ہیپا ٹائٹس کی روک تھام کےلئے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا،ڈاکٹر اسرار الحق
لاہور ( خبرنگار) پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و لاہور جنرل ہسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر اسرار الحق طور نے کہا ہیپاٹائٹس کا مرض دنیا کے بیشتر ممالک میںپایا جاتا ہے تاہم پاکستان میں یہ مرض خطے کے دیگر ممالک سے زیادہ پایا جاتا ہے اور ایک اندازے کے مطابق ہر نواں شخص ہیپاٹائٹس کے وائرس میں مبتلا ہے لہذا اس کی روک تھام اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگااس مرض کے پھیلاﺅ کو روکنے کیلئے ڈاکٹرز کے ساتھ علماءکرام حضرات بھی آگے آئیں اگر ذرائع ابلاغ کے نمائندے اس سلسلے میںمتحرک ہوجائیں تو تبدیلی کا عمل اور تیز ہوجائے گا۔گزشتہ روز مقامی کالج کے طلباءوطالبات کو لیکچر دیتے ہوئے ڈاکٹر اسرارالحق طور نے کہاکہ ہیپاٹائٹس بی اور سی قابل علاج ہیں بشرطیکہ بروقت علاج ضروری ہے ۔
۔
۔
۔
۔
ہیپاٹائٹس کے مریض علاج سے صحت مند ہوجاتے ہیں لیکن صحت مند ہونے کے بعد بھی اس وائرس کے اثرات دوبارہ آسکتے ہیں یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی ابتدائی سٹیج پر ٹیسٹ کرالیے جائیںتو 90 فیصد مریض ادویات سے صحت یاب ہوسکتے ہیںڈاکٹر اسرارالحق طور نے بتایا کہ پاکستان میں جگر کی بیماریاں اعدادوشمار کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر آتی ہیں۔ احتیاطی تدابیر سے اسے آسانی سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے ہےپاٹائٹس بی اور سی کے پھےلنے کی وجوہات آلودہ سرنج کا استعمال، دانتوں کا علاج، آلودہ خون کا لگوانا اورعمل جراحی کے دوران آلودہ اوزاروں کا استعمال ہے دنیا بھر میں نصف فیصد متاثرہ لوگوں میں ہیپاٹائٹس بی کی کوئی علامت نہیں ہوتی انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس اے اور ای کے وائرس بارش کے دوران وباءکی مانند پھیلتے ہیں عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور صفائی کی معیاری سہولیات ہیپاٹائٹس اے اور ای کے پھیلاﺅ کو کم کرسکتی ہیں ہیپاٹائٹس اے کی ویکسیئن دستیاب ہے جو عمر بھر تک اس مرض سے محفوظ رکھ سکتی ہے حاملہ خواتین کو ہیپاٹائٹس بی اور سی کیلئے اپنا ٹیسٹ ضرور کرانا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کے انفیکشن کا اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ آگے چل کر نہ صرف پیچیدگیاں پیدا کرتے ہیں بلکہ جگر کے سکڑنے اور کینسر کا سبب بھی بنتے ہیں۔