منی لانڈرنگ کیس: حکومت بلدیاتی الیکشن سے پہلے چاہتی ہے ”گلیاں ہو جان سُنجیاں، وِچ مِرزا یار پِھرے“،شہباز شریف کے وکیل کے دلائل

 منی لانڈرنگ کیس: حکومت بلدیاتی الیکشن سے پہلے چاہتی ہے ”گلیاں ہو جان ...
 منی لانڈرنگ کیس: حکومت بلدیاتی الیکشن سے پہلے چاہتی ہے ”گلیاں ہو جان سُنجیاں، وِچ مِرزا یار پِھرے“،شہباز شریف کے وکیل کے دلائل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں شہبازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اگرشہبازشریف کو گرفتار کرلیا جاتا ہے اور6 ماہ جیل میں رکھیں تو کیا فائدہ ہوگا؟،جس نے ایک ہزار ارب روپے بچائے ہوں وہ چند ارب کا رسک کیوں لے گا۔شہبازشریف کو بلدیاتی انتخابات کے موقع پر جیل بھیجنے کا دعویٰ کیا جارہاہے۔ حکومت بلدیاتی الیکشن سے پہلے چاہتی ہے ”گلیاں ہو جان سُنجیاں، وِچ مِرزا یار پِھرے   “۔
نجی ٹی وی جی این این کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں منی لانڈرنگ اورآمدن سے زائداثاثوں کے کیس میں شہبازشریف کی عبوری درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی،جسٹس سرداراحمدنعیم،جسٹس فاروق حیدرپرمشتمل بنچ نے سماعت کی،شہبازشریف کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ۔
شہبازشریف خودروسٹرم پر آگئے، عدالت نے کہا ابھی آپ کے وکلا دلائل دے رہے ہیں ، کوئی بات رہ جائے گی تو پھرآپ اپنا موقف پیش کریں ۔
وکیل شہبازشریف نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ریکارڈ پر ہے کہ نیب نے افسانوی کہانی بنائی، پتہ نہیں یہ کیس کیوں بنایاگیا،ریفرنس دائر ہو چکا ہے اورتحقیقات بھی مکمل ہوچکی ہیں ،اب گرفتاری کی کیا وجوہات ہیں ؟۔
وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اگرشہبازشریف کو گرفتار کرلیا جاتا ہے اور6 ماہ جیل میں رکھیں تو کیا فائدہ ہوگا؟،جس نے ایک ہزار ارب روپے بچائے ہوں وہ چند ارب کا رسک کیوں لے گا۔
جسٹس فاروق نے استفسار کیا کیا ریفرنس کی نقول تقسیم ہو گئیں؟وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ کاپیاں تقسیم ہو گئیں لیکن فرد جرم ابھی عائد نہیں ہوئی ، حکومت بلدیاتی الیکشن سے پہلے چاہتی ہے ”گلیاں ہو جان سُنجیاں، وِچ مِرزا یار پِھرے  “۔
وکیل شہبازشریف نے کہاکہ عدالت نے طلب کرلیا،پیش ہو گئے پھر گرفتاری کاکیا جواز ہے؟،شہبازشریف کو جیل بھیجنے کاکوئی فائدہ نہیں ، شہبازشریف کو بلدیاتی انتخابات کے موقع پر جیل بھیجنے کا دعویٰ کیا جارہاہے۔ وکیل امجد پرویز نے کہاکہ قانون کے تحت جائیداد بناناکوئی جرم نہیں ، جب استغاثہ کی بس ہو جائے تو پھر وعدہ معاف گواہ لائے جاتے ہیں ، ایسا ہی گواہ یاسر مشتاق ہے جو کہیں شہبازشریف کانام نہیں لیتا، مشتاق اور شاہد رفیق بھی کہیں شہبازشریف کا نام نہیں لیتے ۔