اسلام آباد ہائیکورٹ ے خصوصی عدالت کو فیصلہ س ا ے سے روکدیا

اسلام آباد ہائیکورٹ ے خصوصی عدالت کو فیصلہ س ا ے سے روکدیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد ( یوزایج سیاں ) اسلام آباد ہائی کورٹ ے سابق صدر ج رل (ر) پرویز مشرف کےخلاف س گی غداری کیس میں خصوصی عدالت کی جا ب سے محفوظ کیے گئے فیصلے کو روک ے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت 5 دسمبر تک غداری کیس کا یا پراسیکیوٹر تعی ات کرے ، خصوصی عدالت تمام فریقی کو س کر فیصلہ کرے ۔ بدھ کو وزارت داخلہ کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر م اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سلما صفدر پر مشتمل 3 رک ی بی چ ے سماعت کی ۔ سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس ے پرویز مشرف کے وکیل سلما صفدر کو ہدایت کی کہ آپ ابھی پیچھے کرسی پر بیٹھ جائیں ہم پہلے وزارت داخلہ کو س یں گے ۔ چیف جسٹس ے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ پہلے آپ یہ بتائیں متعلقہ قا و کو سے ہیں ;238;جس پر ایڈیش ل اٹار ی ج رل ساجد الیاس بھٹی ے دلائل دی ے کا آغاز کیا ۔ چیف جسٹس ے دریافت کیا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کا کیا آفیشل وٹیفکیش موجود ہے ۔ ایڈیش ل اٹار ی ج رل ے ا ہیں آگاہ کیا کہ جی یہ وٹیفکیش موجود ہے ۔ سماعت کے ابتدا میں سیکریٹری قا و و ا صاف کی عدم موجودگی پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ ے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ آدھے گھ ٹے میں سیکریٹری قا و ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں ۔ جس کے بعد چیف جسٹس ے ایڈیش ل اٹار ی ج رل کو خصوصی عدالتوں کی تشکیل اور وٹیفکیش کے بارے میں بتا ے کی ہدایت کی اور استفسار کیا کہ جو قا و آپ ے پڑھا ہے کیا وہ وٹیفکیش واپس بھی لے سکتے ہیں ;238;ایڈیش ل اٹار ی ج رل ے عدالت کو بتایا کہ چیف جسٹس پاکستا کی مشاورت سے خصوصی عدالت کے ججز کی تقرری ہوتی ہے ۔ چیف جسٹس ے کتہ اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ آئی کی 18ویں ترمیم میں اکتوبر 1999 کے اقدامات کو بھی معطل کر دیا گیا تھا کیا آپ ے وہ دیکھے ہیں ;238; اور آپ ے اٹھارویں ترمیم کے بعد ئی درخواست دائر کیوں ہیں کی;238;چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ ے ریمارکس دیے کہ چو کہ اس کیس میں وفاقی حکومت درخواست گزار ہے اس وجہ سے عدالت پر کافی بوجھ ہے ۔ ایڈیش ل اٹار ی ج رل ے بتایا کہ جسٹس وقار سیٹھ، جسٹس ذیر اکبر، جسٹس شاہد کریم پر مشتمل خصوصی عدالت 4 اکتوبر 2019 کو تشکیل ہوئی تاہم وزارت قا و کے ماء دے فائل لے کر باہر چلے گئے ہیں ۔ جسٹس عامر فاروق ے ایڈیش ل اٹار ی ج رل ساجد الیاس کو ہدایت کی کہ آپ اپ ی ہی پٹیش کے صفحہ 5 کے پیرا گراف مبر 16 کو دوبارہ پڑھیں کیوں کہ آپ سے سوال پوچھ رہے ہیں تو آپ کہتے ہیں فائل باہر چلی گئی ہے ۔ جسٹس عامر فاروق ے ایڈیش ل اٹار ی ج رل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگلا ہفتہ رکھ لیتے ہیں آپ تیاری بھی کر لیں گے آپ کہہ رہے ہیں کہ ٹرائل کے لیے خصوصی عدالت کی تشکیل درست ہیں تھی اور اب آپ دلائل سے بتا رہے ہیں کہ ایسا ہیں ہے، پھر آپ کی درخواست ہی درست ہیں ۔ جسٹس محس اختر کیا ی ے کہا کہ آپ کو ات ے سالوں کے بعد اب معلوم ہوا کہ وفاقی حکومت کی داخل کردہ شکایت درست ہیں ، اگر ایسا ہے تو آپ اپ ی شکایت ہی واپس لے لیں ، وزارت داخلہ کو ات ے سال بعد پتہ چلا غداری کیس کی درخواست ٹھیک ہیں تھی ۔ جسٹس محس کیا ی ے کہا کہ جائیں جا کر بیا دیں ہم مشرف کے خلاف درخواست واپس لے رہے ہیں ، عدالت میں کیوں آئے ہیں ، اگر آپ ے تب غلطی کی تھی تو اب اسے ٹھیک کیسے کرائیں گے;238; کیا آپ ے کیب ٹ سے اجازت لے کر درخواست دی ہے;238;جس پر چیف جسٹس ے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ جس ٹریبو ل میں مشرف کا کیس چل رہا ہے ’آپ اسی ٹربیو ل میں جا کر چیل ج کیوں ہیں کر رہے‘;238; آپ ہائیکورٹ میں کیوں آئے ہیں ;238; شکایت ک دہ خود کہہ رہا ہے کہ میری شکایت غلط تھی، کیا آپ پرویز مشرف کا دوبارہ ٹرائل کرا ا چاہتے ہیں ;238;سماعت میں جسٹس محس اختر کیا ی ے کہا کہ کیا آپ آج یہ کیس وفاقی کابی ہ کی اجازت سے یہاں لے کر آئے ہیں ;238; اگر آپ اپ ی غلطی تسلیم کر رہے ہیں تو یہی بات متعلقہ ٹریبو ل کو جا کر بتائیں ۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ ے ایڈیش ل اٹار ی ج رل کو کہا کہ آپ کی غلطیاں ہم ہی ٹھیک کریں ۔ جسٹس محس اختر کیا ی ے ریمارکس دیے کہ آپ یوں کہیں کہ پرویز مشرف کے خلاف کیس ہیں چلا ا چاہتے، کیا آج وفاقی حکومت پرویز مشرف کے خلاف ٹرائل ہیں کر ا چاہتی;238;جسٹس عامر فاروق ے کہا کہ یہ بتا دیں کہ اب ہم ے کیا کر ا ہے;238; آپ ہم سے کیا آرڈر چاہتے ہیں ;238;چیف جسٹس اطہر م اللہ ے ایڈیش ل اٹار ی ج رل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ غداری کیس چلا ے کی درخواست بھی غلط تھی اور ٹرائل کا فورم بھی ۔ جس پر ایڈیش ل اٹار ی ج رل ے عدالت کا آگاہ کیا کہ ہماری استدعا ہے کہ خصوصی عدالت کیس کا فیصلہ ہ کرے، کیوں کہ ابھی پراسیکیوش کو س ا ہیں گیاچیف جسٹس ہائی کورٹ ے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت ے پروسیکیوش کا وٹیفکیش جاری کر ا تھا سابق وفاقی حکومت ے وٹیفکیش جاری کیا اور آپ ے واپس لے لیا ۔ جسٹس عامر فاروق ے کہا کہ عدالت سے پوچھا کہ ہ میں صاف بتا دیں حکومت چاہتی کیا ہے;238; غلطی آپ کی ہے، درست بھی آپ ے کر ی ہے ۔ چیف جسٹس اطہر م اللہ ے ریمارکس دیے کہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایک شخص ہ میں آکر کہہ رہا ہے میں ے غلطی کی ہے آپ اس کو غلطی ڈیکلیئر کریں ، یہ ہم سب کے لیے ایک ا تہائی پیچیدہ کیس ہے ۔ چیف جسٹس اطہر م اللہ ے کہا کہ ایک شخص ے عدلیہ پر وار کیا تھا ہمارے سام ے اْس کا کیس ہے، وہ شخص اشتہاری بھی ہو چکا ہے، پیچیدگی یہ ہے کہ ہم ے اس سب کے باوجود اس کے فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کر ے ہیں ۔ جسٹس عامر فاروق ے کہا کہ پروسیکیوش ٹیم کے سربراہ کے مستعفی ہو ے کے بعد وفاقی حکومت ے کوئی ئی تقرری ہیں کی، ایک سال سے پراسیکیوش ٹیم کے سربراہ کی تقرری ہیں کی گئی ۔ جس پر جسٹس محس اختر کیا ی ے کہا کہ اس کا تو یہی مطلب ہے کہ آپ پرویز مشرف کے خلاف کیس چلا ا ہی ہیں چاہتے ۔ ایڈیش ل اٹار ی ج رل ے عدالت کو بتایا کہ 4 دسمبر کو پروسیکوش ٹیم کے سربراہ کو وٹیفائی کیا گیا تھا اور 30جولائی 2018 کو پروسیکوش کے سربراہ ے استعفی دے دیا تھا بعدازاں ٹیم کو 23 اکتوبر 2019 کو ڈی وٹیفائی کیا گیا ۔ چیف جسٹس اطہر م اللہ ے استفسار کیا کہ کیس کی سماعت کب تھی جس کے جواب میں ایڈیش ل اٹار ی ج رل ے بتایا کہ کیس کی سماعت 24 اکتوبر 2019 کو تھی ۔ جسٹس عامر فاروق ے دریافت کیا کہ ایک سال سے آپ ے ہیڈ آف پروسیکوش کو کیوں ہیں تعی ات کیا، ہیڈ آف پراسیکوش کو کس ے تعی ات کر ا تھا، جوڈیشری یا ایگزیکٹو ے;238; جواباً سرکاری وکیل ے کہا کہ ایگزیکٹو ے کر ا تھا ۔ جسٹس محس اختر کیا ی ے ریمارکس دئیے کہ ایسی حکومت کے وزرات قا و ا صاف کے سیکرٹری کے آ ے کی کوئی ضرورت ہے;238; لاء م سٹری جو وٹیفکیش جاری کرتی ہے وہ غلط ہوتا ہے، اور سزا پھر ساری قوم کو بھگت ی پڑتی ہے ۔ جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ے کہا کہ لام سٹری کا یہ حال ہے اور ہ میں آ کے یہ بتا رہی ہے کہ جو کیا سب کچھ غلط کیا ۔ جسٹس عامر فاروق ے ہدایت کی کہ میڈیم طاہرہ صفدر کی ریٹائرم ٹ کے بعد خالی ہو ے والی پوسٹ کا وٹیفکیش دکھائیں ۔ بعدازاں طلب کیے جا ے پر سیکریٹری قا و عدالت میں پیش ہوئے جو جسٹس عامر فاروق ے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا یہ رویہ ہے کہ کیس ساڑے 12 بجے ہے اور آپ ڈیڑھ بجے آتے ہیں ۔ چیف جسٹس اطہر م اللہ ے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق تو خصوصی عدالت کی تشکیل درست ہے پھر وزارت داخلہ ے درخواست میں کیوں لکھا کہ عدالت کی تشکیل درست ہیں تھی ۔ جس پر ایڈیش ل اٹار ی ج رل ے کہا کہ ہمارا موقف یہ ہے کہ حتمی دلائل دی ے والی پروسیکیوش ٹیم قا و ی ہیں تھی ۔ جسٹس عامر فاروق ے ایڈیش ل اٹار ی ج رل کی اس بات پر کہا کہ آپ ے غلطی کی آپ ہی ٹھیک کریں گے تو ہم کیا کریں ;238; آپ ے خصوصی عدالت کو یہ ساری باتیں بتائی ہی ہیں اور اب جب فیصلہ آ ے والا ہے تو آپ یہاں آ گئے ہیں ۔ ایڈیش ل اٹار ی ج رل ے کہا کہ پروسیکیوش ٹیم کے ڈی وٹی فائی ہو ے کے بعد خصوصی عدالت میں دیے گئے دلائل غیر قا و ی تھے ۔ جسٹس عامر فاروق ے کہا کہ آپ ے ہی پراسیکیوش ٹیم وٹی فائی کر ی تھی، آپ غلطی کر ے والے ہیں ، آپ ے ہی غلطی سدھار ی ہے ۔ عدالت کے سوال پر سیکریٹری قا و ے بتایا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کابی ہ سے م ظوری کے بعد ہوئی ۔ جس پر عدالت ے دریافت کیا کہ اگر خصوصی عدالت قا و کےمطابق ب ی تو پھر آپ ے درخواست میں کیوں غلط لکھا;238;کیا وزارت قا و یا اٹار ی ج رل ے کہیں ایڈوائس کیا کہ یہ شکایت غلط تھی;238;ایڈیش ل اٹار ی ج رل ے کہا کہ خصوصی عدالت ے پروسیکیوش ٹیم کے تقرر کا موقع ہی ہیں دیا گیا ۔ سماعت میں توفیق آصف ایڈووکیٹ ے بول ے کی کوشش کی تو عدالت ے ا ہیں روکتے ہوئے کہا کہ تمام غیر متعلقہ لوگ بیٹھ جائیں جس پر ا ہوں ے کہا کہ میں غیر متعلقہ ہیں ہوں ۔ توصیف آصف ایڈوکیٹ ے عدالت میں عرض گزار کی کہ میں سپریم کورٹ میں غداری کیس میں پٹیش ر تھا اور کچھ کہ ا چاہتا ہوں ۔ چیف جسٹس ے ا ہیں مخاطب کرتے ہوئے کہ آپ کو تو آئی سے اصل ا حراف کی شکایت داخل کرا ی چاہیے تھی، 3 ومبر کی ایمرج سی تو ججز کے خلاف تھی، ہ میں آپ ے مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے ۔ بعدازاں عدالت ے سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل سلما صفدر کو ڈائس پر بلالیا ج ہوں ے بتایا کہ یہ درخواست میں ے اپ ے ام سے دائر کی تھی پرویز مشرف کی طرف سے ہیں ۔ بیرسٹر سلما صفدر ے عدالت کو کہا کہ آپ کے لیے ٹیسٹ کیس ہے، میں ے پرویز مشرف کی طرف سے درخواست ہیں دی کیوں کہ جب کوئی ملزم اشتہاری ہو جائے تو اس کی طرف سے کوئی وکالت امہ داخل ہیں کرایا جا سکتا ۔ ا ہوں ے کہاکہ عدالت ے ملزم پرویز مشرف کے لیے وکیل مقرر کیا جو عمرے پر گئے تو ا ہیں بھی ہیں س ا گیا، اگر اشتہاری کو کوئی دوسرا وکیل دیا جا رہا ہے تو مجھے پیش ہو ے کی اجازت کیوں ہیں دی جا رہی ۔ سلما صفدر ے کہا کہ میں ے 9 اکتوبر 2018 کو وکالت امہ داخل کیا، اس وقت پرویز مشرف مفرور تھے اور 12 جو 2019 کو مجھے پرویز مشرف کی طرف سے پیش ہو ے سے روک دیا گیا ۔ جس پر عدالت ے ا ہیں کہا کہ آپ عدالتی مفرور سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ لیجئے، وہ تو وہ وکالت امے پر بھی دستخط ہیں کرسکتا ۔ جسٹس عامر فاروق ے ا سے دریافت کیا کہ کیا خصوصی عدالت ے پرویز مشرف کو وڈیو ل ک کے ذریعے بیا ریکارڈ کرا ے کی آپش دی تھی ;238;جس پر سلما صفدر ے بتایا کہ جی عدالت ے آپش دی مگر ا ہوں ے اسے قبول ہیں کیا، پرویز مشرف بیمار اور اس پوزیش میں ہیں کہ سکاءپ پر بیا ریکارڈ کرا سکیں ، جب ملزم کی مرضی کے وکیل کو ہیں س ا جا رہا تو فیئر ٹرائل تو وہیں پر کمپرومائز ہو گیا ۔ بیرسٹر سلما صفدر ے کہا کہ میرا کیس یہ ہے کہ مجھے کیوں کالا ہے;238; جس پر عدالت میں قہقے گو ج اٹھے ۔ جسٹس عامر فاروق ے کہا کہ پراوسیکیوش کا کام ہے کہ ملزم کے حق میں بھی کوئی مواد ہو تو سام ے لائے، ور ہ فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے ہیں ہو سکتے ۔ جس پر ایڈیش ل اٹار ی ج رل ے خدشہ ظاہر کیا کہ پروسیکوش ہماری تھی کہیں ساری صورتحال کا فائدہ مشرف کو ہ مل جائے کیوں کہ اگر تک یکی مسائل کی وجہ سے فائدہ ملزم کو مل گیا تو کل جگ ہ سائی ہو گی ۔ دلائل س ے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ ے س گی غداری کیس کا فیصلہ رکوا ے کےلئے دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور بعد ازاں اسے س اتے ہوئے خصوصی عدالت کو فیصلہ س ا ے سے روک دیا ۔ ہائی کورٹ ے وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک غداری کیس کا یا پراسیکیوٹر تعی ات کر ے کا حکم دیا اور خصوصی عدالت کو تمام فریقی کو س کر فیصلہ کر ے کی ہدایت دی ۔ عدالت ے سلما صفدر کے درخواست مٹاتے ہوئے وفاقی حکومت کی فیصلہ روک ے کی درخواست م ظور کر لی ۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ ( ) کی حکومت ے 3 ومبر 2007 کو ایمرج سی افذ کر ے اور آئی و معطل کر ے کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف س گی غداری کا مقدمہ درج کیا تھا جس کی متعدد سماعتوں میں وہ پیش بھی ہیں ہوئے اور بعد ازاں بیماری کو وجہ سے ملک سے باہر چلے گئے تھے ۔ اسلام آباد کی خصوصی عدالت ے 19 ومبر کو س گی غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے 28 ومبر کو س ایا جا ا تھا تاہم مذکورہ فیصلے کو روک ے کے خلاف پرویز مشرف ے لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی ۔ وفاقی حکومت ے بھی خصوصی عدالت کو فیصلہ س ا ے سے باز رکھ ے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کی گزشتہ روز ہو ے والی پہلی سماعت پر عدالت ے متعلقہ ریکارڈ اور سیکریٹری قا و کو طلب کیا تھا ۔

س گی غداری کیس

 ج رل دیم رضا ے چیئر می جواء ٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ س بھال لیا

راولپ ڈی (ما یٹر گ ڈیسک) ج رل دیم رضا ے چیئرمی جواء ٹ چیفس آ

مزید :

صفحہ اول -