پاکستان اور افغانستان ایک جان دو قلب ہیں،نثار احمد غوریانی

پاکستان اور افغانستان ایک جان دو قلب ہیں،نثار احمد غوریانی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
پشاور(سٹی رپورٹر) پاک افغان دوطرفہ باہمی تجارت بڑھانے اور بزنس کمیونٹی کے مشکلات کے خاتمے کے سلسلے میں سارک چیمبرکے نائب صدر حاجی غلام علی، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر قیصرخان داودزئی کی سربراہی میں افغانستان کے وزیر تجارت نثارا حمد غوریانی کے سربراہی میں آئے ہوئے افغان وفد سے سرینا ہوٹل اسلام آباد میں اہم ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان افغانستان کے باہمی تجارت کے فروغ،مسائل اور مختلف تجاویز پر تفصیلی غورہوا۔اس موقع پر افغان وزیرصنعت و تجارت نثار احمد غوریانی نے کہاکہ پاکستان افغان برادر ملک ایک جان دو قلب ہے اور دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لئے حکومت پاکستان سے مثبت پیش رفت اور حوصلہ افزائبات چیت ہوئی ہے، انشائاللہ جلد دونوں ملکوں کے باہمی تجارت اور سرمایہ کاری میں مزید پیش رفت ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ سارک چیمبر، سارک ممالک کے درمیان ایک چارٹر کے تحت وجود میں آیا اور اس میں جو بھی مشکلات درپیش ہے، ذاتی طور پرا س کے حل کے لئے کوشش کروں گا، افغان وزیر صنعت وتجارت نے پاکستانی وفد کو افغانستان کے دورے اور سرمایہ کاری کرنے کی بھی دعوت دی۔ ملاقات میں پاک افغان باہمی تجارت کے فروغ اور مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کرتے ہوئے سارک چیمبر کے نائب صدر حاجی غلام علی نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان خطے کے اہم ترین ممالک ہے اور دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان طورخم، چمن، غلام خان اور شاہ سلیم قریب ترین باڈرسٹیشن ہیں جس کے ذریعے دونوں ملکوں کے درمیان نہ صرف تجارت میں اضافہ ہوسکتاہے بلکہ اخراجات میں بھی کمی آسکتی ہے، دوطرفہ تمام حائل رکاوٹوں کو حل کرنے کے لئے دونوں برادرملک کے حکومتیں پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر ان کے تجاویز پر عمل کریں تاکہ بزنس کمیونٹی کے مشکلات کا خاتمہ ہوسکے، اس سے قبل پاکستانی وفد نے افغان وزیر صنعت وتجارت کے سربراہی میں آئے افغان وفد کا گرم جوشی سے استقبال کرتے ہوئے انھیں گلدستے اور فیڈریشن کے شیلڈز پیش کئے۔ پاکستانی وفدمیں فیڈریشن کے سابقہ صدر اور سارک کے ایگزیکٹیو ممبر زبیرملک، سابق صوبائی وزیر فضل الہی، ممتاز صنعت کار محمد شعیب خان، ایف پی سی سی آئی سابقہ نائب صدور قربان علی، محمدیاض خٹک، کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان اور سارک چیمبرز کے ایگزیکٹیو اور جنرل اسمبلی ممبرا ن پر مشتمل تھا۔