ڈینگی مکاؤ مہم میں حکومتی و عوامی کردار

Oct 28, 2024 | 02:52 PM

تحریر :طاہرہ ارفاء

 ڈینگی تقریباً ایک دہائی سے ہمارے ہاں اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہے۔ اس موذی مرض کے انفیکشن کے بعد انسانی جسم میں3 پیچیدگیاں یعنی  جسم میں پانی کی کمی ہو جانا، جسم کے اعضاء کا درست فعل سرانجام نہ دینا اور جسم میں درد و مستقل بخار اور شدید کمزوری کا احساس پیدا ہونے شروع ہو جاتی ہیں جن کی جلد از جلد تشخیص و مناسب علاج ہی مریض کی جان بچا سکتا ہے۔

1780ء میں نارتھ امر یکہ، ایشیاء اور افریقہ میں نمودار ہونے والے اس وائرس نے 1960ء میں اپنا دائر ہ کار   وسیع کرنا شروع کیا اور باقی خطوں میں بھی پھیلنا شروع ہو گیا تاہم 2010ء کو اس لحاظ سے سب سے بدقسمت قرار دیا جاتا ہے کہ اس سال دنیا بھر سے 50-100 ملین لوگ اس کا شکار ہوئے۔ پاکستان میں اس وائرس کی سنگینی 2010-11 ء میں دیکھنے میں آئی اور سب سے زیادہ نشانہ صوبہ پنجاب خصوصاً لاہور اور را ولپنڈی کو اپنا ہدف بنایا۔ مذکورہ برس بےتحاشا  افراد اس وائرس کا شکار ہوئے اور لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے جان کی بازی ہار دی۔تاہم حکومت کے بروقت نوٹس اور ہنگامی  اقدامات کی وجہ سے اس پہ قابو پا لیا گیا اور آ ئندہ سال میں اس کی شد ت میں کافی حد تک کمی دیکھنے کو ملی۔

بدقسمتی سے 2015ء میں ایک با ر پھر ڈ ینگی بھر پو ر شد ت سے را ولپنڈ ی میں حملہ آ ور ہوا اور سینکڑوں لوگوں کو نشانہ بنایا۔ تب سے اب تک پنجاب حکومت نے ڈینگی کے خلاف اقدامات میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی اور آف سیزن ہونے کے باوجود ان اقدامات کو جاری ر کھا۔ تاہم موجودہ موسم ڈ ینگی بریڈ نگ کے لیے سازگارہو نے کی وجہ سے ایک بار پھر تمام تر سرکاری مشینری ڈینگی کے خلاف برسر پیکارہے۔ڈینگی کی ہولناکیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی وضع کی جس کا مقصد محض موجودہ حملے کو قابو کرنا نہیں بلکہ مستقبل میں اس خطرے کو کم سے کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا تھے۔ تاکہ اسکے لانگ ٹرم سولوشن سے ہر سال اس مرض سے ہونے والے نقصان اور پورا سال اسکے لیے کیے جانے والے اقدامات میں استعمال ہونے والے ریسورسز میں بھی بچت کی جا سکے۔اس سلسلے میں تمام تر سرکاری محکموں کو محکمہ صحت کے ساتھ ساتھ تعاون کرتے ہوئے ڈینگی کے خلاف سرگرم کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ ڈینگی کی خصوصی ٹیمیوں کی تشکیل دی گئی ہے جو کہ جگہ جگہ فیلڈ وزٹس کے ذریعے ڈینگی ہاٹ سپاٹس کی نشاندہی اور ڈینگی لاروا کو تلف کرتے ہیں اور گھروں میں لاروا ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ٹائر شاپس، کباڑ خانے، قبرستان، زیر تعمیر عمارتوں، ان ڈور و آ ؤٹ ڈور کنٹینرز اور بارشی پانی کے گڑھوں کی خصوصی مانیٹرنگ کر  رہے ہیں۔اس کے علاوہ محکمہ صحت کی جانب سے ہسپتالوں میں سپیشل ڈینگی یونٹس قائم کیے گئے ہیں اور انتظامیہ کی  جانب سے جدید ادویات سپرے اور مچھر بھگاؤ لوشنز کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔
 ڈینگی مکاؤ مہم کا سب سے اہم پہلو اس کی آ گاہی مہم ہے جس کے ذریعے لوگوں میں ڈینگی وائرس سے متعلق تمام تر معلومات عام کی جا  رہی ہیں۔  چونکہ ڈینگی اب کسی ایک ادارے یا حکومت کا نہیں بلکہ ایک قومی مسئلہ ہے اور اس کے لئے ہم سب کو اپنا کردا ر ادا کرنے کی  ضرورت ہے تاہم عوامی تعاون کے بغیر کسی بھی مہم کی کامیابی ممکن نہیں۔ عوامی شمولیت و تعاون کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت  پر مقامی رہنماؤں نے اس آ گاہی مہم میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے اور وہ گھر گھر جا کر لوگوں کو  اس مہم میں شمولیت کی طرف راغب کرتے رہے۔لو گو ں کو آ گا ہی دی جاتی ہے کہ کس طرح وہ صفائی نصف ایمان ہے  پر عمل کر کے نہ صرف خود بلکہ اردگرد کے لوگوں کو اس مہلک وائرس سے بچا سکتے ہیں۔اس کے ساتھ انہیں  ڈینگی سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر ازبر کروا کر خود کو محفوظ رکھنے اور اس عوامی مہم میں شامل ہونے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ انتظامیہ کے بروقت اقدامات سے گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال ڈینگی کے خلاف اقدامات زیادہ ٹھوس ہیں تاہم موجودہ موسم میں درجہ حرارت کو ڈینگی بریڈنگ کے لیے سازگار سمجھتے ہوئے کمشنر راولپنڈی کی خصوصی ہدایت پر تمام ادارے ڈینگی کنٹرول کے لیے نان سٹاپ کام کر رہے ہیں اور ان کی کارکردگی کی مسلسل نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ جن یونین کونسلز میں اس سال زیادہ ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے وہاں فوگنگ اور لاروا تلفی پہ خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور رپورٹ ہونے والے ڈینگی مریضوں کے گھروں کے اردگرد 50-50 گھروں تک سپرے کرنے کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ڈینگی ٹیمیں باہمی رابطے کے ساتھ ڈینگی کے خلاف  برسر پیکار ہیں اور ضلعی و ٹاؤن سطح پر ڈینگی اقدامات کی کوتاہیوں کو روزانہ کی بنیاد پر منعقدہ جائزہ اجلاس کے دوران نشاندہی کر کے کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔فیلڈ ورکرز کی باقاعدہ ٹریننگ کروائی جا رہی ہے کہ وہ گھریلو خواتین کو ڈینگی خطرے کی سنگینی سے آ گاہ کر کے انہیں حفاظتی اقدامات اپنانے کی ترغیب دیں تا کہ گھروں میں ڈ ینگی لاروا بریڈنگ سپاٹس کا خاتمہ ہو سکے۔

