وہ شہر جہاں فحش فلمیں دیکھنے پر مکمل پابندی لگائی جارہی ہے، لیکن اس کے لئے طریقہ کیا اپنایا گیا؟ جان کر آپ کو ہنسی آجائے گی

وہ شہر جہاں فحش فلمیں دیکھنے پر مکمل پابندی لگائی جارہی ہے، لیکن اس کے لئے ...
وہ شہر جہاں فحش فلمیں دیکھنے پر مکمل پابندی لگائی جارہی ہے، لیکن اس کے لئے طریقہ کیا اپنایا گیا؟ جان کر آپ کو ہنسی آجائے گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سڈنی(نیوز ڈیسک) ساری دنیا کو فحش فلموں کا ’تحفہ‘ دینے والے مغربی ممالک کو اب خود یہ احساس ہو رہا ہے کہ اس لعنت سے کسی طرح نجات حاصل کی جائے۔ امریکا اور یورپ کے تحقیق کار خبردار کر رہے ہیں کہ فحش فلموں کے سبب نوجوان ذہنی مریض بن رہے ہیں اور آسٹریلیا کے ایک شہر نے تو فحش فلموں پر باقاعدہ پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اگرچہ فی الحال اس پابندی کے لئے اختیار کیا گیا طریقہ قدرے دلچسپ و عجیب ہے۔


ٹو وومبا شہر ریاست کوئنز لینڈ کے جنوب مشرقی حصے میں واقع ہے۔ یہاں 16 اکتوبر کے روز ایک بار پھر سالانہ ریلی منعقد ہوگی جس میں ہزاروں کی تعداد میں شامل ہونے والے مرد اس بات کا عہد کریں گے کہ وہ فحش مواد نہیں دیکھیں گے۔ اس ریلی کا انعقاد ہر سال کیا جاتا ہے اور سارے شہر سے مرد اس میں شمولیت کر کے فحش فلموں سے توبہ کا عہد کرتے ہیں۔


فحش فلموں کے خلاف مہم چلانے والی تنظیم ’سٹی ویمن‘ سے تعلق رکھنے والی خاتون لتیشیا شیلٹن کا کہنا تھا کہ ”آج کل کے زمانے میں انٹرنیٹ پر ایسے مواد کی بہتات ہوگئی ہے جو نوجوانوں اور کم عمر افراد کے لئے تباہ کن ثابت ہورہا ہے۔ اب تو تحقیق کے ذریعے بھی یہ باتیں ثابت ہورہی ہیں کہ فحش مواد کی وجہ سے گھریلو جھگڑے ہوتے ہیں، بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کئے جاتے ہیں اور حتیٰ کہ انسانی سمگلنگ جیسے جرائم کو بھی اس انڈسٹری کی وجہ سے سہارا مل رہا ہے۔“


ٹو وومبا شہر میں فحش فلموں کے خلاف سالانہ ریلی کا آغاز دو سال قبل ہوا اور شہری انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کے باعث لوگوں میں فحش بینی کے رجحان میں غیر معمولی کمی آئی ہے۔ گزشتہ دو سالوں کی طرح اس سال بھی ریلی کے میزبان شہر کے میئر پال انٹونیو ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر میں ناصرف مرد فحش مواد سے توبہ کر رہے ہیں بلکہ اس مہم کے تحت یہ کوشش بھی کی جارہی ہے کہ سکولوں میں پڑھنے والے بچوں میں بھی یہ پیغام پہنچایاجائے اور اساتذہ اور والدین انہیں فحش مواد کے نقصانات سے آگاہ کریں اور اس سے باز رہنے کی تلقین کریں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -