سلنڈر دھماکہ ‘ 3ماؤں کی گود اجڑ گئی ‘ انتظامیہ کی کارکردگی پرسوالیہ نشان
ملتان ( سٹاف رپورٹر) مظفرگڑھ میں سکول وین میں آگ لگنے کا سانحہ سی این جی سلنڈر میں ایل پی جی بھرنے کے باعث پیش آیا ۔سپارکنگ سے آگ لگی اور ماؤں کی گوداجڑ گئی ۔ حکومت کی طرف سے اس پر پہلے سے ہی پابندی عائد ہے مگر انتظامیہ ‘ پولیس اور سول ڈیفنس کی غفلت ‘ لاپروائی اور منتھلیوں کے باعث کارروائیاں نہیں کی گئیں ۔تفصیل کے مطابق مظفر گڑھ میں سکول وین میں حادثے سے 3بچوں کے جاں بحق ہونے اور متعدد کے زخمی ہونے کی ذمہ داری حکومت ‘ انتظامیہ پولیس ‘ سول ڈیفنس پر عائد ہوتی ہے جنہو ں نے مسلسل غفلت اور لاپروائی سے کام لیا جبکہ پولیس اور سول ڈیفنس کے افسروں اور اہلکار وں کی آنکھیں منتھلیوں نے بند کر رکھی ہیں ۔ مظفر گڑھ میں سکو ل وین میں حادثہ بھی سی این جی سلنڈر میں غیر قانونی طور پر ایل پی جی بھرنے کے باعث پیش آیا ۔ سی این جی ہو ا سے ہلکی ہوتی ہے جو ہوا میں اڑتی ہے جبکہ ایل پی جی نیچے پھیلتی ہے ۔ ایل پی جی کا کمرشل گاڑیوں میں استعمال سخت ممنوع ہے جبکہ سی این جی سلنڈر میں ایل پی جی بھرنا تو اور بھی خطرناک ہے ۔گاڑی مالکان سی این جی سلنڈر میں ایک کٹ لگا کر اس میں ایل پی جی بھرتے ہیں ۔ سی این جی سلنڈر صرف سی این جی کے لئے ڈیزائن کردہ ہیں ۔ایل پی جی کے لئے استعمال نہیں کئے جاسکتے لیکن کمرشل گاڑی مالکان پیسے کے لالچ میں ایسا کرتے ہیں ۔ اگر پولیس اور سول ڈیفنس گاڑیوں کو چیک کرے تو ایک مخصوص نوزل اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سی این جی سلنڈر میں ایل پی جی استعمال کی گئی ہے۔گزشتہ سال ہیڈ محمد والا پر بھی ہائی ایس ویگن میں سی این جی سلنڈر میں ایل پی جی بھرنے پر سپارکنگ سے آگ لگ گئی تھی جس میں مسافر شدید جھلس گئے تھے ۔ اس حادثے پر بھی حکومت کی آنکھیں نہیں کھلیں اور اب یہ سکول وین کا حادثہ ہو گیا ہے۔ عوامی و سماجی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گاڑیوں کی چیکنگ کا موثر نظام ہونا چاہیے ۔
سوالیہ نشان