ڈی این اے ٹیسٹ نے دوسری جنگ عظیم میں بچھڑ ے2بھائیوں کو ملادیا

ڈی این اے ٹیسٹ نے دوسری جنگ عظیم میں بچھڑ ے2بھائیوں کو ملادیا
ڈی این اے ٹیسٹ نے دوسری جنگ عظیم میں بچھڑ ے2بھائیوں کو ملادیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(این این آئی)ڈی این اے کے ایک ٹیسٹ نے ایک 72 سالہ فرانسیسی شخص کو امریکہ میں مقیم اس کے سوتیلے بھائی سے ملوا دیا، جو ایک دوسرے سے قطعی طور پر لاعلم تھے اوراس سے پہلے ان کے درمیان کبھی بھی کوئی تعلق نہیں رہا تھا۔ دونوں کی عمروں میں 7 سال کا فرق ہے اور ان کی مائیں مختلف ہیں۔
امریکی ٹی وی کے مطابق اس کہانی کی ابتدا 55 سال پہلے اس وقت جب اینڈر گانتویس 15 سال کا تھا اور بسترمرگ پر اس کی ماں نے صرف اتنا بتایا تھا کہ اس کا باپ فرانسیسی نہیں بلکہ ایک امریکی فوجی تھا جسے یہاں ہزاروں فوجیوں کے ساتھ نازیوں سے لڑنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ گانتویس کی ماں نے اسے بتایا کہ جب وہ واپس جا رہا تھا تو میں نے اسے یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ باپ بننے والا ہے۔ یہ قصہ ہے سن 1944 دوسری جنگ عظیم کا۔گانتویس نے اپنے بچپن اور لڑکپن کے 15 سال باپ کی شفقت کے بغیر گزارے تھے، اور اس کی ماں نے اسے باپ کے بارے میں کبھی کچھ نہیں بتایا۔دونوں سوتیلے بھائیوں کے درمیان پہلی ملاقات 24 ستمبر کو ہوئی۔ لیکن یہ ایک مشکل ملاقات تھی کیونکہ گانتویس کو انگریزی اور ہیندرسن کو فرانسیسی نہیں آتی تھی اور انہیں آپس میں بات چیت کے لیے ایک مترجم کی مدد لینی پڑی۔ تاہم اب وہ انگریزی سیکھ رہا ہے۔گانتویس نے میڈیا کو بتایا کہ ہینڈرسن سے معلوم ہوا کہ میں اپنے باپ کی ہو بہو نقل ہوں۔ میرے مسکرانے کا، بات کرنے کا، چلنے پھرنے کا انداز ہو بہو وہی ہے جو میرے والد کا تھا۔ حتیٰ کہ میرا قدکاٹھ اور رنگ روپ بھی والد جیسا ہی ہے۔