یونس خان کا معاملہ، کرکٹ کی سازش کی بُو!
پاکستان کرکٹ ٹیم کے تجربہ کار بلے باز یونس خان کو آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی سیریز میں ٹیم کا حصہ نہ بنانے کا معاملہ بھی بحرانی صورت اختیار کر گیا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کی طرف سے ٹیم میں شامل نہ کئے جانے پر یونس خان پھٹ پڑے اور انہوں نے بورڈ کے کسی قاعدے، قانون کی پرواہ کئے بغیر سلیکشن کمیٹی پر شدید تنقید کی اور ٹیم کا حصہ نہ بنائے جانے کو اپنی توہین اور بے عزتی قرار دیا۔ یونس خان نے کہا کہ ان کے ساتھ یہ سلوک کرنا تھا تو ان کو خاموشی سے بتا دیا جاتا تو وہ از خود ریٹائرمنٹ لے لیتے کہ یہ باعزت راستہ ہوتا۔ یونس خان نے تو یہاں تک چیلنج کر دیا کہ آگے وقت آنے والا ہے اگر ان کے بغیر ٹیم بن کر پرفارم کر سکتی ہے تو بنائی جائے، وہ بھی دیکھیں گے۔ یونس خان نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لئے منتخب کی جانے والی ٹیم میں بھی شرکت سے انکار کر دیا اور کہا کہ ان کا نام زیر غور نہ لایا جائے۔دوسری طرف قواعد کی واضح خلاف ورزی کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ سینئر کھلاڑی کے خلاف کسی بھی کارروائی سے گریزاں ہے، حتیٰ کہ بورڈ حکام نے ان کو کسی اظہار وجوہ کا نوٹس دینے سے بھی انکار کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ نرم الفاظ میں ان کو خط لکھا گیا ،جس میں ان کو یاد دلایا گیا کہ کرکٹ بورڈ کے قواعد کے مطابق ان کے کچھ فرائض بھی ہیں۔یونس خان نہایت سینئر اور مستند بلے باز ہیں ،جن کا ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں کا ریکارڈ بہت اچھا ہے وہ سابق کپتان بھی ہیں۔ ان کے ساتھ یہ عمل کئی بار ہوا کہ وہ ٹیم سے باہر ہوئے اور پھر دوبارہ چُنے گئے اور انہوں نے پرفارمنس بھی دی، موجودہ سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین معین خان ہیں انہوں نے کچھ نہیں کہا، صرف یہ کہنے پر اکتفا کیا کہ اُن کی جگہ نہیں بنتی۔
یونس خان کا یہ تنازعہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان کرکٹ کی زبوں حالی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ کرکٹ میں سب اچھا نہیں،بلکہ کچھ بھی اچھا نہیں۔ عرصہ ہوا ٹیم اچھی پرفارمنس نہیں دے رہی۔ سازشوں، اقربا پروری اور مفاد پرستی کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔ یہاں اچھے کھلاڑیوں کی ٹانگ کھینچنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ معذرت کے ساتھ یہ کہنے کی جسارت ہے کہ یونس خان خود بھی ایسی گیم کا حصہ بنتے رہے ہیں، ابھی تازہ ترین قصہ یہ ہے کہ ٹی۔ ٹونئٹی ٹیم کی کپتانی کا مسئلہ متنازعہ بنایا گیا۔ یونس خان نے کھلم کھلا شاہد آفریدی کی حمایت کی، اس سے قبل وہ اور شاہد آفریدی بعض دوسرے کھلاڑیوں کے خلاف مل کر سازش کرتے رہے۔ اِسی وجہ سے کئی اچھے کھلاڑی ضائع ہوئے۔ آج کل اکمل برادران بھی نشانے پر ہیں اور ٹیم کی سلیکشن کے وقت عالمی کرکٹ کپ تک ایک روزہ میچوں کی کپتانی کا مسئلہ تھا اور عوام چاہتے ہیں کہ ٹیم متحد ہو کر کھیلے اور اچھے کھلاڑی چنے جائیں۔ یہاں مصباح الحق کے خلاف جدوجہد ہوتی رہی اور شاہد آفریدی کو کپتان بنانے کی بھرپور کوشش کی گئی، قسمت مصباح الحق کے ساتھ تھی تو ان کو عالمی کپ کے لئے بھی بطور کپتان نامزد کر دیا گیا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ کرکٹ کے میدان سے سازشوں کا خاتمہ ہو اور یہ صرف اور صرف ’’میرٹ‘‘ پر انتخاب کی شکل میں ممکن ہے۔ بورڈ کو اپنی پالیسی میں تبدیلی لانا ہو گی۔ یونس خان کو یاد رکھنا چاہئے کہ کوئی بھی ناگزیر نہیں ہوتا۔ کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین کے ساتھ یہ پہلا معاملہ ہے وہ خاصے سینئر آدمی ہیں ان کو یہ معاملہ حسن و خوبی سے نمٹانا ہو گا کہ ایسے تنازعات ٹیم مورال کو متاثر کرتے ہیں۔