے،میاں زاہد حسین

معیشت کے اہم شعبوں کونظرانداز نہ کیا جائے،میاں زاہد حسین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے معیشت کی صورتحال اتنی اچھی نہیں جتنی بتائی جا رہی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر، ادائیگیوں کا توازن اور روپے کی قدر کچھ بہتر ہوئی ہے جو خوش آئند ہے تاہم سرمایہ کاری،پیداوار، روزگار اور شرح نمو کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔حکومت کے سخت اقدامات سے بعض شعبوں میں بہتری آئی ہے جس سے آئی ایم مطمئن ہوا ہے جس کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے مگر جو شعبے تنزل کا شکار ہو گئے ہیں انکے بارے میں خاموشی اختیار نہ کی جائے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ درامدات میں 4.4رب ڈالر کمی اور زر مبادلہ کے ذخائر بڑھنے پر تالیاں پیٹی جا رہی ہیں جبکہ شرح نمو اور روزگار کی صورتحال تشویشناک ہو گئی ہے۔ملک میں سرمایہ کاری کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، قیمتوں کے مسلسل عدم استحکام سے عوام پریشان ہیں، غربت میں اضافہ ہو رہا ہے اور روزگار جیسے اہم شعبہ کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار گزشتہ پندر ہ ماہ سے گر رہی ہے جبکہ زرعی شعبہ کے مسائل میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔فرٹیلائیزر، الیکٹرانکس اور بعض دیگرسیکٹرز کو چھوڑ کر بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں کمی جو گزشت سال 3.64 فیصد تھی امسال اب تک 5.9 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور مزید کم ہو سکتی ہے۔درامدات کی حوصلہ شکنی سے مقامی پیداوار بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کا اثر روزگار اور محاصل پر بھی پڑا ہے۔زرعی شعبہ بھی بحران افرا تفری اور مسائل کا شکار ہے۔ پندرہ اکتوبر تک گزشتہ سال میں مقابلہ میں اس سال کپاس کی آمد میں سولہ لاکھ گانٹھ کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
، چینی کی پیداوار 67 ملین ٹن سے گر کے 64 ملین ٹن رہ گئی ہے جبکہ گندم کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔انھوں نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیاء سمیت تقریباً ہر چیز ناقابل برداشت حد تک مہنگی ہو گئی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس نے غریب اور سفید پوش طبقہ کا جینا حرام کر دیا ہے۔معاشی ماہرین اور کاروباری برادری کے تحفظات اور مطالبات کے باوجود مانیٹری پالیسی میں کوئی نرمی نہیں کی جا رہی ہے، نجی شعبہ کے قرضوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ بینکوں کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔کھانا بانٹنے اور چھوٹے قرضوں کی مددسے معیشت کا بہتر بنانا ناممکن ہے کیونکہ اسکے لئے کاروباری برادری کے اعتماد کو بحال کرنا ہو گا۔

مزید :

کامرس -