چیف جسٹس کے طلب کرنے پر وزیر پٹرولیم سرور خان عدالت پہنچے تو جسٹس ثاقب نثار نے انہیں دیکھ کر فوری کیا کہا ؟جانئے

چیف جسٹس کے طلب کرنے پر وزیر پٹرولیم سرور خان عدالت پہنچے تو جسٹس ثاقب نثار ...
چیف جسٹس کے طلب کرنے پر وزیر پٹرولیم سرور خان عدالت پہنچے تو جسٹس ثاقب نثار نے انہیں دیکھ کر فوری کیا کہا ؟جانئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس پر از خود نوٹس کی سماعت کے دوران طلب کیے جانے پر وفاقی وزیر پٹرولیم سرو رخان عدالت پہنچے تو انہیں دیکھ کر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خان صاحب آئیے، سرور خان صاحب۔ معلوم نہیں اس معاملے کا پس منظر آپ کو پتہ ہے یا نہیں، کراچی میں معاملہ چل رہا تھا کہ پاکستان اسٹیٹ آئل میں کچھ مسائل ہیں، بنیادی اسٹرکچر میں مسئلہ ہے، بندر بانٹ ہوئی ہے، بہت سے لوگوں کو بھاری تنخواہوں پر لگایا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی کو ۳۷ لاکھ تنخواہ پر لگایا گیا، کام کا پوچھا تو کچھ بھی نہیں، قیمتیں تو مارکیٹ کی طاقتیں طے کرتی ہے اور عالمی مارکیٹ کو دیکھا جاتا ہے۔چیف جسٹس نے وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عام صارفین کو ریلیف ملتا ہے یا نہیں، یہ ہمارا نہیں آپ کا کام ہے، آپ نے ہی لوگوں کو مہنگائی کا جواب دینا ہے، ہم نے اختیارات کے غلط استعمال اور کرپشن کو دیکھنا ہے، ہم نے آڈٹ کرایا ہے، آپ نے بھی کوئی ٹاسک فورس بنائی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ احتساب کی بات ہم بھی کرتے ہیں اور احتساب کا نعرہ آپ بھی لگاتے ہیں مگر اس کانتیجہ کیا ہے، مجھے کوئی نتائج نظر نہیں آ رہے، نیب (پراسیکیوٹر جنرل کی طرف اشارہ) ہمارے سامنے کھڑا ہے۔ ہم نے پی آئی اے کی ہر چیز کر کے دیدی ہے، اب اس کو کس نے درست کرنا ہے، حکومت کو فری ہینڈ ہے۔ عدالت میں حقائق آنے چاہئیں۔
غلام سرور نے کہا کہ آپ نے جو کچھ فرمایا درست کہا، آپ کی گائیڈ لائنز کو فالو کیا جائے گا، ہم انشا اللہ ایسا ہی کریں گے، زندگی کا مقصد یہی ہے جو آپ نے فرما رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں جو اس ملک نے دیا ہے وہ واپس کر کے جانا ہے، مجھے اس سے بڑا عہدہ نہیں مل سکتا، آئندہ سماعت پر ہمارے پاس پیش رفت کر کے آئیں۔ غلام سرور خان نے کہا کہ مجھے بھی اس سے بڑا عہدہ نہیں مل سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب بھی وزارت پٹرولیم سے تعاون کرے، ایل این جی کی بھی بات کر رہا ہوں۔

مزید :

قومی -