پاکستان نےمقبوضہ کشمیر میں اراضی ملکیت کی تمام غیرقانونی بھارتی ترامیم مسترد کردیں 

پاکستان نےمقبوضہ کشمیر میں اراضی ملکیت کی تمام غیرقانونی بھارتی ترامیم ...
پاکستان نےمقبوضہ کشمیر میں اراضی ملکیت کی تمام غیرقانونی بھارتی ترامیم مسترد کردیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان نے غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں اراضی کی ملکیت کی غیرقانونی تمام ترامیم مسترد کرتے ہوئے کہاہےکہ یہ بھارت کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ معاہدات اور عالمی قانون کی ایک اور کھلی خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عالمی قانون کے تحت غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر عالمی طورپرایک تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ  زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان بھارتی حکومت کی طرف سے جے کے ری آرگنائزیشن (مرکزی قوانین کی منظوری) تھرڈ آرڈر2020 کے اجراکے تحت غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں زمین کی ملکیت سے متعلق تمام غیرقانونی ترامیم مسترد کرتا ہے،یہ بھارت کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ معاہدات اور عالمی قانون کی ایک اور کھلی خلاف ورزی ہے،اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عالمی قانون کے تحت غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر عالمی طورپرایک تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ  بھارتی حکومت کے پانچ اگست دوہزار انیس کے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات اور ان کے نتیجے میں دیگر کے علاوہ خاص طورپر ڈومیسائل قوانین میں کی جانے والی تبدیلیوں کے بعد اب زمین کی ملکیت کے قوانین میں ترامیم کا مقصد غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیرمیں ڈیموگرافک سٹرکچر کوبدلنا ہے تاکہ کشمیریوں کو ان کی اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں بدل دیاجائے۔ مقبوضہ خطے میں آبادی کے تناسب میں تبدیلیاں چوتھے جینوا کنونشن کی خلاف ورزی اور ایک جنگی جرم ہے،یہ تمام اقدامات اور قوانین کسی قانونی اور اخلاقی جواز سے محروم ہیں اور غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کے مظلوم عوام پر بندوق کی نوک پر اور دنیا کے سب سے بڑے فوجی محاصرے میں مسلط کئے جارہے ہیں۔

ترجمان   کے مطابق  پاکستان اس امر پر زور دیتا ہے کہ ایسے اقدمات سے غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیرکی متنازعہ حیثیت تبدیل نہیں ہوسکتی جسے اقوام متحدہ اور عالمی برادری ایک تنازعہ کے طورپر تسلیم کرتی ہے اور نہ ہی ایسے ہتھکنڈوں سے کشمیری عوام کا نا قابل تنسیخ استصواب رائے کاحق ہی چھینا جاسکتا ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں آبادی کاتناسب تبدیل کرنے اور غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کے عوام کی منفرد شناخت چھیننے کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے بھارت کو فی الفور روکے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں وخواہشات کے مطابق جموں وکشمیر کا تنازعہ حل کرنے میں سہولت فراہم کرے۔