مستقبل جیو اکنامکس کا ہے جیو پالیٹکس نہیں، سی پیک معاشی ترقی کا گیم چینجر ہے:احسن اقبال
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان مسلم لیگ ن کےسیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کے مستقبل کے لیے سی پیک پیراماؤنٹ کی حیثیت رکھتا ہے، 1991 میں معاشی روائیول کے بعد ایشیا معاشی حب بنا تاہم بدقسمتی سے پاکستان میں حالات نے ریفارمز میں رکاوٹ ڈالی، 2000 میں بھارت اور اس کے بعد بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گیا،گوادرکوجدیداورمعاشی حب بنانےکےلیےہماری حکومت نےکام کیا،مستقبل کا دور جیو اکنامکس کا ہے جیو پالیٹکس نہیں، سی پیک اس معاشی ترقی کا گیم چینجر ہے
نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اَحسن اقبال کا کہنا تھا کہ سی پیک کی وجہ سے چین سے بہت بڑی سرمایہ کاری پاکستان آئی، سی پیک تین مرحلوں پر مشتمل ہے ، دو ہزار بیس سے پچیس تک انفراسٹرکچر پر کام ہوگا ، اسی دوران خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ سڑکوں اور ٹرینوں کے لئے انفراسٹرکچر پر بھی کام ہوگا، گوادر کے ماسٹر پلان سے لے کر وہاں دیگر منصوبے بھی ہم نے شروع کرائے ، چین اور پاکستان کے درمیان فائبر آپٹک کیبل منصوبہ بھی شروع کیا جس سے گلگت بلتستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں کو فائدہ ہوگا ، سی پیک کے روٹس میں کراچی سرکلر ریلوے منصوبے سمیت مختلف علاقوں میں سڑکوں کے منصوبے شامل ہیں،امید ہے نئی حکومت منصوبوں کو جلد تکمیل تک پہنچائے گی،قریبا ہر ملک سی پیک میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتا ہے اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ2013میں اُس وقت کے وزیر اعظم نے عہدہ سنبھالتے ہی تفصیلی روڈ میپ کا تعین کیا، دوماہ میں سی پیک کا پلان فائنل کیا ، چین نے پاکستان میں دنیا کی بڑی سرمایہ کاری کی اور اربوں ڈالر انویسٹ کیے، چین پاکستان کا بہترین دوست ہے اور یہ اُس نے اپنے عملی مظاہرے سے ثابت بھی کیا، چین نے پاکستان کے ساتھ سٹریٹجک فائنل شپ کی بنیاد رکھی، سی پیک بیلٹ روڈ کا بنیاد رکھا ،پاکستان وژن 2025 میں شامل ہوا اور ریجنل رابطہ کاری میں کردار ادا کیا،پاکستان دنیا کے ممالک کے ساتھ رابطہ کاری میں براستہ روڈ بڑی اہمیت رکھتا ہے، پاکستان تجارتی کاریڈور میں بنیادی حیثیت اور ون منصوبے میں بھی شامل ہے، پاکستان سی پیک کے پہلے فیز میں بجلی مسائل کے حل اور اکانومی میں بجلی کی اہم مسائل کا شکار رہا،ہم 72 سالوں میں مختلف گیمز کا شکار رہے ، ہم نے اپنے دور حکومت میں بڑے معاشی مسائل کا سامنا کیا ، 21 ویں صدی معاشی جنگ کا زمانہ ہے ، سیٹو اور نہ ویٹو بلکہ جی سیون اور جی ایٹ کا دور ہے، مستقبل کا دور جیو اکنامکس کا ہے جیو پالیٹکس نہیں، سی پیک اس معاشی ترقی کا گیم چینجر ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بغیر توانائی کے معاشی ترقی کرنا ممکن نہیں تھا،سی پیک کا دوسرا مرحلہ انفرا سٹرکچر کی تیاری تھی ، تیسرا گروپ گوادر تھا جہاں سے سی پیک کی شروعات کا راستہ نکلنا تھا، چوتھا صنعتی کارپوریٹ گروپ تھا جس میں زرعی ترقی، صنعتی اور سٹرکچر کو بہتر کرنا تھا، چینی صدر نے پاکستان کا دورہ کیا اور سی پیک منصوبے پر دستخط کیے، پاکستان سی پیک پلان سے قبل ایسے سٹرکچر کا حامل نہیں تھا ، چین نے پنجاب میں وزیر اعلی کے ساتھ صنعتی ترقی میں بھی کئی معاہدے کیے، توانائی سیکٹر میں کول منصوبے، رنیو ایبل منصوبے جس میں ہوا اور سولر منصوبے بھی شروع کیے۔اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کے کول ذخائر سعودی تیل کے برابر اہمیت کے حامل ہیں، سی پیک میں تھر کے اندر بھی سرمایہ کاری کی، تھر سے سستی بجلی اور خام مال کا حصول آج ممکن ہونا شروع ہوچکا ہے، اس کے علاوہ گوادر کی ترقی میں کردار ادا کیا، آج سکول یونیورسٹیز اور ہر طرح کی ترقی کے راستے کھلے ہیں، گوادر مستقبل کا پورٹ سٹی بننے جارہا ہے۔