امت کے زوال کے اسباب
قوموں کا عروج و زوال قوم کے افراد پر منحصر ہوتا ہے، جب شکار ہو جاتے ہیں تو اس قوم کو بھی پسماندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ امت مسلمہ کے زوال کے پیچھے بھی اس کے اپنے افراد کا ہاتھ ہے، ان میں چند ایسی خطرناک قسم کی بیماریاں پیدا ہوگئیں جو اس کے زوال کا سبب بن گئیں، یا جنہوں نے اس کے زوال کو بدترین صورت حال سے دو چار کرنے کا کام کیا ان میں سرفہرست قرآن مجید سے دوری ہے۔ یہ وہ پہلا سبب ہے جس سے امت مسلمہ کا زوال شروع ہوا، امت کے عام افراد نے قرآن مجید کو حصول برکت اور ثواب کی کتاب سمجھ کر اس کے نزول کا اصل مقصد فراموش کردیا، امت مسلمہ کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام ایک مکمل نظام ہے اور اس سلسلے میں قرآن مجید ہماری بہترین رہنمائی کرتا ہے، لیکن ہماری اپنی زندگی اور قرآنی زندگی میں نمایاں فرق نظر آتا ہے۔ دین کے اصولوں سے انحراف:دوسرا سبب یہ ہے کہ امت کے اندر اصولی چیزوں کے بالمقابل فروعی چیزوں کو زیادہ اہمیت دے دی گئی، مقاصد اور اصول پیچھے چلے گئے اور امت فروعی مسائل میں الجھ کر رہ گئی، فروعات کو اصولی چیزوں پر فوقیت دی جانے لگی اور اسی کو اسلام کا شعار سمجھ لیا گیا۔ مسالک کے نام پر فرقہ بندی پچھلی صدیوں یا دور زوال میں ایک چیز یہ بھی سامنے آئی کہ لوگوں نے اسلام سے زیادہ مسالک پر زور دینا شروع کردیا، سب نے اسلام کی نشر و اشاعت کے بجائے اپنے اپنے مسالک کی نشر و اشاعت شروع کردی، اسلام کا تعارف اپنے مذہب کے مطابق پیش کیا جارہا ہے جس نے دین کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ (ایوانِ اسلام،کراچی)