مسلمان ٹیچر برطانیہ میں نوجوان سٹوڈنٹ کے ساتھ عشق لڑاتارہا، جب پولیس نے دھرلیا تو ایسی بات کہہ دی کہ جان کر کوئی بھی یقین نہ کرے
لندن (نیوز ڈیسک) مغربی معاشرے کے اخلاقی زوال کے یوں تو کئی شرمناک پہلو ہیں لیکن اساتذہ اور شاگردوں کے درمیان بے حیائی کا تعلق خصوصی طور پر تشویشناک صورت اختیار کرگیا ہے۔ مزید افسوسناک بات یہ ہے کہ سکول کے کم عمر طلبا وطالبات کے ساتھ ان کے اساتذہ ایسے تعلق میں ملوث پائے جارہے ہیں کہ جس کے متعلق سوچ کر بھی انسان کا سرشرم سے جھک جائے۔ سمرسٹ کے ایک ہائی سکول میں تعینات ہونے والا 24 سالہ ٹیچنگ اسسٹنٹ حامد بھٹی بھی ایک ایسی ہی مثال ہے، جس نے او لیول کی 14 سالہ طالبہ کے ساتھ مراسم استوار کرلئے اور اسے درجنوں بار اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔
لندن: 11سالہ لڑکے نے 9سالہ بچے کوزیادتی کا نشانہ بنا دیا
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے کے بارے میں پہلے بار اس وقت شکوک و شبہات پیدا ہوئے جب طالبہ نے اپنی کلاس کے باہر سے گزرتے ہوئے ٹیچر حامد بھٹی کو بوسے کا اشارہ کیا اور اس نے بھی جواب میں ایسا ہی اشارہ کیا۔ اس معاملے کی رپورٹ سکول کی انتظامیہ اور پھر پولیس تک بھی پہنچ گئی، جس کے نتیجے میں تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ ابتدائی طور پر طالبہ اور حامد بھٹی کا کہنا تھا کہ ان کے درمیان کوئی تعلق نہیں اور انہوں نے بوسے کے اشارے کو محض ایک مذاق قرار دیا، لیکن بعدازاں انکشاف ہوا کہ اس وقت تک وہ پہلے ہی کئی بار قربت کا تعلق استوار کرچکے تھے۔
دونوں کی جانب سے صاف انکار کرنے کے باعث معاملہ رفع دفع ہوچکا تھا لیکن پھر ایک دن طالبہ کی والدہ کو ہاتھ سے لکھا ہوا ایک نوٹ ملا جس میں تحریر تھا ”ہمیشہ کی طرح کل رات بھی تم بہت اعلیٰ تھیں۔ میں تم سے محبت کرتا ہوں، اور ہاں ڈاکٹر کے پاس جانا مت بھولنا۔“ یہ تحریر ملنے پر طالبہ کی والدہ شدید پریشان ہوگئیں اور ایک بار پھر پولیس سے رابطہ کرلیا۔ پولیس کے استفسار کرنے پر دونوں نے ایک بار پھر صاف انکار کردیا کہ ان کے درمیان کوئی غیر مناسب تعلق ہے۔
رپورٹ کے مطابق فروری 2015ءمیں لڑکی اچانک اپنے گھر سے غائب ہوگئی تو پولیس نے حامدبھٹی سے رابطہ کیا، لیکن اس کا کہنا تھا کہ کئی ماہ سے اس کے ساتھ نہیں ملا۔ پولیس کو اس کی بات پر یقین نہیں تھا لہٰذا اہلکار چھپ کر اس کے گھر کی نگرانی کرتے رہے اور چند گھنٹوں بعد لڑکی کو اس کے گھر سے نکلتے ہوئے پکڑلیا گیا۔ پولیس کو گھر کے اندر سے ایسے شواہد ملے جن سے ثابت ہوگیا کہ دونوں نے ایک بار پھر جسمانی تعلق استوار کیا تھا۔
’خواتین کو یہ کام کرتے ہوئے حجاب کی اجازت نہیں دینی چاہیے‘ یورپ میں مسلمانوں کے خلاف ایسی آواز بلند ہوگئی کہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
اس بار حامد بھٹی کو بھی حراست میں لے لیا گیا اور جب اس سے تفتیش کی گئی تو انکشاف ہوا کہ پچھلے چند ماہ کے دوران وہ درجنوں بار شیطانی فعل کا ارتکاب کرچکے تھے، جس کے لئے طالبہ اس کے گھر آتی تھی۔ حامد بھٹی نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ایک بار وہ اپنی ایک سہیلی کے ساتھ اس کے گھر آئی اور جب اس کی سہیلی بیڈ پر محو خواب تھی تو دونوں نے بیڈ روم کے فرش پر شیطانی فعل کا ارتکاب کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ طالبہ اپنے استاد حامد بھٹی کے لئے پسندیدگی کے جذبات رکھتی تھی لیکن یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ ایک کمسن اور ناسمجھ لڑکی ہے حامد بھٹی نے اس کی جذباتی کمزور ی کا فائدہ اٹھایا اور کئی مہینوں تک اسے اپنی ہوس کا نشانہ بناتا رہا۔ وہ طالبہ کو قیمتی تحائف دیتا اور محبت بھری تحریریں بھی لکھتا رہا جس کے باعث وہ اس کے جال میں مزید پھنستی چلی گئی۔ حامد بھٹی نے تمام الزامات کی تردید کی ہے تاہم پولیس کی جانب سے اس کے خلاف ٹھوس شواہد عدالت میں پیش کئے گئے ہیں، جن کی روشنی میں مقدمے کی کارروائی جاری ہے۔