عالمی بینک اور نیشنل بینک ہاؤسنگ فنانس سیکٹر کی ترقی کے لیے تعاون کرینگے
لاہور(پ ر) عالمی بینک کے ایک وفد نے نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر، سعید احمد سے ملاقات کی۔ عالمی بینک کے وفد کی قیادت سینئر فنانشل سیکٹر اکنامسٹ محترمہ کوروتومو اواترا نے کی جبکہ دیگر اراکین میں سینئر ہاؤسنگ فنانس اسپشلسٹ ، آدرے ملیتن، فنانشل سیکٹر اسپشلسٹ محترمہ نومہ ڈائین اور ہاؤسنگ فنانس ایڈوائزر اولیور ہیسلرکے علاوہ پاکستان مورگیج ری فنانس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور منیجنگ ڈائریکٹر این کوکلروپن، چیف آپریٹنگ آفیسر ڈاکٹر محمد سلیم اور ہیڈ آف ٹریژری سید علی عدنان شامل تھے۔عالمی بینک کے وفد کی اس ملاقات کا مقصدپاکستان میں ہاؤسنگ فنانس کی مارکیٹ کی مجموعی ترقی اور درپیش چیلنجوں کا جائزہ لینا اور ممکنہ حل تلاش کرنا تھا۔عالمی بینک کی ٹیم نے بتایا کہ کلیدی اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے وہ پاکستان میں مارکیٹ کی ترقی کے لیے مدد کرنا چاہتے ہیں اوراس مقصد کے لیے ایک ہاؤسنگ فنانس پروجیکٹ بھی تیار کر رہے ہیں۔یہ پروجیکٹ رہن کے ذریعے روایتی قرضوں کی فراہمی کو وسعت دینے میں مددفراہم کرے گا، کم آمدنی والوں کے لیے ہاؤسنگ فنانس میں اضافہ کرے گا اور ہاؤسنگ پالیسی کی تیاری میں تیکنکی معاونت اور صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا۔ اس کے علاوہ،PRMCنے بھی قرضوں کی فراہمی کے لیے بینکوں سے بات چیت کی ۔
نیشنل بینک کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر، سعید احمد نے پاکستان میں ہاؤسنگ فنانس کی مارکیٹ کو درپیش چیلنجوں کا جائزہ پیش کیا جس میں قرضوں کی وصولی اور مرہونہ جائیداد کی ضبطی کے قوانین، انفراسٹرکچر، فنڈنگ کے اخراجات اورجائیداد کے قابل حصول ہونے کے بارے میں وفد کو بتایا ۔ انہوں نے زور دیا کہ ’’ہاؤسنگ کے قابل حصول ہونے سے فنانشل سیکٹر کو اپنا پورٹ فولیو محفوظ کرنے اور اسے منافع بخش بنیادوں پر وسعت دینے کا موقع ملے گا۔اس سے دیگر صنعتوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی ، روزگار کے مواقع پیدا ہو ں گے اور مجموعی ترقی میں بھی معاونت حاصل ہو گی۔ اس طرح مجموعی طور پرپبلک-پرائیویٹ پارٹنرشپ سوسائٹی کے کم آمدنی والے طبقے کی ہاؤسنگ کے لیے حل پیش کرنے کے علاوہ کچی آبادیوں کے خاتمہ میں مدد فراہم کرے گی جو غیر قانونی سرگرمیوں سمیت متعدد سماجی مسائل کا باعث بن رہی ہیں۔ ماضی میں پاکستان مورگیج ری فنانس کمپنی میں چیئرمین کی حیثیت سے میری ایسوسی ایشن کے باعث میں تجویز پیش کروں گا کہ PMRCکوایسی اسکیموں کی تیاری میں رہنمائی کرنا چاہیے جن سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو فائدہ پہنچے اور خود PMRCکو بھی بزنس کے مواقع میسر آسکیں۔‘‘
انہوں نے جدید تیکنکس کے ذریعے سماجی اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے ارزاں ہاؤسنگ اسکیموں کی تیاری اور دیگر سماجی مسائل سے نمٹنے کے لیے عالمی بینک کے کردار پر زور دیا اور کہا کہ ہاؤسنگ فنانس کے بارے میں اس سے پہلے کی گئی تحقیق سے معلو م ہوا تھا کہ چند برسوں پہلے تک ملک میں سات ملین ہاؤسنگ یونٹوں کی ضرورت تھی جو اس وقت بڑھ کر 10ملین تک پہنچ چکی ہے۔
نیشنل بینک کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر، سعید احمد نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ہاؤسنگ کے اسپشلسٹ ادارے اپنا مطلوبہ کردار ادا نہیں کر رہے ہیں اور انہیں کافی سرمائے،مینجمنٹ اور ٹیکنکل وسائل کے ذریعے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سیکٹر کو ان چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے جہاں اسلامی بینک اور اسلامی بینکاری پروڈکٹس اس کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