صحت بلاشبہ خدا کی عطا کر دہ نعمتوں میں سب سے افضل نعمت ہے لیکن بدقسمتی سے اس کی قدر انسان کو ہمیشہ اس کے چھن جانے کے بعد ہوتی ہے۔عام مشاہدے میں آیا ہے کہ ہم صحت سے متعلقہ معمولی احتیاطی تدابیر کو نظرانداز کر دیتے ہیں اور پھر مہلک وائرس کا شکار ہونے کی وجہ سے عمر بھر کا عذاب مول لے لیتے ہیں حالانکہ علاج سے بہتر پرہیز کے مقولے پر عمل کرتے  ہوئے ہم اپنے  آپ کوبآسانی ان موذی بیماریوں سے بہت حد تک محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ایسی ہی ایک مثال ڈینگی وائرس کی ہے جس کے بارے میں  حکومتی آ گاہی  پروگرامز کے بدولت بچہ بچہ واقف ہے لیکن اس کے باوجود اب تک کئی قیمتی انسانی جانیں اس کا شکارہو چکی ہیں جس کی بڑی وجہ ہماری  لاپرواہی اور بروقت حفاظتی اقدامات اپنانے میں کوتاہی ہے۔عوام الناس کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی بلاشبہ حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہماری خوش قسمتی ہے کہ حکومت پنجاب نے ڈینگی کے معاملے میں اپنی ذمہ داری سے بڑھ کر اقدمات کیے ۔ ان تمام تر اقدامات کے ساتھ ساتھ حکومت اپنی ذمہ داری پرپورا اتر رہی ہے اور اب ذمہ دار شہری ہونے کے حوالے سے  یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم حکومتی اداروں کے ساتھ بھر پور تعاون کرتے ہوئے اپنے گلی محلے کی صفائی کو یقینی بنائیں اور دوسرو ں کوبھی اس کی ترغیب دیں تب ہی ڈینگی فری ماحول کی امید کی جا سکتی ہے۔
نوٹ : ادارے کا مضمون نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں 

مزیدخبریں