روزنامہ پاکستان کی خبر پر ایکشن، وزیراعلٰی پنجاب نے محکمہ ایکسائز میں اربوں کے فراڈ پرانکوائری کا حکم دیدیا
لاہور(ارشد محمود گھمن)وزیراعلیٰ پنجاب نے محکمہ ایکسائز کواربوں روپے کاچونا لگانے والے کرپٹ افسروں کے خلاف وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم سے انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔تفصیلات کے مطابق محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اینٹی نارکوٹکس ریجن سی میں سابق ڈی جی اکرم اشرف گوندل، ڈائریکٹرمحمد آصف، ای ٹی اوز عدیل امجد،قاری غلام رسول،محمدنعیم،کمپیوٹرانچارج محمد سلیم،ڈائریکٹر محمد اسلم،ڈی ای او کاشف کلیم،انسپکٹر زعبداللہ،وحید میو، خالد اورمظہر وغیرہ نے مبینہ طور پرمحکمہ ایکسائز کے ایجنٹ خرم گجر وغیرہ کے ساتھ مک مکا کرکے 465گاڑیوں کوبوگس رجسٹریشن کرکے قومی خزانہ کے اربوں روپے کے ریونیو کا نقصان پہنچایا،ان افسروں پرڈبل ٹرانسفر فیس، جعلی حاضری، 20سال کے بوگس ٹوکن،تبدیلی نمبر فیس، کنورشن فیس وغیرہ کی مد میں قومی خزانہ کو کروڑوں روپے نقصان پہنچانے کا بھی الزام ہے،جس کی تحقیقات اس وقت کے ڈی جی مظفر علی رانجھا نے ڈپٹی ڈائریکٹرہیڈکواٹرکو انکوائری کرنے کے احکامات صادر کئے، جس پر محکمہ ایکسائز کے مذکورہ افسران نے مبینہ طور پر ملی بھگت کرکے عملدرامد رکوا دیا، بعدازاں نئے ڈی جی اینٹی کرپشن گوہر نفیس کے حکم پردوبارہ اس معاملے پراینٹی کرپشن ریجن اے نے انکوائری شروع کردی اور مذکورہ افسر مبینہ طور پر اس ضمن میں دی جانے والی درخواست کو سورس رپورٹ کی بنیاد پر اس وقت کے بڑے افسروں سابق ڈی جی محمد اکرم اشرف گوندل،ڈائریکٹرمحمد آصف،محمد عدیل امجد، محمد اسلم،ڈی ای او کاشف،کلیم،انسپکٹرعبداللہ وغیرہ کو نکال کر ای ٹی او قاری غلام رسول،انسپکٹر وحید میواور ایجنٹ خرم گجر کے خلاف مقدمہ نمبر 30/20درج کرلیا،جس پر مذکورہ افسروں نے اینٹی کرپشن کے ساتھ مبینہ طور پر کلین چٹ لینے کے لئے سازباز کیا تو روزنامہ پاکستان نے 23اکتوبر2020ء کو خبر شائع کی جس پر وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار نے ایکشن لیتے ہوئے وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کو انکوائری کے بعدذمہ دارافسران کا تعین کرکے رپورٹ پیش کرنے کاحکم دیاہے،اس حوالے سے معلوم ہواہے کہ وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم نے بھی مذکورہ محکمہ سے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے انکوائری کا آغازکردیاہے۔
خبر ایکشن