پی ٹی آئی والے احتجاج کے ارادے سے نہیں شرپسندی پھیلانے آئے تھے، وفاقی وزرا ء

Nov 28, 2024 | 03:23 PM

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزرا ءنے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ کسی قسم کا احتجاج نہیں ہوگا اس کے باوجود انہیں سنگجانی میں احتجاج کی پیشکش کی مگر پی ٹی آئی والے نہ مانے اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی۔

نجی ٹی وی چینل" ایکسپریس نیوز" کے مطابق یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

وفاقی وزیر عطا تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد گزشتہ کئی دنوں سے محصور تھا، شرپسند گروہ اسلام آباد میں امن خراب کرنا چاہتا تھا، غیر ملکی مہمان پچھلے 2 روز سے ریڈ زون میں موجود تھے، شرپسندوں کے پاس جدید ترین ہتھیار تھے، آنسو گیس کے شیلز، پتھر اور غلیلیں ان کے پاس موجود تھیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ کسی قسم کا کوئی احتجاج نہیں ہوگا، شرپسندوں نے ریڈ زون کی خلاف ورزی کی اور تباہی مچانے کی کوشش کی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے انہیں سنگجانی میں احتجاج کرنے کی پیشکش کی جہاں پرامن طریقے سے احتجاج ہو سکتا تھا، پرامن احتجاج ان کا ارادہ نہیں تھا، دو روز پہلے ایک فوٹیج جاری کی گئی جس میں پیشہ ور افراد کو فائرنگ، ہتھیار، آنسو گیس کے شیل، پیلٹ گنز کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، شرپسندوں کے حملوں سے رینجرز اور پولیس کے اہلکار شہید ہوئے ہم ان شہداء کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کریں؟

عطا تارڑ نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے وفاقی دارالحکومت میں امن قائم کیا، سوشل میڈیا پر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا کہ رینجرز کے جوانوں کو ان کے اپنے لوگوں نے شہید کیا، مجرم کی شناخت کرلی گئی ہے، اس کا تعلق ایبٹ آباد خیبر پختونخوا سے ہے، یہ اسلام آباد کا امن خراب کرنا چاہتے تھے، ان کا کوئی عوامی مطالبہ نہیں تھا، یہ اپنے لیڈر کو رہا کرنا چاہتے تھے، ہم نے 37 افغان شرپسندوں کو گرفتار کیا افغانستان ہمارا دوست ملک ہے افغانستان کے ساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات ہیں مگر سوال پیدا ہوتا ہے کہ افغان شہری اسلام آباد میں سیاسی جماعت کے احتجاج میں کیا کر رہے تھے؟ کیا اس کی بھی اجازت ہے؟

وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2013ء سے 2017ء تک بڑے پیمانے پر آپریشن کیے گئے، خیبر پختونخوا میں امن واپس لایا، کراچی میں امن واپس لایا، دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی، بانی چیئرمین پی ٹی آئی اپنے دور میں طالبان کو واپس لائے، خیبر پختونخوا میں اس وقت دہشت گردی کی لہر جاری ہے اور وزیراعلیٰ کو وہاں امن و امان سے کوئی دلچسپی نہیں، کرم ایجنسی میں 50 لاشیں گریں اور یہ اسلام آباد کا محاصرہ کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کا ذمہ دار صرف ایک شخص ہے جو تشدد کو فروغ دے رہا ہے، یہ وہی جماعت ہے جس نے مذہب کو آلہ کے طور پر استعمال کیا، سعودی عرب کے خلاف بیان دینے کا ان کا کیا مقصد تھا؟ یہ ملک کے عوام کے مذہبی جذبات سے کھیلنا چاہتے ہیں، یہ مذہب کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں، شرپسندوں نے میڈیا ہاﺅسز میں توڑ پھوڑ کی جس کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی اندرونی خلفشار کا شکار ہے، ان کے احتجاج میں ان کی قیادت موجود نہیں تھی، عاطف خان، شہرام ترکئی، اسد قیصر، حماد اظہر، شیخ وقاص موجود نہیں تھے، علیمہ خان، بشریٰ بی بی کے درمیان پہلے ہی جھگڑا ہے، سوشل میڈیا پر مظاہرین کے حوالے سے ایک جعلی فہرست گردش کر ر ہی ہے، اگر کوئی ہلاکت ہوئی ہے تو ثبوت پیش کریں، پولی کلینک اور پمز ہسپتال سے بیانات جاری ہوئے ہیں کہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔

مزیدخبریں