کیا آنے والے کل میں تحریک انصاف کی باگ ڈور چودھری سرور کے ہاتھ میں ہو گی؟
کچھ لوگ اپنی زندگی کو وقف کر دیتے ہیں بہترین کاموں کے لئے چاہے وہ مُلک میں رہیں چاہے دیارِ غیر میں۔ ان کا مقصد صرف خدمت کرنا ہی ہوتا ہے۔ وقت گزرتا گیا مشکلات آئیں مگر ٹل گئیں وہ شخص کامیاب ہو گیا اپنا دھیان اپنے مُلک میں ہی رکھا ہر سیاسی لیڈر سے رابطہ بڑھایا اور اقتدار میں رہنے والی پارٹی سے تعلقات ہی نہ رکھے بلکہ اُنہیں ملک میں ترقی کے کام کرنے کے مشورے بھی دیئے کافی مشوروں پر عمل بھی ہوا جو کہ کار آمد ثابت ہوئے۔ ایم کیو ایم سے لے کر تحریک انصاف تک اپنے تعلقات ایسے رکھے کہ ہر حکومت کو جہاں ان کی ضرورت پڑی یہ وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے اپنا جادو دِکھا دیا۔ ان کو جادو کی چھڑی استعمال کرنے کا فن آتا ہے۔ یہ شخصیت کسی سے چُھپی ہوئی نہیں ایک دم ملک میں آنا اور چھا جانا بڑی بات ہی نہیں بلکہ سیاست دانوں کے لئے ایک ایسا جھٹکا ہے جس کی فکر عمران خان کو بھی لگ جائے گی۔ وہ شخصیت سابق گورنر چودھری سرور ہیں۔میری کئی باران سے ملاقات ہوئی۔ ہر بار ان کے چہرے پر پاکستان میں کچھ بننے اور کچھ کارنامے انجام دینے کی صلاحیت نظر آئی۔ انہوں نے ہمیشہ یہی کہا کہ میں نے ہر دورِ حکومت میں رہنے والوں کو مشورے دیئے، مثلاًپیپلزپارٹی، (ق) لیگ، ایم کیو ایم، طاہر القادری وغیرہ وغیرہ۔
ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 بھی میرے مشورے پر عمل کر کے بنائی گئی۔ پینے کے صاف پانی کو فوکس کیا۔ ایجوکیشن پر زور دیا، بجلی بنانے کے طریقے بنائے وغیرہ وغیرہ اگر ماضی میں جھانکا جائے تو یہ سب سچ تھا۔ طاہر القادری کو خاموش کرانے میں ان کا ہاتھ تھا۔ ایم کیو ایم اور حکومت میں صلح کرانے میں چودھری صاحب پیش پیش رہے۔ سندھ، بلوچستان، کے پی کے اور پنجاب میں ان کے تعلقات صاف نظر آئے۔ چودھری صاحب کی خوش قسمتی کہیں کہ یہ (ن) لیگ کا بازو پکڑ کر ملک میں داخل ہوئے مگر اپنی پھرتیاں دکھاتے دکھاتے فنڈ نہ ملنے پر بے بس ہو گئے کیونکہ گورنر کے اختیارات فنڈز استعمال کرنے کے نہیں ہوتے چوہدری صاحب نے صاف پانی کے لئے فلٹریشن پلانٹس کو متعارف کرایا اور ان کا نام بنتا گیا مگر اسی صاف پانی نے (ن) لیگ سے ان کا صفایا کرا دیا۔ بات پہلے سے طے تھی کھڑے ہونے کو جگہ مل جائے تو بیٹھنے کی خود ہی بنالی جاتی ہے۔ چودھری صاحب کے تحریک انصاف سے پرانے مراسم تھے اور وہ بھی اتنے گہرے کہ (ن) لیگ کی گورنر شپ چھوڑنے کے بعد زیادہ انتظار نہ کرایا اور تحریک انصاف میں نمودار ہو گئے۔
ہر پارٹی کی اندرونی سیاست خطرناک ہوتی ہے اپنا مقام بنانے کے لئے سبز باغ دکھانے پڑتے ہیں تحریک انصاف ایک اچھی پارٹی ہے صرف عمران خان تک رہیں تو بہتر ہوگا اور اگر عمران خان کے چاروں طرف دیکھا جائے تو کئی سیاسی پارٹیوں کے سابقہ لیڈروں سے مل کر تحریک انصاف ایک ’’مربہ‘‘ بن چکا ہے جو کہ عمران خان کے ساتھ ہے کمی صرف (ن) لیگ کی تھی وہ بھی اس ’’مربہ‘‘ کا حصہ چودھری سرور صاحب کے شامل ہونے پر پورا کر دیا یہ بہت بڑی بات ہے کہ چودھری صاحب نے اُنگلی کسی کی پکڑی اور ہاتھ کسی اور سے ملا لیا ان سب باتوں کا نچوڑ یہ ہے کہ چودھری صاحب اچھے انسان اور بہترین سیاست دان ہیں وہ ملک سنوارنے آئے ہیں چند دن پہلے عمران خان نے کہا تھا کہ میں خوش قسمت ہوں مجھے چودھری سرور جیسا سیاستدان پہلی مرتبہ ملا میرے ووٹوں میں دن رات اضافہ ہو رہا ہے۔ میری پارٹی ترقی کر رہی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف میں پہلے کوئی قابل سیاستدان نہیں تھا۔ ہر طرف چودھری سرور کا نام لیا جا رہا ہے۔ سوال یہ اُٹھ رہا ہے کہ چودھری سرور صاحب تحریک انصاف کو جس طرح آگے لے کر جا رہے ہیں کہیں آنے والا کل چودھری صاحب کو تحریک انصاف کا چیئرمین نہ بنا دے اور عمران خان صاحب اپنی معصومیت کی وجہ سے وزیر اعظم بنتے بنتے بانئ تحریک انصاف کہلانے لگیں یہ لمحہ فکریہ ہے۔
کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ چودھری سرور لوگوں کے دلوں میں بس رہے ہیں عمران خان سے کم چودھری صاحب سے رابطے زیادہ ہیں ویسے بھی عمران صاحب سیاست دانوں سے جھگڑتے رہتے ہیں اور چودھری صاحب ہر سیاست دان سے دوستی رکھتے ہیں۔ پھر وہ یو کے میں سیاست چھوڑ کر آئے ہیں پاکستان میں آنے کا مقصد بھی اقتدار ہی ہے۔ تحریک انصاف کی ڈورآنے والے کل میں عمران کے ہاتھ میں ہو گی یا چودھری سرورکے یہ تحریک انصاف کے لئے لمحہ فکریہ ہے؟ کچھ سیاست دانوں نے کہا کہ چودھری سرور پنجاب کی حکومت لینے کے چکر میں ہیں۔ زیادہ کا خیال یہ ہے کہ نہیں یہ تو وفاق میں رہیں گے۔ ان سب باتوں سے ظاہر ہوتا ہے چودھری سرورعمران خان کو بھی ہاتھ دکھائیں گے وقت تیزی سے گزر رہا ہے آنے والے کل کا انتظار کیجئے۔