فاٹا کے لئے خصوصی اقدامات
خیبر پختونخوا سے ملحقہ قبائلی ایجنسیوں پر مشتمل فاٹا کے 80لاکھ غیور قبائل اور شمشیر زن ہونے کا اعزاز ضرور رکھتے ہیں مگر بد قسمتی سے قیام پاکستان سے لیکر 2015ء تک فاٹا کے عوام کو بنیادی انسانی حقوق سمیت ہر قسم کی سہولتوں سے محروم رکھا گیا ۔2001ء میں نائن الیون واقعہ کے بعد دہشت گردی کا لیبل بھی محب وطن قبائلیوں کے گلے میں ڈال دیا گیا جس نے رہی سہی کسر پوری کر دی اور حالات اس نہج پر پہنچ گئے کہ دہشت گردی کے ہلاکت خیز طوفان سے زندہ بچ جانے والے لاکھوں قبائل فاٹا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنے خاندانوں کے ہمراہ اپنے ہی ملک میں مہاجرین بن کر خیمہ بستیوں کے مکین بن گئے، تا ہم 2015 ء کے اوائل سے ہی بعض ایسے اقدامات سامنے آنے لگے جس نے تمام قبائل کو اپنی جانب متوجہ کرنا شروع کر دیا۔ ان اقدامات سے قبائلیوں میں اپنائیت کا احساس پیدا ہوا۔ ورنہ اس سے قبل وہ اپنے آپ کو حکومت سے غیر تصور کرتے تھے۔ قبائیلوں کی زندگی میں فاٹا میں پہلی مرتبہ انتظامیہ سے عدالتی اختیارات الگ کرنے کانظام وضع کیا جا رہا ہے ۔ اس مقصد کے لئے فاٹا کی تمام ایجنسیوں میں جوڈیشنل پولیٹیکل ایجنٹ کی سطح پر ایک آفیسر بطور جج مقرر کیاجائے گا ۔ یہ جج پولیٹیکل ایجنٹ کی طرف سے ملنے والی سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرے گا ۔اس وقت عدالتی اور انتظامی دونوں اختیارات پولیٹیکل ایجنٹ کے پاس ہیں ۔
انصاف کے حصول کے لئے جوڈیشل پولیٹیکل ایجنٹ کی سطح کے آفیسر کی تقرری عمل میں لائی جارہی ہے ۔جس سے عام آدمی کو انصاف ملے گا پنجاب کے بعد فاٹا میں بھی اخوت روزگار سیکم کا اجراء کیا گیا ہے ۔ جس کے لئے پچاس کروڑ کی خطیر رقم منظور کی گئی ہے ۔ اور اس کے تحت نوجوانوں کو پچاس ہزار بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں گے ۔ جن سے وہ با عزت روزگار شروع کرکے اپنے خاندانوں کی کفالت کریں گے ۔ فاٹا میں اصلاحاتی نظام کے تحت پہلی مرتبہ بلدیاتی نظام کو بھی متعارف کروایا جا رہا ہے ۔ اب ملک کی دیگر حصو ں کی طرح فاٹا کے عوام بھی اپنے مسائل کے حل کے لئے مقامی سطح پر اپنے ہی نمائندوں کا انتخاب کریں گے ۔ فاٹا میں نوجوانوں کو باعزت روزگار فراہمی کے لئے فنی تربیت کے مختلف پروگرام شروع کئے گئے ہیں ۔ اور اس پروگرام کے ذریعے ہر سال دس ہزار نوجوانوں کو فاٹا ڈویلپمنٹ اتھارٹی مختلف فنی شعبوں میں بنیادی تربیت دے رہی ہے ۔ اور وظیفہ بھی دیا جارہا ہے جس سے فاٹا میں نوجوان انتہا پسندی کی طرف نہیں جائیں گے اور روزگار کے قابل ہو ں گے ۔ جس کا کریڈٹ گورنر خیبر پختونخوا کو جاتا ہے ۔ اسی طرح فاٹا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ غیر مسلم اقلیتوں کو لنگی الاؤنس کا حقدار قرار دیا گیا ہے ۔ اس اقدام کے تحت اب اقلیت سے تعلق رکھنے والا بھی اپنے علاقے یا قوم کا ملک بن سکے گا ۔اور ڈومیسائل کا حقداربھی ہو گا ۔
پشاور تا طور خم انٹر نیشنل شاہراہ کی کارپیٹڈ تعمیر نو جو کہ دسمبر 2015ء میں مکمل ہونی تھی فرنٹےئر ورکس آرگنائزیشن کی انتھک کوششوں اور گورنر کی نگرانی کی وجہ سے چار ماہ قبل مکمل کیا گیا ۔جو کہ(FWO)کے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے ۔ جس کا افتتاح صدر مملکت ممنون حسین نے کیا ۔فاٹا میں کرپشن کی حوصلہ شکنی کے لئے ایمان دار اور مخلص افسران کی تقرری غیر معمولی اقدامات کا اہم حصہ ہیں ۔فاٹا سیکرٹریٹ میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو تعنیات کیا گیا ہے ۔ جو خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی بہترین ٹیم کا حصہ تھا اور حافظ قرآن بھی ہے۔ ایڈینشنل چیف سیکرٹری روزانہ کی بنیاد پر قبائلی عوام کے ساتھ ملاقات کر کے ان کے مسائل سنتے ہیں ۔اور ان کے دروازے،مظلوموں ، یتیموں ، بے سہاراافراد اور حاجت مندو ں کے لئے کھلے رہتے ہیں ۔ اور ان کے چہرے پر ہر وقت مسکراہٹ ہوتی ہے ۔ اور درخواستوں پر موقع پر احکامات جاری کرتے ہیں ۔ اے سی ایس فاٹا کا شمار ملک کے ایماندار اور دیانتدار اور فرض شناس افسروں میں ہوتا ہے اسی طرح سیکرٹری ایڈمنسٹریشن فاٹا ، سیکرٹری لااینڈ آرڈر، ڈ ی جی پراجیکٹ فاٹا اور ڈائریکٹر ہیلتھ فاٹا کا شمار نیک نام افسران میں ہوتا ہے ۔
