ضلع مہمند، اینزری ماربل کان پر ایک مرتبہ پھر خونریزی کا خدشہ
پشاور(سٹی رپورٹر)قبائلی ضلع مہمند میں ماربل کانوں کی لیزوں کے اجراء میں سنگین بے قاعدگیوں کے الزامات سامنے آرہے ہیں اور ماضی میں دو افراد کی جان لینے والی اینزری ماربل کان پر ایک مرتبہ پھر خونریزی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔سڑہ خوا کے باشندوں کے بعد موسیٰ خیل قبیلہ کے دیگر عمائدین نے بھی حال ہی میں تبدیل ہونیوالے ڈپٹی کمشنر، انتظامیہ کے بعض دیگر ذمہ داران اور محکمہ معدنیات کے مقامی عملہ پر ملی بھگت کا الزام لگاتے ہوئے نیب سے معاملے کی چھان بین کی اپیل کی ہے ایک مشترکہ بیان میں موسیٰ خیل قبیلہ کے عمائدین ملک صدبر خان، ملک یارجان، ملک رحمت اللہ، ملک عصمت خان بابا خیل اور دیگر نے کہا ہے کہ اینزری ماربل کان کا تنازعہ 2002سے چلا آرہا ہے اوراس دوران نوبت خونریزی تک پہنچی تھی جس میں موسیٰ خیل قبیلہ کے سرکردہ رہنمائملک زرین خان اور ایاز خان موسیٰ خیل جا ں بحق بھی ہو ئے اور یہ تنازعہ ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہے لیکن سابق ڈپٹی کمشنر نے ملی بھگت کرتے ہوئے اس علاقہ یعنی بیزئی کے اسسٹنٹ کمشنر اور تحصیلدار کو بائی پاس کیا اور دوسری تحصیل کے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنراور تحصیلدار کے ذریعے جعلی اجلاس عام کا ڈھونگ رچاکر اینزری ماربل کان کی لیز تحصیل صافی کے ایک باشندے کے نام جاری کرنے کی سفارش کے ساتھ فائل محکمہ معدنیات کو ارسال کر دی ہے جس سے علاقے میں ایک مرتبہ پھر خونریزی پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے انہوں نے اس سلسلے میں صوبائی حکومت اور قومی احتساب بیورو سے مداخلت کی اپیل کی ہے