متنازعہ بلدیاتی بل ، جماعت اسلامی کاوزیر اعلیٰ سندھ کو قانونی نوٹس دینے کا فیصلہ
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی زیر صدارت ادارہ نور حق میں امراع اضلاع کا ایک مشاورتی اجلاس ہوا ، جس میں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے اسمبلی سے منظور کرائے جانے والے متنازعہ بلدیاتی ترمیمی بل2021ءپر تفصیلی غور کیا گیا ۔ مختلف ترامیم اور شقوں کا جائزہ لیا گیا ، اجلاس میں بل کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ اس کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائے گا اور آئین کی سنگین خلاف ورزی پر صوبے کے چیف ایگزیکٹو کو قانونی نوٹس دیا جائے گا، اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ اس ترمیمی بل کو فی الفور واپس لیا جائے ، بلدیاتی اداروں کوبے اختیار بنانے کے بجائے ان کے اختیارات مزید بڑھائے جائیں ، کراچی، جو تین کروڑ سے زائد آبادی کا شہر ہے اس میں ایک با اختیار شہری حکومت جسے انتظامی اور مالی طور پر مکمل اختیارات حاصل ہوں قائم کی جائے ۔
مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی اور پورے سندھ کی شہری آبادیوں پر وڈیرہ شاہی آمریت نے شب خون مارا ہے، جماعت اسلامی اس شب خون کے خلاف جمہوری اور قانونی جدو جہد کرے گی ، تین کروڑ عوام کو باہر نکل کر اپنا شہر اور مستقبل بچانا ہوگا ،سندھ حکومت نے صوبائی خودمختاری کے اختیارات کے ذریعے سندھ کے دیہی عوام کے بعد اب شہری عوام کو بھی جاگیرداروں کا غلام بنانے کے شرمناک اقدامات شروع کر دیئے ہیں جو جمہوری کا گلا گھوٹنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ترمیمی بل آئین کے آرٹیکل 32اور 140اے کے خلاف ہے ، بل کو سندھ اسمبلی سے جس طرح منظور کروایا گیا وہ نہ صرف انتہائی شرمناک ، غیر جمہوری و آمرانہ رویہ اور طرزِ عمل ہے بلکہ یہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی جاگیردارانہ اور وڈیرہ شاہی سوچ کا بھی اظہار ہے جسے کسی صورت میں بھی قبول نہیں کیا جائے گا ،یہ بل صرف بلدیاتی اداروں کو سندھ حکومت کا تابع بنانے بلکہ کراچی کو اپنے قبضے میں لینے کی کوشش ہے ، جماعت اسلامی اس کے خلاف بھر پور مزاحمت اور احتجاج کرے گی اور اس حوالے سے پیر 29نومبر کو پریس کانفرنس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی تمام اختیارات بالائی طبقے کو منتقل کر کے آئین کی خلاف ورزی کررہی ہے ،اٹھارہویں ترمیم میں پیپلزپارٹی نے کراچی میں وفاق کے تحت چلنے والے اداروں کوتو اپنے قبضے میں کرلیا لیکن جو ادارے لوکل گورنمنٹ کو منتقل ہونے تھے وہ واپس نہیں کیے،ہم پیپلزپارٹی کے آئین سے متصادم طریقہ کار کے حوالے سے ہائی کورٹ سے بھی رجوع کریں گے۔