فاٹا سیکرٹریٹ کے ذریعے عام قبائلیوں کے مسائل حل ہونے لگے ۔ گورنر خیبر پختونخواکو فاٹا میں سب سے بڑا چیلنج کرپشن کا خاتمہ ہے اور پولیٹیکل ایجنٹوں کے رویوں میں عام لوگوں کے لئے تبدیلی لانے میں اگر کامیاب ہو گئے تو قبائلی عوام کا حکومت پر اعتماد بحال ہو گا اور مختلف ایجنسیوں کے لوگ فاٹا سیکرٹریٹ کے چکرلگانے پر مجبور نہیں ہوں گے ۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت فاٹا میں امن وامان کے قیام اور فاٹا کی ترقی اور خوشحالی کے لئے وزیرا عظم کے ویژن کے مطابق دن رات کام کر رہے ہیں۔ کیونکہ ملک میں امن کا راستہ فاٹا سے گزرتا ہے گزشتہ ادوار میں فاٹا میں پولیٹیکل ایجنٹوں اور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹوں کی پوسٹنگ و ٹرانسفر میں کروڑوں روپوں کے عوض تعنیاتی کی جاتی تھی اورخیبر ایجنسی کی پولیٹیکل ایجنٹ کی پوسٹ پر تعنیاتی کے لئے چالیس کروڑ روپے کی بولی لگائی جاتی تھی لیکن اب میرٹ کی بنیاد پر پولیٹیکل ایجنٹوں کی تعیناتی کی جاتی ہے ۔ گورنرمیرٹ پر فیصلے کرتے ہیں پوسٹنگ، ٹرانسفر میں اپنے ذاتی دوستوں سیاسی اثر و رسوخ رشتہ داروں حتیٰ کہ اپنے بیٹوں کی سفارش کو بھی نہیں مانتے ۔ یہ بات بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ کئی اثر و رسوخ رکھنے والے افسران بریف کیس لے کر سال بھر اعلیٰ شخصیات کا طواف کرتے رہے مگر انہیں من پسند پوسٹنگ نہ مل سکی۔اس کے برعکس قبائلی تاریخ میں پہلی مرتبہ اچھی کارکردگی کے عامل افسران کو اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ تعینات کیا گیا ہے جس سے عام قبائلی عوام کے مسائل حل ہوں گے اور فاٹا سے کرپشن کا خاتمہ ہو گا۔
اس وقت پاک فوج اور قبائل عوام ملک کی بقا اور سلامتی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور پاک فوج کے جوان ملک کے دفاع کی خاطر اپنی جانو ں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں ۔ قبائلی علاقوں میں ترقیاتی سکیموں پر کڑی نگرانی کے لئے ایک جامع نظام وضع کیا گیا ہے تا کہ قوامی خزانے کی ایک ایک پائی قبائل عوام کی فلاح و بہبو د پر خرچ ہو ں گے اور فاٹا کے عوام بھی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہو ں ۔ فاٹا میں سیاست منافع بخش کاروبار کی شکل اختیار کر چکی ہے ۔ الیکشن میں کروڑوں روپے خرچ کرنے والے بڑے بڑے سرمایہ دار اسلام آباد کے ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں ۔ اوردرمیانے اور متوسط طبقے کاراستہ سرمایہ داروں نے روکا ہوا ہے ۔ کروڑوں روپے خرچ کرنے والے قبائلی عوام کی خدمت کرنے کی بجائے اپنے ذاتی کاروبار اور مفادات کو فروغ دیتے ہیں جس کی وجہ سے اس جدید دور میں قبائلی عوام بد ترین پسماندگی اور نا خواندگی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں حکومت فاٹا کے الیکشن میں کروڑوں روپے خرچ کیے جانے کے کلچر کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھائے۔
گزشتہ کئی سالوں سے فاٹا میں سیاسی اور سفارش کی بنیاد پر لنگی الاؤنس کی منظوری دی گئی تھی اور اہل لوگ لنگی الاؤنس اورَ ملک سے محروم ہوئے تھے گورنر نے اس سلسلے میں مکمل تحقیقات کرنے کے بعد سفارش کی بنیاد پر بننے والے لنگی الاؤنس کو ختم کرنے کے اخکامات جاری کیے ۔ میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر عمائدین کو لنگی الاؤنس یعنی مَلک بننے کی پالیسی کی منظوری دی ۔پندرہ سال کے بعد لاکھوں متاثرین فاٹا کی باعزت اپنے گھروں کو واپسی پاک فوج کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ۔صدر مملکت ممنون حسین فاٹا کے تاریخی قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کا دورہ کیا ۔ اور خیبر ایجنسی لنڈی کوتل میں گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے بے ساختہ یہ بات کہی کہ قبائلی عوام کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں سردار مہتاب احمدخان جیسا مدبر اور مخلص گورنر ملا ہے ۔