مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:31
اپنی زیادہ سے زیادہ خوبیوں کی طرف آپ کا ارتکاز
آپ اپنی ذات میں موجود خوبیوں اور پہلوؤں کے ذریعے ایسے روئیے اورطرزہائے عمل اپنا سکتے ہیں۔ آپ خود میں موجود صلاحیت اور استعداد کو معیار تصور کرتے ہوئے خود کو ذہین اور عقلمند سمجھ سکتے ہیں۔ درحقیقت آپ جس قدر زیادہ خوش اور مطمئن ہوں گے، اسی قدر آپ ذہین اور دانشمند ہوں گے۔ اگر آپ زندگی کے کسی شعبے مثلاً البجرے، ہجوں یا لکھنے میں کمزور ہیں تو پھر آپ کی یہ کمزوریاں اور خامیاں آپ کے ان رویوں اور طرزہائے عمل کا نتیجہ ہیں جو اب تک آپ اپناتے چلے آتے ہیں۔ اگر آپ ان شعبوں میں محنت و مشق کے لیے مزید وقت صرف کرتے تو بلاشبہ ان شعبوں میں ہوشیار اورماہر ہو جاتے۔ اگر آپ خود کو ذہین اور عقلمند نہیں سمجھتے تو یاد رکھیے کہ اگر آپ نے خود کو خوش اور مطمئن رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے تو آپ سے بڑھ کر کوئی ذہین اور عقلمند نہیں ہے۔ اگر آپ احساس کمتری میں مبتلا ہیں تو اس سے مراد یہ ہے کہ آپ بچپن میں پڑھے اور سیکھے ہوئے سبق کے مطابق دوسروں کے ساتھ اپنا تقابل کرتے ہیں۔
ممکن ہے کہ یہ امر آپ کے لیے حیران کن ثابت ہو لیکن آپ خود کو ذہین و فطین سمجھ سکتے ہیں۔ آپ کا رجحان اورذہانت واقعی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ میں پیدا ہوتی ہے۔ اس نظرئیے اور اصول کے حق میں ایک دلیل یہ ہے کہ کامیابی کے لیے معیاری آزمائشی امتحانات میں طالبعلم کی ذہانت کا درجہ بدرجہ اظہار ہوتا ہے۔ درجہ بدرجہ معیاری آزمائشی امتحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک درجے کی سطح پر اعلیٰ کامیابی حاصل کرنے والے طالب علموں کی اکثریت بعد کے درجوں میں بھی اعلیٰ کامیابی حاصل کرتی ہے۔ تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ اگرچہ اکثر طالبعلم مرحلہ وار سیکھنے کے عمل کے ذریعے مہارت حاصل کرتے ہیں لیکن بعض طلبہ یہ مہارت دوسروں کی نسبت جلد حاصل کر لیتے ہیں لیکن کسی شعبے یا پیشے میں کمزو ر یا نالائق ان افراد کوکہتے ہیں جو مکمل مہارت حاصل کرنے میں کچھ تاخیر کر دیتے ہیں اور وہ آہستہ آہستہ کسی خاص شعبے یا پیشے میں مہارت اور استعداد حاصل کرتے ہیں۔ اس ضمن میں جان کیرول کے خیالات سنیے جو ا س نے اپنے مضمون "A Model for School Learning" میں تحریر کیجیے:
”کسی بھی قسم کا رجحان، آمادگی، وقت کی وہ مقدار ہے جو ایک طالبعلم کو کسی شعبے یا پیشے میں مہارت حاصل کرنے کے لیے صرف کرنا پڑتی ہے۔ اس ضمن میں اہم بات یہ ہے کہ ایک طالب علم کافی زیادہ وقت صرف کر کے کسی شعبے، پیشے یاہنر میں اپنی مرضی کے مطابق مہارت حاصل کر سکتا ہے۔“
اگر آپ چاہیں تو پھر آپ مناسب وقت صرف کر کے باربار مشق کے ذریعے کسی علمی یا تعلیمی شعبے میں مہارت حاصل کر سکتے ہیں لیکن بعض جائز وجوہات کی بناء پر آپ اس قسم کا رویہ اور طرزعمل نہیں اپناتے۔ درحقیقت سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ کو کیوں موجود لمحے کی توانائی کسی فضول مسئلے کو حل کرنے یا اپنے ناپسندیدہ مہارت کو حاصل کرنے پر صرف کرنی چاہیے؟ اس سے کہیں بہتر اور شاندار مقاصد تو یہ ہیں کہ آپ خوش رہنا، موثر زندگی بسر کرنا اور بہترین اہداف و مقاصد متعین کرنا سیکھ جائیں۔اصل نکتہ یہ ہے کہ ذہانت اس چیز کو نہیں کہتے کہ آپ کو کوئی مہارت ورثے میں ملی ہے یا ایک خداداد صلاحیت کے طور پر آپ کے پاس موجود ہے۔ آپ اپنی مرضی کے مطابق ذہین، خوش اور مطمئن ہو سکتے ہیں۔ جب آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق کامیابی اور خوشی حاصل نہیں کر سکتے تو آپ کا یہ رویہ اور طرزعمل محض آپ کے وجود کی توہین ہے جس کے ذریعے آپ کی زندگی میں نقصان دہ اور ضرررساں نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