سیاحت کا عالمی دن اورچار کھرب ڈالر کا نقصان 

سیاحت کا عالمی دن اورچار کھرب ڈالر کا نقصان 
سیاحت کا عالمی دن اورچار کھرب ڈالر کا نقصان 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ورلڈ اکنامک فورم کی2019 کی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ آئندہ 10 سال میں سیاحت کے شعبے میں مزید وسعت آئے گی اوردنیا بھر کے ممالک کی معاشی ترقی میں سب سے بڑا حصہ سیاحت کاہوگا لیکن جب کورونا کی وباء دنیا میں پھیلی تو معاشی ترقی کے حوالے سے ماہرین کے پیش کردہ تمام تر تصورات اور اندازے غلط ثابت ہوگئے۔ایک رپورٹ کے مطابق کورونا کی وجہ سے عالمی سیاحت کو شدید نقصان پہنچا ہے کیونکہ دنیا بھر میں سفری پابندیوں اور کورونا کے خوف کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر سیاحوں کی تعداد میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں مجموعی طورپراربوں،کھربوں ڈالر کا معاشی نقصان ہوااوراس شعبے سے وابستہ نوکریاں اور روزگار کے مواقع بھی ختم ہوگئے۔ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق کوویڈ۔ 19 کے سیاحت پر ہونے والے اثرات کے نتیجہ میں عالمی معیشت کوچارکھرب ڈالرکانقصان پہنچے گا جس میں سب سے زیادہ نقصان ترقی پذیر ممالک کو ہوگا۔اقوام متحدہ کی عالمی سیاحت کی تنظیم (یو این ڈبلیو ٹی او) کے اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کورونا کی وجہ سے سیاحت سے وابستہ 100 سے 120 ملین افراد کے روزگاراور کاروبار ختم ہونے کا خطرہ ہے جبکہ اقوام متحدہ کی تجارت اورترقیاتی کانفرنس میں عالمی جی ڈی پی میں 1.5 سے 2.8فیصد کے نقصان کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔سیاحت کے شعبے میں مالی اعانت ختم ہونے کی وجہ سے جنگلی حیات کے تحفظ کے اقدامات اور دنیا کے ثقافتی ورثے کا تحفظ بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔


سیاحت کے شعبہ کے تمام تر بحرانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سال27ستمبر کو سیاحت کا عالمی دن بڑے اہتمام کے ساتھ منایا گیا تاکہ دنیا کو یہ باور کرایا جاسکے کہ کسی بھی ملکی معیشت کی ترقی کے لئے سیاحت کا فروغ کس قدرضروری ہے۔ سیاحت کی اہمیت کے پیش نظراس عالمی دن کا موضوع ”جامع ترقی کے لئے سیاحت“(Tourism for inclusive Growth) رکھا گیا ہے۔ سیاحت کی تاریخ کا سب سے بڑا بحران اس سال بھی جاری ہے۔سن 2019  کے مقابلے میں عالمی سیاحت  58  فیصد جبکہ سن 2020 کے مقابلے میں 65 فیصد کم ہوئی ہے۔سیاحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کی وباء سے پہلے سیاحت کے ماحول کو دوبارہ اسی حالت میں لانے کے لئے سن 2023  یا اس سے بھی زیادہ عرصہ درکار ہوگا تاہم کورونا ویکسین نے سیاحت کو دوبارہ زندہ کرنے کی امید پیداکردی ہے۔پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں ایڈونچر ٹورازم،قدرتی خوبصورتی،نظارے، مذہبی سیاحت اور تاریخی مقامات بھرے پڑے ہیں۔ یہاں ہندوؤں کے تاریخی مندر،سکھوں کے قدیم مذہبی مقامات اور بدھ مت کی تاریخی نشانیاں ٹیکسلا اور گندھارا کی قدیم تہذیبوں کی صورت میں موجود ہیں اس کے علاوہ صدیوں پرانی تہذیب کے آثار قدیمہ، ثقافت اور صوفی ازم بھی سیاحوں کی خصوصی دلچسپی کا مرکز ہیں۔ ملک کے دلکش قدرتی مناظر کے بیشتر علاقے شمالی علاقہ جات میں واقع ہیں ان میں مشرق کے سوئٹر ز لینڈ”وادی سوات“ کے علاوہ رومان پر ور وادی کاغان، گلیات،وادی کیلاش، وادی ہنزہ اورشنگر یلا وغیر ہ ملکی وغیر ملکی سیاحوں کی خاص توجہ کے مرکز ہیں۔ پاکستان میں کے ٹو،نانگا پربت،چترال،اسکردو،گلگت،ہنزہ،سوات، ہزارہ، مری اور کشمیر کے پہاڑی سلسلے سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہیں اور ملکی معیشت میں اضافے کا ذریعہ بھی ہیں۔


دنیابھر کی طرح پاکستان بھی کوروناسے پیدا ہونے والے بحران سے نکلنے کے لئے سیاحت کو فروغ دے رہا ہے،صوبائی محکمہ سیاحت کی تین سالہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں سیاحت کے فروغ کے لئے بے شماراقدامات کئے گئے جن میں سے چند یہ ہیں۔پنجاب میں تین زون کا قیام، 11 سیاحتی مقامات کا تحفظ، بین اقوامی طرز پر 170 سائن بورڈ نصب،پی ٹیگ پراجیکٹ کے تحت سڑکوں کا 80 فیصد کام مکمل، گجرات اور چکوال میں نئے عجائب گھر قائم،پندرہ سیاحتی مقامات پر عوامی سہولتیں کی فراہمی،پتریاٹہ اورکھیوٹ میں گلیمپنگ پاڈز نصب،بدھا ٹریل کا قیام،جہلم میں مسجد افغانہ اور گردوارہ بھائی کرم سنگھ میں والڈ سٹی اتھارٹی کا قیام،قلعہ رہتاس میں واکنگ ٹریک، سوری میوزیم اپ گریڈیشن، ریسٹ ایریا، سڑک کی تعمیر،ٹلہ جوگیاں پر ہائیکنگ ٹریک اور جیپ ٹریک،چکوال میں پارک وے اور ملوٹ ٹیمپل کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔امید ہے کورونا ویکسین اور حکومتی اقدامات کی بدولت ملک میں سیاحت کو فروغ حاصل ہوگا اور معیشت کی بحالی میں مدد ملے گی۔

مزید :

رائے -کالم -