چار سال قبل ا غواء ہونیوالی لڑکی کی بازیابی کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت
لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ میں 4سال قبل اغواء ہونے والی21 سالہ لڑکی کی بازیابی کی دائر درخواست پر سی سی پی او لاہور کی طرف سے رپورٹ پیش کردی گئی،رپورٹ میں کہاگیاہے کہ بچی کے والد حبیب الرحمن کے پولی گرافک اورڈی این اے ٹیسٹ ہوگئے ہیں،لاہور کے ڈیڈ ہاؤسز میں پڑی 19 خواتین کی نامعلوم نعشوں سے ڈی این اے میچ کرکے فرحانہ حبیب کی شناخت کی جائے گی،نادرا کو فرحانہ حبیب کے دوبارہ شناختی کارڈ کے اجراء کے بارے میں درخواست دے دی ہے،اگر فرحانہ حبیب کا نیا شناختی کارڈ جاری ہوتا ہے تو اس کے زندہ ہونے کی تصدیق ہوسکتی ہے جبکہ ملزمان کو بھی پولی گرافک ٹیسٹ کے لئے طلب کیا ہے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹرجسٹس سردار شمیم خان نے مقامی شہری حبیب الرحمن کی لاپتہ بیٹی کی بازیابی کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی،عدالت نے بلال گنج کے عثمان شاہ نامی جعلی پیر کوبھی اس کیس میں شامل تفتیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عبدالصمد نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ لڑکی فرحانہ کا خودکشی سے قبل اپنے والد کو لکھا گیا خط سامنے آیا ہے،تفتیش کو آگے بڑھانے کے لئے ملزموں کے ڈی این اے کا پراسس جلد مکمل کرلیں گے۔
بچی بازیابی